اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سسینئر صحافی صابر شاکر کا کہنا ہے کہ دھرنے والے چار یا پانچ روز مزید دھرنا جاری رکھیں گے، اب اس وقت یہ دیکھنا ہے کہ اس دھرنے سے مولانا کو کیا ملتا ہے؟ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے اس دھرنے سے بہت کچھ حاصل کر لیا ہے،
اب مولانا کیا حاصل کر پاتے ہیں سوال یہ اہم ہے۔ تفصیلات کے مطابق اپنے تازہ ترین کالم میں صابر شاکر لکھتے ہیں کہ ’’ اس وقت دھرنے سے مفادات سمیٹنے کا سلسلہ صدقہ جاریہ کی طرح جاری ہے،دھرنے کی سٹوری آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہی ہے، اس وقت جلوت میں دھرنا ہے اور خلوت میں بڑی بڑی بیٹھکوں کا آغاز ہوچکا ہے، ہر کوئی یہی چاہتا ہے کہ دھرنے کو منفی حدت سے بچایا جائے، مولانا دھرنے کے آغاز سے قبل ہی طاقت کا مظاہرہ کر چکے ہیں، شہباز شریف بھی بادل نخواستہ ہی سہی لیکن کنٹینر پر آئے اور دھواں دھار خطاب کیا، ان کی تقریر کی بنیادی مخاطب استیبلشمنٹ تھی ، شہباز شریف نے براہ راست گلے شکوے کرتے ہوئے کہا کہ ادارے ان کے ساتھ بے اعتنائی اور بے رخی نہ برتیں، ان پر اعتماد کریں اور انکی حمایت کریں، ان پر دستِ شفقت رکھیں تو وہ متحدہ اپوزیشن کے ساتھ مل کر صرف چھ ماہ میں ملک کی معاشی تقدیر بدل سکتے ہیں، شہباز شریف نے اسٹیبلشمنٹ کی عمران خان پر بے پناہ عنایات پر بڑے دکھی دل سے شکوہ کیا اور لجاجت بھرے لہجے میں کہا کہ ادارے جتنا پیار اور پشت پناہی عمران خان کی دے رہے ہیں، اگر اس کا دس فیصد پیار بھی میرے ساتھ کریں تو میں زیادہ بہتر ڈلیور کر سکتا ہوں۔صابر شاکر مزید لکھتے ہیں کہ خطاب کے بعد شہباز شریف کو تادمِ تحریر کنٹینر پر توکیا اسلام آباد میں بھی نہیں دیکھا گیا۔شہباز شریف کی تقریر کے بعد مولانا “پھر ڈھونڈا انہیں چراغ رخ زیبا لے کر” کے مصداق شہباز شریف کے دیدار کو ترس رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق شہباز شریف کنٹینر پر تقریر کے بعد جیسے ہی رابطوں میں آئے تو ان کے فون کی گھنٹیاں بجنا شروع ہو گئیں،انہیں کہا گیا کہ معاہدے کی پاسداری اور اس کے حتمی ہونے کا انحصار کمٹمنٹ پر ہے۔دو کشتیوں میں سواری اور آنکھوں میں دھول جھونکنے کا وقت گزر چکا ہے۔اس لیے ایک راستے کا انتخاب کرلیں۔شہباز شریف نے اس پیغام اور طرزِ تکلم کو کافی سمجھا۔۔ ‘‘۔