تحقیقاتی صحافیوں کے بین الاقوامی کنسورشیم (آئی سی آئی جے) نے ’پیراڈائز لیکس‘ جاری کردیے ہیں جن میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز سمیت کئی پاکستانی نام شامل ہیں۔سابق وزیراعظم شوکت عزیز
پیراڈائز لیکس میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز کا ایک ٹرسٹ سامنے آیا ہے۔ شوکت عزیز نے انٹارکٹک ٹرسٹ قائم کیا۔ ان کی اہلیہ اور بچے اس ٹرسٹ کے بینی فشری بنے۔دستاویزات کے مطابق وزیر خزانہ بننے سے کچھ پہلے شوکت عزیز نے ڈیلاویر (امریکا) میں ٹرسٹ قائم کیا جسے برمودا سے چلایا جارہا تھا۔
پیراڈائز لیکش کے مطابق بطور وزیر خزانہ اور وزیراعظم شوکت عزیز نے کبھی یہ اثاثے ظاہر نہیں کیے۔
شوکت عزیز نے نیویارک سے اپنے وکیل کے ذریعے بتایا کہ انہیں ٹرسٹ پاکستان میں ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ وہ ’سیٹلر‘ (سیٹلر) تھے۔ ان کے مطابق ان کے بیوی بچوں کو بھی ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ وہ بینی فشری تھے، بینی فشل اونر نہیں۔
خیال رہے کہ شوکت عزیز 1999 میں شوکت عزیز وزیر خزانہ مقرر ہوئے جبکہ 28 اگست 2004 کو وزارتِ عظمٰی کا قلم دان سنبھالا اور 15 نومبر 2007 کو بطور وزیراعظم سبکدوش ہوئے۔
شوکت عزیز نے 1969 میں سٹی بینک میں شمولیت اختیار کی، 2007 کے بعد سے شوکت عزیز بیرون ملک مقیم ہیں۔
این آئی سی ایل کے سابق چیئرمین ایاز خان نیازی
ایاز خان نیازی کے برٹش ورجن آئی لینڈ میں چار آف شور اثاثے سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے ایک اینڈالوشین ڈسکریشنری ٹرسٹ نامی ٹرسٹ تھا۔ باقی تین کمپنیاں تھیں جن کے نام یہ تھے: اینڈالوشین اسٹیبلشمنٹ لیمیٹڈ، اینڈالوشین انٹرپرائسز لیمیٹڈ اور اینڈالوشین ہولڈنگز لمیٹیڈ ان سب کو 2010 میں اس وقت قائم کیا گیا تھا جب ایاز نیازی این آئی سی ایل کے چیئرمین تھے۔ایاز نیازی کے دو بھائی حسین خان نیازی اور محمد علی خان نیازی بینی فشل اونر تھے جبکہ ایاز نیازی، ان کے والد عبدالرزاق خان اور والدہ فوزیہ رزاق نے بطور ڈائرکٹر کام کیا۔
شیرات آئل اینڈ گیس کمپنی
پاکستان سے شیرات آئل اینڈ گیس کمپنی کا نام بھی پیراڈائز لیکس میں سامنے آ یا ہے۔تفصیلات کے مطابق شیرات آئل اینڈ گیس کمپنی کے تین آف شور اکاونٹس سامنے آئے ہیں۔شیرات آئل اینڈ گیس کمپنی نےڈی ٹی ایچ لائسنس کے لیے بھی نیلامی کی بولی بھی دی تھی۔
پیراڈائز پیپرز کیا ہیں؟
گزشتہ برس جاری ہونے والے پاناما پیپرز پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فونسیکا کی دستاویزات پر مبنی تھے لیکن اب جاری ہونے والے پیراڈائز پیپرز کمپنی ’’ایپل بائی‘‘ کی دستاویز پر مشتمل ہیں۔ پاناما پیپرز میں 50 ممالک کے 140 نمایاں افراد کے نام سامنے آئے تھے۔ پاناما لیکس میں ایک کروڑ پندرہ لاکھ دستاویزات سامنے آئیں تھیں اور اس کام کے لیے 376 صحافیوں نے کام کیا تھا۔
پیراڈائز پیپرز میں 47 ممالک کے 127 نمایاں افراد کے نام شامل ہیں۔ پیراڈائز لیکس میں ایک کروڑ 34 لاکھ دستاویزات شامل ہیں اور اس کام کے لیے 67 ممالک کے 381 صحافیوں کی خدمات حاصل کی گئیں۔
پیراڈائز لیکس کا بڑا حصہ کمپنی ایپل بائی کی دستاویزات پر مشتمل ہے اور یہ دستاویزات سنگاپور اور برمودا کی دو کمپنیوں سے حاصل ہوئی ہیں۔ پیرا ڈائز پیپرز پہلے جرمن اخبار نے حاصل کیے اور آئی سی آئی جے کے ساتھ شیئر کیے۔
ان میں 180 ممالک کی 25 ہزار سے زائد کمپنیاں، ٹرسٹ اور فنڈز کا ڈیٹا شامل ہے۔ پیراڈائز پیپرز میں 1950 سے لے کر 2016 تک کا ڈیٹا موجود ہے ۔
پیراڈائز پیپرز میں جن ممالک کے سب سے زیادہ شہریوں کے نام آئے ہیں ان میں امریکا 25 ہزار 414 شہریوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔ برطانیہ کے 12 ہزار 707 شہری، ہانگ کانگ کے 6 ہزار 120شہری، چین کے 5 ہزار 675 شہری اور برمودا کے 5 ہزار 124 شہری شامل ہیں۔