اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے فیصلے کے خلاف شریف خاندان کی نظر ثانی اپیلیں خارج کر دیں۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل، جسٹس عظمت شیخ سعید، جسٹس اعجاز الاحسن اورجسٹس گلزاراحمد پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے شریف خاندان اور اسحاق ڈار کی جانب سے پاناما فیصلے پر نظر ثانی کی متفرق درخواستوں کی سماعت کی۔ درخواستوں کی سماعت 3 رکنی بینچ کو کرنا تھی تاہم درخواست گزاروں کے دلائل سننے کے بعد 5 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا جس نے سماعت کا باقاعدہ آغاز بدھ سے کیا تھا۔
نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث، حسن، حسین اور مریم نواز کی جانب سے سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ اور اسحاق ڈار کی جانب سے شاہد حامد ایڈووکیٹ نے عدالت عظمیٰ کے روبرو دلائل دیے۔ تمام درخواست گزاروں کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے شریف خاندان کی پاناما نظرثانی اپیلیں مسترد کردیں۔ فاضل بینچ کے سربراہ اور سپریم کورٹ کے سینئیر ترین جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فیصلہ سنایا جس کے مطابق پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کو دیا گیا فیصلہ برقرار رہے گا۔
فیصلہ سنانے سے قبل سماعت کے دوران حسن نواز، حسین نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل سلمان اکرم راجا نے عدالت کے روبرو موقف اپنایا کہ نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر کا لندن کے فلیٹس سے کچھ لینا دینا نہیں لیکن عدالت نے ان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق کیپٹن (ر) صفدر کا بھی کچھ تعلق بنتا ہے، کیپٹن صفدر کی اہلیہ نے پہلے جائیداد سے انکار کیا پھر ٹرسٹ ڈیڈ تسلیم کی جب کہ کیپٹن صفدر نے بھی پہلے انکار کیا پھر ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط مان لئے۔ سلمان اکرم راجا کے بقول جے آئی ٹی رپورٹ میں بھی کیپٹن صفدر کے خلاف کچھ نہیں۔