لاہور: پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے دعوٰی کیا ہے کہ شرجیل خان اور خالد لطیف نے چند الزامات تسلیمکرلیے،ان کا کہنا ہے کہ دونوں کرکٹرز نے مشکوک افراد سے ملنے اور فکسنگ کی بات ہونے کا اعتراف کرلیا،شاہ زیب حسن نے محمد عرفان، عمر امین اور کرنل اعظم سے جرح کرنے کی اجازت مانگی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس (ریٹائرڈ ) اصغر حیدر کی سربراہی میں پی سی بی کا 3رکنی ٹریبیونل پی ایس ایل کے آغاز پر سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ کیس کی سماعت کررہا ہے۔ بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے بورڈ کے قانونی مشیر تفضل حیدر رضوی نے بتایا کہ اسکینڈل میں ملوث کرکٹرز شرجیل خان اور خالد لطیف کے کیس کی سماعت مکمل ہوچکی، فریقین کو صرف تحریری دلائل داخل کرنے ہیں جس کے بعد ٹریبونل کو 30روز میں فیصلہ سنانا ہوگا۔انھوں نے دعویٰ کیاکہ دونوں کرکٹرز 80 سے 90 فیصد یہ اعتراف کرچکے کہ مشکوک فرد سے ملے تھے اور اس ملاقات میں فکسنگ کی بات ہوئی، دونوں کھلاڑی یہ بھی مانتے ہیں کہ اس ملاقات میں پیسوں اور پیشکش کی بات بھی ہوئی۔
وہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ انھوں نے ان تمام باتوں کو رپورٹ نہیں کیا۔خالد لطیف کے وکیل کی جانب سے کورٹ سے رجوع کرنے کے بارے میں سوال پر تفضل رضوی نے کہا کہ عدالت یہ ضرور دیکھتی ہے کہ کوئی ناانصافی تو نہیں ہوئی،اوپنر کے وکیل کو یہ واضح ہوجانا چاہیے کہ وہ 2بار عدالت سے رجوع کرچکے ہیں، کارروائی رکوانے کیلیے ان کی درخواست اور پھر نظرثانی کی اپیل بھی مسترد ہو چکی ہے۔انھوں نے بتایا کہ شاہ زیب حسن کے وکیل نے ٹریبیونل سے استدعا کی کہ انھیں کرکٹرز محمد عرفان، عمر امین اور پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ کرنل(ر) اعظم سے جرح کرنے کی اجازت دی جائے،ان کے کیس کی سماعت 24 جولائی تک ملتوی کردی گئی ہے۔