لاہور (نیوز ڈیسک) سینئر صحافی ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے مؤقف کی تائید ہو گئی ہے۔ محترمہ مریم نواز اس لیے خاموش ہیں اور بات نہیں کر رہیں کیونکہ وہ بیرون ملک جانا چاہتی ہیں، اب اُمید ہے کہ نواز شریف بھی ایسی کوئی بات نہیں کریں گے، شہباز شریف کو
تیمارداری کے لیے وہاں رہنے کی ضرورت نہیں ہے۔تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی و تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا کہ شہباز شریف کے مؤقف کی تائید ہو گئی ہے۔ محترمہ مریم نواز اس لیے خاموش ہیں اور بات نہیں کر رہیں کیونکہ وہ بیرون ملک جانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب اُمید ہے کہ نواز شریف بھی ایسی کوئی بات نہیں کریں گے، شہباز شریف کو تیمارداری کے لیے وہاں رہنے کی ضرورت نہیں ہے۔وہاں اُن کے ہمراہ ڈاکٹرز اور نواز شریف کے اپنے صاحبزادے بھی موجود ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک ن لیگ کا تعلق ہے تو ن لیگ میں شہباز شریف کا دور شروع ہو گیا ہے۔ اور آس لگی ہوئی ہے کہ ممکن ہے کہ کبھی وزیراعظم بن ہی جاؤں۔ انہوں نے کہا کہ اگر شہباز شریف کو دوبارہ وزیراعلیٰ کا عہدہ بھی مل جائے تو نواز شریف کی خواہش ہو گی کہ اُن کی صاحبزادی مریم نواز وزیراعظم بنیں لیکن ایسا ہو نہیں سکتا۔ہارون الرشید نے کہا کہ شہباز شریف نہ تو خارجہ پالیسی پر بات کرتے ہیں اور نہ ہی انہیں کسی اور چیز میں دلچسپی ہے وہ بس سڑکیں اور پُل ہی بنانے میں دلچسپی رکھ سکتے ہیں۔ ہارون الرشید نے کہا کہ ملک طاقتور بلدیاتی ادارے کے بغیر ٹھیک نہیں ہو سکتا۔ بلدیاتی ادارے طاقتور ہوں گے تو کئی مسائل حل ہو جائیں گے۔ خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کا علاج کی غرض سے کل بروز منگل کو بیرون ملک جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، شریف برادران میں ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی کے مطابق نواز شریف نے فی الوقت تمام اختیارات شہباز شریف کو دے دئے ہیں جبکہ مریم نواز نے بھی چچا کے ہی مؤقف کی تائید کی ہے۔