اسلام آباد ; عدالت عظمیٰ میں ’’اسپتالو ں کی حالت زار اور پی پی ایل کے کیس‘‘ کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ شرجیل میمن نے شراب سے انکار نہیں کیا تھا صرف یہ کہا کہ یہ بوتلیں انکی نہیں،پتا نمونے کس نے بدلے،
اسپتالوں میں کیا گفتگو ہوتی ہے، سندھ انتظامیہ نے تعاون نہ کیا تو شرجیل میمن کے مقدمے کا ٹرائل پنجاب میں بھی ہوسکتا ہے، میرے جانے کے بعد بوتلوں سے شہد بھی نکل آیا اور زیتون بھی۔ سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں صورتحال اس وقت انتہائی دلچسپ ہوگئی جب کراچی کے ایک اسپتال میں زیر علاج، پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن کے سب جیل قرار دیئے گئے کمرے سے فاضل چیف جسٹس کے اسپتال کے دورہ کے بعد مبینہ شراب کی بو تلو ں کو شہد اور زیتون میں تبدیل کیے جانے کے حوالہ سے چیف جسٹس اور چیف سیکرٹری سندھ کے درمیان مکالمہ ہوا ہے۔ چیف سیکرٹری سندھ نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے شرجیل میمن کی خون کی رپورٹ کو مشکوک قرار دیا اور کہا کہ لگتا ہے رپورٹ میں ٹمپرنگ ہوئی ہے، ہمارے پاس سب جیل اور اسپتال کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم معاملے کی تحقیقات کرکے رپورٹ عدالت میں جمع کروائینگے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں کراچی سب جیل گیا تھا، کراچی سب جیل تو صدارتی محل بنا ہوا ہے میرے دورے کے بعد بڑا شور پڑا ہوا ہے کہ پتہ نہیں چیف جسٹس نے یہ کیا کردیا ہے، کہتے ہیں کہ یہ میراکام نہیں ہے،
مجھے ایسے کام نہیں کرنے چاہئیں، میں شراب وراب کی بات نہیں کرتا، اگر کسی کوپکڑنا ہوتا اسی وقت ہی گرفتار کرادیتا، انہوں نے شرجیل میمن کا نام لیے بغیر ریمارکس دیے کہ اگر چا ہتا تو اسی وقت ہی ٹیسٹ کروا دیتا، میں تو وہا ں کوئی شہد کی بوتل دیکھ کر نہیں آیا تھا، آپ نے ان کو شک کا فائدہ دے دیا ہے پتہ نہیں کس نے وہاں سے ملنے والے نمونوں کو بدل دیا ہے، کس نے نمونے لیے، کس نے ٹیسٹ کرائے ہیں میرا کوئی تعلق نہیں ہے، کسی کے خلاف کارروائی کرنا ہوتی تو خود نمونے لے لیتا، اورٹیسٹ کروالیتا، میں نے شراب پکڑوانی ہوتی تو اسی وقت پکڑوا دیتا، اسی وقت شراب رکھنے والوں کو گرفتار کروا دیتا، شرجیل میمن نے بھی شراب کے ہونے سے انکار نہیں کیاتھا بلکہ صرف یہ کہا تھاکہ یہ بوتلیں ان کی نہیں ہیں، سندھ میں ہر بڑا آدمی بیمار ہوکر اسپتال پہنچ جاتا ہے اورپھر کسی دوسرے کو اسکی جگہ پر لٹا کر ایم آر آئی کر دیا جاتا ہے،جب میں وہا ں گیا تو وہا ں صدارتی محل بنا ہوا ہے، جہاں اعلیٰ قیدی رہتا ہے اس اعلیٰ قیدی کی راتوں کو جو گفتگو ہوتی ہے وہ بھی ہمیں پتہ ہے، اب اسکے بعد انہیں پنجاب لائینگے یہاں بھی عدالتیں موجود ہیں، سندھ انتظامیہ نے تعاون نہ کیا تو دوسرے صوبوں میں کیس چلیں گے، میرے آنے کے بعد بوتلوں سے زیتون بھی نکل آیا اور شہد بھی؟ ہم اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کروانا جانتے ہیں، آئین کی طاقت ہمارے پاس ہے اور ہمیں اس کا بھرپور استعمال کرنا آتا ہے۔