کراچی (ویب ڈیسک)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں نمائندہ جیو نیوز ارشد وحید چوہدری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے متنازع انٹرویو کے حوالے سےجمعرات کو شہباز شریف نے بتایا کہ وہ اوروزیراعظم شاہد خاقان عباسی دونوں نواز شریف کے ساتھ موجود تھے، اس دوران ایک کال آئی ، کال کرنے والے نے کہا کہ نواز شریف سے ایک صحافی کی بات کروانی ہے، ہم نے ان سے پوچھا کہ کون سا صحافی بات کرنا چاہتا ہے تو انہوں نے انٹرویو کرنے والے صحافی کا نام لیا، شہباز شریف نے ارکان کو بتایا کہ ہم نے اسی وقت نواز شریف کو اس صحافی کے ساتھ بات کرنے سے منع کیا کیونکہ یہ متنازع صحافی ہے لیکن اس کے باوجود نواز شریف کی اس صحافی سے بات اور پھر انٹرویو بھی ہوگیا، چند ارکان نے شہباز شریف سے انٹرویو کروانے والے کا نام پوچھا تو انہوں نے کہا میں اس کا نام نہیں بتاسکتا لیکن جس نے بھی انٹرویو ارینج کروایا وہ نواز شریف کا سب سے بڑا دشمن ہے، اس کے بعد بعض پارٹی ارکان نے نواز شریف کے ایک قریبی سینیٹر کا نام اونچی آواز میں لیا کہ کیا وہ تھے لیکن شہباز شریف نے اس کا جواب نہیں دیا۔ وفاقی وزیر دانیال عزیز نے کہا کہ ن لیگ کیخلاف منظم سازش کرنے والے منہ کے بل گرے ہیں، نیب نے جعلی خبر پر سابق وزیراعظم پر بھارت منی لانڈرنگ کرنے کا جھوٹا الزام لگایا، انڈیا کے ساتھ کاروباری مفادات عمران خان کے تھے وہ انڈیا سے رقم کماتے رہے ہیں، نواز شریف کیخلاف نیب ریفرنس کھوکھلا ثابت ہوگیا ہے،
نواز شریف کا بیان توڑ مروڑ کر انڈیا کا اسپن استعمال کرکے پونچھا پھیرنے کی کوشش کی گئی لیکن اب یہ منجن نہیں بکے گا، جب بلوچستان میں ن لیگ کی حکومت گئی تو نواز شریف نے کون سابیان دیا تھا، کراچی میں دو سینئر جماعتوں کے رہنما بتاتے ہیں کہ شام میں وہ کس جگہ سے ہوکر آئے ہیں۔ دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ عمران خان نے آج تک شہباز شریف پر دس ارب روپے کے الزام کا جواب نہیں دیا، اصل فارن فنڈنگ اور منی لانڈرنگ پی ٹی آئی کے کیس میں ہوئی ہے، عمران خان اس کیس میں ہر دفعہ اپنا وکیل بدل دیتے ہیں، اصل کرپشن جہانگیر ترین کی ثابت ہوئی ہے، شیخ رشید اور عمران خان کو وحی اتری تھی کہ ن لیگ میں 44 ارکان کا فارورڈ بلاک بن رہا ہے، نواز شریف کے انٹرویو کا ناجائز فائدہ اٹھایا گیا ہے، لوگ اس سے زیادہ سخت باتیں کرچکے ہیں۔ ترجمان الیکشن کمیشن چوہدری ندیم قاسم نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے الیکشن کی تاریخ کے حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا ہے، الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرناالیکشن کمیشن کا نہیں صدر پاکستان کا مینڈیٹ ہے، غیرملکی مبصرین کے الیکشن کا جائزہ لینے کیلئے پاکستان آنے میں کوئی مسائل نہیں ہے، الیکشن کمیشن کے پاس تاحال کسی ملکی یا غیرملکی مشاہداتی تنظیموں کی طرف سے نہ کوئی درخواست آئی نہ الیکشن کمیشن نے کسی کو انکار کیا ہے،
روایتی طور پر الیکشن کمیشن ازخود مبصر تنظیموں کو کال نہیں کرتا ہے، غیرملکی آبزرو تنظیمیں وزارت خارجہ کے ذریعہ الیکشن کمیشن کو اپلائی کرتی ہیں، ان تنظیموں کی سیکیورٹی کلیئرنس وزارت داخلہ کرتی ہے اس کے بعد الیکشن کمیشن انہیں انتخابی عمل کا جائزہ لینے کیلئے ایکر یڈ یشن دیتا ہے ،الیکشن کے شفاف ہونے میں آبزرو تنظیموں کا بہت اہم کردارہوتا ہے، الیکشن کمیشن کسی آبزرور تنظیم کو الیکشن سے دور نہیں کرے گا، الیکشن کمیشن قوانین کے مطابق تمام تنظیمو ں کو الیکشن آبزرو کرنے کی اجازت دے گا۔ سیکرٹری جنرل فافن سرور باری نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017ء کے مطابق سیکیورٹی کلیئرنس کے بغیر کوئی شخص الیکشن آبزرو نہیں کرسکتا ہے، غیرملکی مبصرین کو انتخابات کا جائزہ لینے کا پورا موقع ملنا چاہئے تاکہ انتخابات پر عالمی برادری کا بھی اعتماد ہو، الیکشن کمیشن یا حکومت کے پاس کسی آبزرور کوا نتخابات سے مشاہدہ کرنے سے روکنے کی طاقت پارلیمنٹ کی ناقص رائے تھی جو قانون میں موجود تھے، الیکشن کمیشن غیرملکی مبصروں کے ساتھ زیادہ سخت رویہ نہ اپنائے۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ دہشتگردی کی زد میں ہے، وقفہ وقفہ سے دہشتگردی کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں، خاص طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، جمعرات کو بھی کوئٹہ چمن ہاؤسنگ اسکیم کے قریب ایف سی مددگار سینٹر پر حملہ ہوا، جمعرات کو خیبرپختونخوا کے علاقے نوشہرہ میں بھی کچہری چوک کے قریب سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر خودکش حملہ ہوا جس میں 14افراد زخمی ہوگئے تھے، بلوچستان میں دہشتگردی کیخلاف گزشتہ شب ایک اہم پیشرفت ہوئی جب سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں دو دہشتگردوں سمیت لشکر جھنگوی بلوچستان کا سرغنہ سلمان بادینی مارا گیا، دہشتگردوں کیخلاف کارروائی میں وطن کے ایک بہادر سپوت ملٹری انٹیلی جنس کے کرنل سہیل عابد شہیداور چار اہلکار زخمی ہوگئے، آرمی چیف نے کرنل سہیل عابد کی شہاد ت پر کہا کہ جب بھی میرا کوئی سپاہی شہید ہوتا ہے مجھے لگتا ہے جیسے میرے جسم کا ایک حصہ جدا ہوگیا ہے، وہ رات گزارنا میرے لئے بہت مشکل ہوتی ہے، ہم وطن کے دفاع کیلئے کسی بھی قسم کی قربانی کیلئے پرعزم ہیں،دہشتگردی کیخلاف جنگ کی قیمت ملک کے بہادر سپوت اپنے خون سے ادا کررہے ہیں۔
شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ ن لیگ کے قائد نواز شریف کے نئے بیانیے اور تازہ بیانات سے پارٹی کو فائدہ ہوگا یا نقصان یہ بہت اہم سوال ہے، دو ہفتے بعد ن لیگ کی حکومت ختم ہوجائے گی اور ڈھائی ماہ بعد ملک میں عام انتخابات ہوں گے، بظاہر پارٹی نواز شریف کے حالیہ متنازع بیانات کا دفاع کررہی ہے مگر پارٹی میں بے چینی ضروری ہے، تحفظات اور خدشات کا اظہار بھی کیا جارہا ہے، یہ بے چینی جمعرات کو ن لیگ کے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں بھی دکھائی دی جس کی صدارت ن لیگ کے صدر شہباز شریف نے کی، جیو نیوز کے ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ن لیگ کے پانچ ارکان نے نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق بیان کو نامناسب قرار دیا اور موقف اختیار کیا کہ پہلے ختم نبوت کے معاملہ نے نقصان پہنچایا اب یہ بیان نقصان پہنچارہا ہے، ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران ایک رکن نے سوال پوچھا کہ نواز شریف کا متنازع انٹرویو کس نے ارینج کروایا؟ شہباز شریف نے جواب دیا کہ جس نے بھی انٹرویو کروایا وہ نواز شریف کا سب سے بڑا دشمن ہے، وہ نواز شریف کو قائل کریں گے کہ حساس معاملات پر پارٹی سے مشاورت کے بعد بیان دیں، نواز شریف سے زیادہ محب وطن کوئی نہیں ہے،
بل کلنٹن نے پانچ ارب ڈالرز کی پیشکش کی لیکن نواز شریف نے اسے ٹھکرا کر ایٹمی دھماکے کیے، ذرائع کے مطابق بعض ارکان نے کہا کہ نواز شریف کے بیان کے بعد ماحول پہلے کی طرح سازگار نہیں رہا ، الیکشن مہم میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، شہباز شریف نے پارلیمانی پارٹی کو یقین دلایا کہ ووٹرز ن لیگ کے ساتھ ہیں بھرپور اعتماد کے ساتھ الیکشن میں جائیں، ذرائع کے مطابق دانیال عزیز نے کہا کہ نواز شریف بالکل درست لڑائی لڑ رہے ہیں، بعض ارکان نے شکایت کی کہ ن لیگ نہ چھوڑنے پر ان کیخلاف مقدمات قائم کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو لگتا ہے کہ جس نے نواز شریف کا انٹرویو کروایا وہ نواز شریف کا دشمن ہے، شہباز شریف الزام جس پر بھی لگائیں اگر نواز شریف نے کچھ غلط کہا ہے تو پھر قصور انٹرویو کروانے والا نہیں خود نواز شریف ہیں،
نواز شریف نے جو کچھ کہا وہ اس پر اب تک قائم ہیں، بہت سے پارٹی رہنما ان کا دفاع بھی کررہے ہیں، ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں سعد رفیق سمیت دیگر سینئر رہنماؤں نے نواز شریف کے سامنے اعتراض اٹھایا کہ نواز شریف کو صحافی سرل المیڈا سے نہیں ملنا چاہئے تھا کیونکہ سرل المیڈا کا نیوز لیکس کے حوالے سے اہم کرداررہا ہے، اگر نواز شریف سرل سے مل لیے تھے تو انہیں انٹرویو نہیں دینا چاہئے تھا اور اگر انٹرویو دے بھی دیا تھا توممبئی حملے سے متعلق کچھ نہیں کہنا چاہئے تھا، ہمارے ذرائع اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ اعتراض سعد رفیق سمیت دیگر پانچ رہنماؤں نے اٹھایا، اس پر نواز شریف تو خاموش رہے مگر آصف کرمانی بولے کیونکہ ذرائع کے مطابق سرل نے انٹرویو کیلئے آصف کرمانی سے رابطہ کیا تھا اس لئے آصف کرمانی سمجھے کہ یہ تنقید ان پر ہورہی ہے، آصف کرمانی نے جواب دیا کہ ان کا کوئی قصو ر نہیں وہ نواز شریف کو جوابدہ ہیں، اس دوران بھی نواز شریف نے کوئی مداخلت نہیں کی، آج خبریں چلتی رہیں کہ خواجہ سعد رفیق اور آصف کرمانی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور خواجہ سعد رفیق چلے گئے،
سعد رفیق نے ان تمام باتوں کی اپنے ٹوئٹر پر تلخ کلامی کی تردید کی ہے مگر ہمارے ذرائع بتاتے ہیں کہ مکالمہ ضرور ہوا ، انٹرویو کے حوالے سے اعتراضات ضرور اٹھائے گئے۔شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ تحریک انصاف کو لگتا ہے کہ نواز شریف کے بیانات سے اسے فائدہ ہورہا ہے، عمران خان نے ٹوئٹ کیا کہ نواز شریف اپنی کرپشن اور کاروباری مفادات بچانے کیلئے مودی کی زبان بول کر جس انداز میں تحریک انصاف کا کام آسان بنارہے ہیں میرے لئے وہ قابل قدر ہے، مجھے تو خدشہ ہونے لگا ہے کہ اگر نواز شریف اسی رفتار سے مودی کا راگ الاپتے رہے تو ہمارے لئے ن لیگ کی باقیات سنبھالنا مشکل ہوجائے گا، عمران خان کا بیان اپنی جگہ مگر ن لیگ چھوڑنے والوں کو نیا جواز مل گیا ہے، اب پارٹی چھوڑ کر جانے والے نواز شریف کے بیان کا سہارا لے رہے ہیں، فیصل آباد اور جھنگ سے تعلق رکھنے والے چار اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے ن لیگ سے راستے جدا کرلیے ہیں، فیصل آباد سے رکن قومی اسمبلی کرنل ریٹائرڈ غلام رسول ساہی اور رکن پنجاب اسمبلی افضل ساہی جبکہ جھنگ سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی غلام بی بی بھروانہ اور صاحبزادہ نذیر سلطان نے تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے۔