کراچی: احتساب عدالت نے محکمہ اطلاعات سندھ میں اربوں روپے کی بدعنوانی میں نامزد سابق صوبائی وزیر اطلاعت شرجیل انعام میمن، ذوالفقار علی سلوانی، انعام اکبر، سید مقصود ہاشمی، منصور راچپوت، گلزارعلی و دیگر پر فرد جرم عائد کرنے کیلیے 28جولائی مقرر کردی ہے۔
گزشتہ روز سماعت کے موقع پر عدالت نے شرجیل میمن کے خلاف تمام دستاویزات کا جائزہ لیا، عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ ایسی کوئی دستاویزات نہیں جو نیب ریفرنس میں شامل نہ ہو، چاہتے ہیں ملزموں پر جلد فردم جرم عائد کریں اور کیس جلد سے جلد چلایا جائے، اب لمبی تاریخ نہیں دے سکتے۔ سماعت کے موقع پر سابق وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن و دیگرمزکورہ ملزمان عدالت میں موجود تھے۔ شرجیل میمن کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کیس طریقے سے چلے۔ جس پرعدالت نے ریمارکس دیے آپ کے خیال میں عدالتوں میں کیس طریقے سے نہیں چلتے، عدالت نے کہا کہ دستاویزات کی عدم فراہمی سے متعلق درخواست واپس لیں یا پھر ہم مسترد کر دیں گے۔ عدالت نے شرجیل میمن کے وکیل کوہدایت کی کہ آپ پراسیکیوٹر اور تفتیشی افسر کے ساتھ مل کرریفرنس کے تمام والیومز کا جائزہ لیں اور فرد جرم عائد کرنے کیلیے 28 جولائی مقرر کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
علاوہ ازیں گزشتہ روز پیشی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا ہے کہ آج میاں صاحب جس طرح رو رہے ہیں، وہ مکافات عمل ہے جیسا انھوں نے سیاسی مخالفین کے ساتھ کیا اسی جال میں آج میاں صاحب پھنس گئے ہیں، میاں صاحب کے اعمال ان کے سامنے آرہے ہیں میاں صاحب پر بہت لمبی چارج شیٹ ہے، سرکلر ڈیٹ، لیپ ٹاپ اور نندی پور جیسے بے شمار الزام ہیں، یہ اداروں پر الزامات لگا رہے ہیں، سیاسی شہید بنانے کے لیے جمہوریت کو کوئی ڈی ریل نہیں کر رہا، میاں صاحب چاہتے ہیںکہ سپریم کورٹ اور اداروں سے لڑیں، میاں صاحب کو کہوں گا جیسی کرنی ویسی بھرنی۔