سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں ہیوی ٹریفک کے داخلے پر پابندی عائد کردی ،عدالت نے کہا کہ ہیوی ٹریفک سے بھی دہشت گردی پھیلائی جارہی ہے، 15ماہ میں 250 افرادکو ٹریفک حادثات میں ماردیا گیا۔
ہیوی ٹریفک کے داخلے پر پابندی کے کیس میں سندھ ہائی کورٹ نے سیکریٹری ٹرانسپورٹ کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے باقاعدہ پالیسی بنانے کی ہدایت کی ۔ سیکریٹری ٹرانسپورٹ نے عدالت کو بتایا کہ گرین لائن کا بہت بڑا منصوبہ ہے،نئی ساڑھے 6 سو بسیں شہر میں لائی جارہی ہیں۔ جسٹس ندیم اختر نے سیکریٹری ٹرانسپورٹ کی رپورٹ پر کہا کہ یہ صرف کاغذی کارروائی ہے باقاعدہ پالیسی بنا کر لائیں، کراچی سب کا ہے،جو دوسرے شہروں سے آتے ہیں ان کا بھی مساوی حق ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ ٹول پلازہ سےپہلےہیوی ٹریفک کےدستاویزات،ڈرایئونگ لائسنس چیک کرنیکاپوائنٹ بنایا جائے ، صبح 6سےرات11بجےتک ہیوی ٹریفک کوشہر میں داخلےکی اجازت نہ دی جائے۔ سندھ ہائیکورٹ نےکہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کیلئے اوقات بھی مقرر ہونے چاہئیں،شہریوں کے مسائل کے حل کیلئے کیا ہورہا ہے؟ دہشت گردی سے زیادہ لوگ ہیوی ٹریفک کے حادثات میں مررہے ہیں،ایسے لوگوں پر دہشت گردی کا مقدمہ درج ہونا چاہیے۔