کیا آپ کو اس حقیقت کا علم ہے کہ تاریخِ عالم میں سب سے پہلے داڑھی کس نے منڈوائی تھی؟
لاہور:تاریخی حوالوں کے مطابق عظیم فاتح سکندر اعظم وہ پہلا شخص تھا جس نے داڑھی منڈوانے کا رواج دیا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر اسے ایسا کرنے کا خیال کیوں آیا؟ کہا جاتا ہے کہ سکندر اعظم اور اس کے سپاہی اکثر حالت جنگ میں رہتے تھے۔ کئی لڑائیوں میں اس نے دیکھا کہ سپاہی ایک دوسرے کی داڑھیاں پکڑ لیتے ہیں، جس سے بہت مشکل پیش آتی ہے۔ سکندر اعظم بہت دیر تک سوچتا رہا کہ اس مسئلے کا کیا حل نکالا جائے۔ آخر اس نے فیصلہ کیا کہ پہلے وہ خود داڑھی منڈوائے گا اور بعد میں اس کے سپاہی۔ سکندر اعظم کو اس بات کا بھی احساس تھا کہ اس فیصلے پر عملدرآمد کرانا بہت مشکل ہے۔ اس کا اندازہ درست نکلا۔ اس کی فوج کے سپاہیوں کو اس کا یہ حکم پسند نہ آیا اور ایک کشمکش شروع ہو گئی۔ آخر سکندر اعظم نے انہیں ایک بھرپور لیکچر دیا۔ سپاہیوں کا مسئلہ یہ تھا کہ وہ داڑھی رکھنے کو اپنی قدیم روایت کا حصہ سمجھتے تھے۔ ان کیلئے ایسا کرنا قریباً ناممکن تھا۔ سکندر اعظم کا حکم ماننے کا مفہوم یہ تھا کہ وہ اپنی قدیم روایت سے بغاوت کر رہے ہیں۔
سکندراعظم نے بہت جذباتی تقریر کی۔ اس نے اپنے سپاہیوں سے کہا کہ اعلیٰ و ارفع مقاصد کیلئے بہت کچھ قربان کرنا پڑتا ہے۔ اگر آپ لوگ چاہتے ہیں کہ آپ کا نام تاریخ میں، میرے نام کے ساتھ آئے جو فاتح عالم بننے جا رہا ہے تو اس سے بڑھ کر آپ کی کیا خوش بختی ہوگی۔ اس نے اپنے سپاہیوں سے مزید کہا کہ آپ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ تاریخ میں فاتح عالم کی حیثیت سے صرف میرا نام ہی زندہ رہے گا تو آپ غلط سوچ رہے ہیں۔ آپ میں سے ہر سپاہی تاریخ میں زندہ رہے گا۔ آپ یہ بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ دوبدو لڑائی میں آپ لوگ دوسری فوج کے سپاہیوں کی داڑھیاں پکڑ لیتے ہیں۔ اسی طرح دوسری فوج کے سپاہی آپ کی داڑھیاں قابو کر لیتے ہیں۔ اس سے ان کو نقصان ہو یا نہ ہو، سکندر اعظم کی فتوحات کو نقصان ہوتا ہے۔ کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ مورخ یہ لکھے کہ سکندر اعظم اپنے سپاہیوں کی داڑھیوں کی وجہ سے فتوحات حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ جب آپ کی داڑھی نہیں ہوگی تو آپ دشمن سپاہیوں کو اس خطرے کے بغیر دبوچ لیں گے، کہ کہیں وہ آپ کی داڑھیاں پکڑ کر آپ کیلئے مصیبت نہ بن جائیں۔ اسی لئے میں نے سب سے پہلے اپنی داڑھی منڈوائی ہے۔ کہتے ہیں کہ اگلے ہی دن سکندر اعظم کے سپاہیوں نے اپنی داڑھیاں منڈوادیں۔ ان کے سپہ سالار نے کمال ہوشیاری سے وہ کام کر ڈالا جو ناممکن تھا۔