مصباح الحق کی قیادت میں پاکستانی کرکٹ ٹیم اتوار کو شارجہ کے تاریخی میدان میں ایک نئی تاریخ رقم کرنے کے لئے میدان میں اتر رہی ہے۔ اگرپاکستان نے ویسٹ انڈیز کو تیسرے ٹیسٹ میں بھی شکست دے دی، تو وہ دنیا کی پہلی ٹیم بن جائے گی جو ویسٹ انڈیز کو مسلسل 9انٹر نیشنل میچوں میں شکست دے کر نئی تاریخ رقم کرے گی۔
موجودہ سیریز میں ماضی کی عالمی چیمپئن کو تینوں فارمیٹ میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ پاکستان نے سرفراز احمد کی قیادت میں ٹی ٹوئنٹی سیریز تین صفر، اظہر علی کی کپتانی میں ون ڈے سیریز تین صفر سے جیتی۔ اب ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کو دو صفر کی فیصلہ کن برتری حاصل ہے۔
پاکستان نے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ 56رنز سے جیتا، جبکہ ابوظہبی ٹیسٹ میں 133رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔ کرکٹ کی تاریخ میں دنیا کی کسی بھی ٹیم نے مسلسل نو انٹر نیشنل میچ نہیں جیتے ہیں۔ پاکستانی ٹیم لیگ اسپنر یاسر شاہ کے اسپیل کی وجہ دونوں میچوں میں ماضی کی خطرناک ٹیم کو شکست دی ہے۔
شارجہ اسٹیڈیم میں اتوار سے شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ کے لئے پاکستان ٹیم تین اسپنرز یاسر شاہ، ذوالفقار بابر اور محمد نواز کے ساتھ اترنے کا ارادہ رکھتی ہے، جبکہ دوسرے ٹیسٹ کے دونوں فاسٹ بولرز سہیل خان اور راحت علی کو آرام دیا جائے گا۔ پاکستانی کپتان نے میچ کے لئے جن بارہ کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کیا ہے ان میں بابر اعظم، سہیل خان اور راحت علی شامل نہیں ہیں۔
وکٹ بظاہر بیٹنگ کے لئے سازگار ہے۔ اگر وکٹ میں صبح پیس بولروں کے لئے مدد ہوئی تو فاسٹ بولر عمران خان، محمد نواز کی جگہ کھیلیں گے، لیکن اس کے امکانات کم ہیں۔ پاکستانی کوچ مکی آرتھر کہتے ہیں کہ ہمیں بے خوف اور بے رحم کرکٹ کھیل کر وائٹ واش مکمل کرنا ہوگا۔ میں نے اپنے کھلاڑیوں کے لئے اس سال کے اہداف رکھے ہیں۔ ہم نے امارات میں تین میں دو ٹیسٹ کھیل لئے ہیں۔
پانچ ٹیسٹ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں کھیلنا ہوں گے۔ ہم آٹھ ٹیسٹ کھیلنے کے بعد تجزیہ کریں گے کہ ہم کس طرح ان چیلنجوں پر پورا اترتے ہیں۔ مکی آرتھر کہتے ہیں کہ نتائج کے علاوہ ہم مستقل مزاجی بھی دیکھنا چاہتے ہیں۔ کوچ فل سمنز کی برطرفی کے بعد پست حوصلوں کے ساتھ دورے کا آغاز کرنے والی ویسٹ انڈین ٹیم کے خلاف مضبوط بیٹنگ لائن کی حامل پاکستانی ٹیم نے بیٹسمینوں کے عمدہ کھیل کی بدولت بورڈ پر بڑے اسکور سجانے کا سلسلہ جاری رکھا۔
یاسر شاہ نے عمدہ لیگ اسپن باؤلنگ سے ناتجربہ کار ویسٹ انڈین ٹیم کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے بعد پاکستان کو نیوزی لینڈ میں 17نومبر سے دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلنی ہے، جس کے بعد دسمبر میں آسٹریلیا سے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلی جائے گی۔
آرتھر نے کہا کہ موجودہ نتائج کے باوجود وہ چاہتے ہیں کہ غیر مستقل مزاجی کیلئے مشہور پاکستانی ٹیم تسلسل کے ساتھ کارکردگی دکھائے۔ میں چاہتا ہوں کہ ہماری ٹیم اچھی کرکٹ کھیلے اور کھلاڑیوں کے کھیل میں بہتری آئے۔ ہیڈ کوچ نے کہا کہ میں ان تمام چیزوں کو دیکھ رہا ہوں اور ہم جس طرح کی کارکردگی دکھا رہے ہیں وہ ناقابل یقین ہے۔ ہر کسی کی کارکردگی بہتر ہو رہی ہے اور تمام کھلاڑی بہت محنت کر رہے ہیں۔
آرتھر نے ابتدائی دونوں ٹیسٹ پانچویں دن تک لے جانے والی ویسٹ انڈین بیٹنگ لائن کے بہتر کھیل پر کسی تعجب کا اظہار نہیں کیا اور کہا کہ کنڈیشنز بیٹنگ کیلئے سازگار تھیں اور ہمیں ویسٹ انڈین ٹیم کو کمتر نہیں سمجھنا چاہیے۔ شارجہ کی وکٹ بھی گزشتہ دونوں ٹیسٹ میچوں کی طرح بیٹنگ کیلئے سازگار ہوگی اور یاسر شاہ کے ساتھ محمد نواز اور ذوالفقار بابر کو برقرار رکھنے جانے کا امکان ہے۔ تاہم فاسٹ بولنگ کے شعبے میں تبدیلی کے روشن امکانات ہیں اور وہاب ریاض اور عمران خان کے ساتھ ساتھ محمد عامر کو بھی تیسرا ٹیسٹ میچ کھلایا جا سکتا ہے۔
پاکستان کے کپتان مصباح الحق نے تسلیم کیا کہ یہ ایک اور مشکل وکٹ ہوگی، جہاں بولرز کو سخت محنت کرنا ہوگی لیکن اس اعتماد کا اظہار کیا کہ وکٹ ان کے بولروں کیلئے مددگار ثابت ہوگی اور ٹیم ایک اور میچ جیتنے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔ ویسٹ انڈین ٹیم کی جانب سے بھی ٹیم میں تبدیلی کا امکان ہے اور ابتدائی دو ٹیسٹ میچوں میں محض دو وکٹیں لینے والے میگوئل کمنز کی جگہ الزاری جوزف کو کھلائے جانے کا امکان ہے۔
متحدہ عرب امارات میں یکے بعد دیگرے شکستوں کے باوجود ویسٹ انڈین کپتان جیسن ہولڈر نے کہا کہ ان کی ٹیم کی کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔ دو ٹیسٹ میچوں میں چند مثبت چیزیں نظر آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم اور بڑی ٹیموں میں فرق یہ ہے کہ ہم اچھا آغاز ملنے کے باوجود ناتجربہ کے سبب اس سے فائدہ نہیں اٹھا پاتے ہیں۔
شارجہ اسٹیڈیم کو دنیا میں سب سے زیادہ ون ڈے میچوں کی میزبانی کا اعزاز ہے۔ اس گراونڈ میں پاکستان نے آٹھ ٹیسٹ کھیلے ہیں۔ چار جیتے تین ہارے اور ایک میچ ڈرا رہا ہے۔ اگر پاکستان نے یہ ٹیسٹ جیت لیا تو وہ 1997کے بعد پہلی بار ویسٹ انڈیز کے خلاف وائٹ واش کرے گا۔ پاکستان ٹیم چھٹی بار کسی ٹیسٹ سیریز کے تمام میچ جیتے کر وائٹ واش کرے گی۔