اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے 2014 دھرنوں سے متعلق بیان پر قومی اسمبلی میں شاہ محمود قریشی اور وزیر ریلوے سعد رفیق کے درمان لفظی تکرار ہوگئی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے پریس کانفرنس میں اہم نکات اٹھائے، نواز شریف نے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمہ کی وجہ سے انہیں نکالا گیا لیکن پرویز مشرف ملک سے باہر تو نواز شریف کی مرضی سے گئے، انھیں ایجنسی کے سربراہ نے استعفیٰ دینے کو کہا، اگر ایسا ہوا تو آرمی چیف کو اعتماد میں لے کر ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی ، نواز شریف نے کہا کہ دھرنا کسی اور کے اشارے پر ہوا ہے، ہم ایک سال تک کہتے رہے کہ 4 حلقے کھول دیں، اگر چار حلقے کھل جاتے تو دھرنے کی نوبت ہی نہ آتی، اگر نواز شریف کا موقف درست ہے تو آج تک خاموش کیوں رہے، نواز شریف نہ منی ٹریل دے سکے نہ عدالت کے سوالات کا جواب دے سکے۔
پی ٹی آئی رہنما کی بات پر وزیر ریلوے سعد رفیق نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے جس طرح سے اپنی جماعت کو نکالنے کی کوشش کی، میرا فرض ہے کہ اس کا جواب دوں، جتنی جمہوریت میں جان تھی تب تک ہم نے پرویز مشرف کو روکے رکھا، ہم کسی کی نااہلی کے حامی نہیں ہیں۔ ہم نے سب کی نااہلی کی مخالفت کی، یوسف رضا گیلانی ہو، نواز شریف یا جہانگیر ترین، ہم سیاستدانوں کی نااہلی پر خوش نہیں ہوتے۔
سعد رفیق نے کہا کہ جمہوریت کی کمزوری میں عمران خان کی جماعت کا کردار تھا، اس پارلیمنٹ کو گالیاں دی جاتی رہیں، اسے چور اور جعلی کہا گیا، عمران خان طاہرالقادری کو مبارکباد دیتے رہے، اپنی غلطیاں دوسروں پر نہ تھوپیں، آپ نے جو نفرت کے بیج بوئے اس کا پھل کاٹ رہے ہیں، ٹی وی ٹاک شوز میں طمانچے مارے جاتے ہیں، آج آپ جو اس نظام کا حصہ ہیں تو اس میں اسپیکر صاحب کا کردار ہے، آپ نے استعفے دئیے تو مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے استعفوں سے گرد جھاڑ کر آپ کو گلے سے لگایا۔