احتساب عدالت نے عدم پیشی پر شریف فیملی کو 26 ستمبر کو دوبارہ طلب کرلیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف اور ان کے اہلخانہ کے خلاف تین نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف، حسن، حسین اور مریم نواز کے علاوہ کیپٹن (ر) محمد صفدر اور کو آج عدالت کے روبرو پیش ہونا تھا تاہم ان میں سے کوئی شخص پیش نہ ہوا۔ سماعت کے دوران نیب کی سات رکنی ٹیم نے پاناما کیسز میں نیب کی نمائندگی کی جس میں اسپیشل پراسیکیوٹر سردار مظفر، عمران شفیق، افضل قریشی، سہیل عارف، اصغر خان، عرفان بھولا اور واثق ملک شامل تھے۔
نیب کی ٹیم کی جانب سے ملزمان کے جاری کئے گئے سمن کی تعمیلی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی اس موقع پر پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی سمن ملزمان کے درست پتے پر بھجوائے گے جہاں سیکیورٹی افسر نے سمن وصول کئے۔ نیب پراسیکیوٹر کے مطابق سیکیورٹی افسر نے بتایا کہ حسن اور حسین نواز نے سمن وصول نہ کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ اس موقع پر احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ عدالت نے ملزمان کے سمن جاری کئے تھے سیکیورٹی افسر کے نہیں، اگر سمن سیکیورٹی انچارج کو دیے گئے تو اس کا بیان بھی ساتھ ہونا چاہیے تھا۔
نیب حکام نے کہا کہ سمن درست پتے پر بھجوائے گئے اور کسی نے یہ نہیں کہا کہ ایڈریس غلط ہے جس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ آئندہ سمن انچارج کو دے کر جان نہیں چھڑانی۔ نیب حکام نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جائیں کیوں کہ شاید وہ سمن کو آسان لے رہے ہیں۔ احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ یہ کرمنل کورٹ ہے، سول کورٹ نہیں، ہم نے لیگل پراسیس چلانا ہے ورنہ عدالتی کارروائی میڈیا والے بھی بتا دیتے ہیں۔ عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، حسن نواز، حسین نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے دوبارہ طلبی کے سمن جاری کرتے ہوئے سماعت 26 ستمبر تک کے لئے ملتوی کردی۔