تحریر: شاہد شکیل
جیمز بانڈ ایک تخیل تھا جسے این فلیمنگ نے اپنی سوچ اور دیگر فنٹازی و محرکات کے پیش نظر اپنے ناول کے ذریعے دنیا بھر میں روشناس کروایا بعد از پردہ سکرین پر شان کونری کو بانڈ کا روپ دیا اور دنیا بھر میںجیمز بانڈنے تہلکہ مچا دیا ،شان کونری سے بانڈ سیریز کا آغاز ہو اور موجودہ بانڈ ڈینئل کریگ فرضی کہانی میں جان ڈال کر عوام کو کسی حد تک بے وقوف بنانے میں کامیاب ہو چکا ہے کریگ کے بعد بھی کئی بانڈز آئیں گے اور یہ سلسلہ چلتا رہے گاکیونکہ جس انداز اور ہائی ٹیک سے ہر نئی بانڈ فلم میں کہانی ،سکرپٹ ،سکرین پلے اور ایکشن کو متعارف کروایا جاتا ہے وہ سنیما بینوں کے لئے ایک عجوبہ ہوتا ہے حالانکہ چند ایک آؤٹ ڈور سینز کے علاوہ بانڈ کی تمام فلم برطانیہ کے پائن ووڈ سٹوڈیو میں بذریعہ گرین سکرین مکمل کی جاتی ہے۔
لیکن دیکھنے والے کو گمان ہوتا ہے کہ واقعی بانڈ نے کسی بلند ترین چوٹی سے چھلانگ لگائی یا سمندر کی گہرائی میں کئی منٹ تک تیرتا رہا، چونکہ بانڈ آج ایسا روپ دھار چکا ہے جو نہ تو حقیقت میں کبھی تھا اور نہ پیدا ہوگا لیکن اس غیر حقیقی کردار کو جس صاف شفاف طریقے سے پیش کیا جاتا ہے بہت کم شبہ کیا جا سکتا ہے کہ آیا یہ سب حقائق پر مبنی ہے یا دروغ گوئی کاا ستعمال کیا جا رہا ہے ،اکثر ناولوں ، افسانوں اور کہانیوں میں ایسے کردار ہوتے ہیں جو نہ ہوتے ہوئے بھی ایک مقام حاصل کرتے ہیں جنہیں انوینسبل کیریکٹر کہا جا سکتا ہے۔
ایسے کیریکٹر یا فگرز کو رائٹرز اپنی سوچ سے حقیقت کا روپ دیتے ہیں جو لیجنڈ اور امر ہو جاتے ہیں، لیکن حقیقت میں بانڈ کیریکٹر ایجنٹ نہیں بلکہ بانگڑو ہے جو سوچتا کچھ ہے ہوتا کچھ کیونکہ حقیقت میں بانڈ ایک شرابی لیکن ذہین ایجنٹ ہے جسے این فلیمنگ نے اپنے ناول میں ہیرو بنا دیا اور آج کا ماڈرن بانڈ جو کہ اصل میں بیمار اور عمر رسیدہ گھوڑا ہونے کے باوجود ایک چابک دست ،تیز طرار ،پھرتیلا ،مستقبل شناس اور آل راؤنڈر ہے جو دنیا کے ذہین ترین غنڈوں ،بدمعاشوں اور ڈانوں سے لڑائی مول لیتا ہے کیا کوئی باشعور انسان اس دروغ گوئی پر یقین کر سکتا ہے لیکن نناوے فیصد افراد اس جھوٹے سچ پر یقین کرتے واہ واہ کرتے اور تالیاں بجاتے ہیں لیکن سوچنا یہ ہے کہ ذہنی طور پر بیمار کون ہے سنیما بین یا سرکس میں بندر نچانے والے، حقائق سے پردہ پوشی ہر انسان کیلئے نقصان دہ ہے۔
لیکن یہ دور ہی ایسا ہے سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ مانا جاتا ہے۔بانڈ کے طبی ریکارڈ پر ایک نظر۔ہالی ووڈ کے کئی فرضی ہیروز مثلاً سپائڈر مین ، آئرن مین ،ماضی کا سکس میلین ڈالر مین اور کئی مینز میں ایک فرضی ہیرو جیمس بونڈ بھی ہے جو محو پرواز ہیلی کوپٹر یا طیارے سے ہزاروں میٹرز زمین پر کود جاتا ہے ،عمارتو ں پر بندروں کی طرح چھلانگیں لگاتا ،خستہ لکڑی یا لوہے کے ٹوٹے پلوں پر لٹکتا ہے اور لاکھوں ڈالرز کی قیمتی کاروں کو کھلونا سمجھ کر پلک جھپکتے ہی کریش کرتا ہے اپنے مخالف یعنی ویلینز پر گھونسوں اور لاتوں کے پے در پے وار کرتا ہے ان کے ہاتھ پاؤں توڑتا ہے ان چند منٹس کی افراتفری میں لاکھوں کروڑوں کا نقصان کرتا ہے۔
لیکن اسے کہیں خراش تک نہیں آتی اپنے حریف کی اچھی طرح درگت بنانے کے بعد اٹھتا ہے ٹائی کی گرہ درست کرتا اور مخصوص سٹائل سے ڈائیلاگ ادا کرنے کے بعد یہ جا اور وہ جا، بانڈ کی نئی فلم سپیکٹر میں بھی ڈینئل کریگ یعنی نام نہاد زیرو زیرو سیون جیمز بانڈ نے کچھ کم کمالات نہیں دکھائے اس بار تو ایک پوری عمارت اس کے اوپر گرتی ہے اور یہ بچ جاتا ہے ،عمارت ڈھے جانے کی صورت میں کم سے کم ایک آدھ اینٹ یا پتھر اگر کسی کے سر پر گرے تو وہ وہیں لمبا ہو جاتا ہے لیکن کیونکہ بانڈ ہے اس لئے بچ جاتا ہے،خاصی عجیب اور ناقابل یقین بات تو یہ بھی ہے کہ بانڈ سب کی ہڈیا ں توڑ دیتا ہے لیکن بڑے سے بڑے سورما بانڈ کو ہلکی خراش تک نہیں پہنچا سکتے شاید بانڈ گوشت پوست ،خون ، یا ہڈیوں سے نہیں بلکہ لوہے کا بنا ہوا ہے جس پر دنیا کی کوئی چیز اثر نہیں کرتی، یا شاید بانڈ ایک فلم ہے ،کردار ہے فگر ہے لیکن اصل میں اگر کبھی کوئی بانڈ ہوتا تو کب کا دنیا چھوڑ چکا ہوتا۔
بانڈ کے بارے میں کئی ڈاکٹرز اور سائنسدانوں کا کہنا ہے این فلیمنگ نے اپنے ناول میں بانڈ کیریکٹر کو ایک روبوٹ بنانے کی کوشش کی ہے جو ریمورٹ کنٹرول سے چلتا ہے اور چوبیس گھنٹے سٹینڈ بائی رہتا ہے،طبی لحاظ، ریکارڈ اور بانڈ کے کیریکٹر کو باریک بینی سے مطالعہ کرنے کے بعد جو نتائج سامنے آتے ہیں وہ کچھ ایسے ہیں کہ بانڈ کثرت سے شراب نوشی کرتا ہے جسمانی، بصری اور ذہنی اعتبار یا لحاظ سے جارحانہ رویہ رکھتا اور شدید نفسیاتی کمپلیکس میں مبتلا ہے بدیگر الفاظ ایک ماڈرن اور ہائی ٹیک پر مبنی انسان نما روبوٹ ہے اور ایسے انسان یا سپر ہیرو کی زندگی صحت مند نہیں ہو سکتی کیونکہ جیسے فلموں میں دکھایا جاتا ہے کہ یہ انسان خاصی مقدار میں شراب نوشی کرتا ہے اور ایسے کارنامے بھی انجام دیتا ہے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے یہ سب ناممکن ہے کیونکہ زخمی ہونے کی صورت میں وہ انسان اپنے اعصاب پر کیسے قابو پا سکتا ہے اور بدستور جنگ کرتا ہے۔
ڈاکٹر مچل اور دیگر ماہر نفسیات کا کہنا ہے واضح حقیقت ہے کہ دوران ایکشن بانڈ ممکنہ طور پر دماغی صدمے سے دوچار ہوتا ہے اور نتائج کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنی زندگی کو داؤ پر لگاتا ہے اور کامیاب نہ ہونے کی صورت میں باس سے طعنے بھی سنتا ہے مثلاً کمانڈو بانڈ کو جاب سے زیادہ مارٹینی سے شغل کرنے اور خواتین کے پہلو میں رہنا زیادہ پسند ہے،ڈاکٹر مچل کا کہنا ہے جتنے چکر ،دھندلا پن ،سماعت اور دیگر علامات سے بانڈ دوچار ہوتا ہے کسی عام انسان کو نفسیاتی مریض بنانے کیلئے کافی ہیں لیکن بانڈ۔محقیقین اور ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ بانڈ کا کردار سنگین حد تک متنازعہ اور جارحانہ ہے،مثلاً وہ اپنے سر سے مخالف کے سر کو نشانہ یعنی ٹکڑ مارتا ہے جس کے نتیجے میں فرنٹل کورٹیکس اور اَمیگدالا جیسے شدید مرض میں مبتلا ہو سکتا ہے کیونکہ کورٹیکس ماتھے کے عقب میں ہوتا ہے۔
جس سے ماتھے کے علاوہ سر کے اندرونی حصوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور اس قسم کا ایکشن معاشرے میں نامناسب رد عمل پیدا کر سکتا ہے کیونکہ صرف بانڈ ہی نہیں بلکہ عام حالات میں ایکسیڈنٹ سے ماتھے پر چوٹ لگنے کے سبب انسان ذہنی طور پر مفلوج ہو سکتا ہے یا رویہ جارحانہ اور جذباتی ہونا بھی ممکن ہے ڈاکٹر مچل کا یہ بھی کہنا ہے میں اس شیطان نما ایکشن کے شدید خلاف ہوں کیونکہ جارحانہ رویئے سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے،علاوہ ازیں شراب نوشی کی بھی ایک حد ہوتی ہے جبکہ مسٹر بانڈ ہفتے میں بائیس سے تیس گلاس ووڈکا مارٹینی حلق میں انڈیل لیتا ہے ،دوہزار تیرہ میں گراہم جانسن نے اس بات کی تصدیق کی کہ شراب نوشی بانڈ کی صحت کیلئے شدید نقصان دہ ہے جس مقدار میں بانڈ مے نوشی کرتا ہے اسے شرابی کا لقب دیا جانا چاہئے نہ کہ ایک ایجنٹ کہا جائے ۔غیر حقیقی اور رییالٹی میں فرق ہوتا ہے تمام اعداد وشمار کے علاوہ اگر بانڈ حقیقت میں یہ تمام عوامل کرے تو شاید چھ ماہ بھی زندہ نہ سکے۔
کیونکہ یہ تمام اعداد وشمار کسی رئیل بانڈ پر ریسرچ کرنے کے بعد اخذ نہیں کئے گئے اور فلیمنگ کے ناولز یا بانڈ کی کتابوں کا مطالعہ کرنے کے بعد تمام حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے پبلش کئے گئے ہیں اس لئے اس غیر حقیقی تحقیق پر زیادہ سوچ بچار کرنے کی قطعاً ضرورت نہیں بلکہ دو سوا دو گھنٹے کی فلم دیکھنا اور انجوائے کیا جانا ہی صحت کیلئے بہتر ہے ناکہ بانڈ کے بنڈل دیکھ کر بانڈ بننے کی کوشش کی جائے جو صحت کے لئے شدید مضر ہیں، اگر کسی فرد کیلئے یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں تو اس کا اولین فرض ہے قریبی کلینک کے آئی سی یو وارڈ میں پہلے اپنے لئے ایک بیڈ ریزرو کروائے اور شوق سے جے بی یعنی جیمز بانڈ یا جیسن بورن کی نقالی کرے۔
تحریر: شاہد شکیل