لاہور (ویب ڈیسک) چھوٹے میاں نے بڑے میاں کو خط کا جواب دے دیا، مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے آزادی مارچ سے متعلق شہباز شریف کو خط لکھا تھا جس میں انہیں ہدایت کی گئی تھی کہ آپ جامع پروگرام ترتیب دے کر باقاعدہ اعلان کریں۔
تفصیلات کے مطابق سیاسی مبصرین کی طرف سے دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان آزادی مارچ کے حوالے سے اختلاف پایا جاتا ہے اور شہباز شریف اس مارچ کی مخالفت کر رہے ہیں ۔ تاہم اب سینئیر صحافی حامد میر نے اپنے کالم میں اس بات کا تذکرہ کیا ہے کہ مجھے پتہ چلا کہ مولانا فضل الرحمن لاہور میں ہیں اور شہباز شریف نے ان کے ساتھ کھڑے ہو کر آزادی مارچ میں شرکت کا اعلان کر دیا ہے، کچھ صحافیوں کے لیے یہ بڑی پیش رفت تھی لیکن میرے لیے کوئی سرپرائز نہیں تھا کیونکہ مجھے یقین تھا کہ شہباز شریف وہی کریں گے جو نواز شریف کا آخری فیصلہ ہو گا۔ کچھ پرانے دوست پوچھنے لگے کہ اگر مولانا فضل الرحمن کو گرفتار کر لیا گیا تو کیا ہو گا؟ میرے پاس سوال کا جواب تو موجود تھا لیکن میں نے تجویز پیش کی کہ یہ سوال آپ بنفس مولانا صاحب سے خود پوچھ لیں تو بہتر ہے اور جب یہ مولانا سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا ایسی صورت میں احتجاج پورے پاکستان میں پھیل جائے گا اور ہم پاکستان کی کم از کم 18شاہراہیں بند کر دیں گے۔ اگلے روز شہباز شریف سے ملاقات ہوئی۔ وہ مولانا کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے بہت مطمئن تھے، یہ بھی معلوم ہوا کہ شہباز شریف نے بھی اپنے بھائی نواز شریف کو ایک تفصیلی خط لکھا ہے اور اس خط میں ان پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ خیال رہے کہ قائد ن لیگ اورسابق وزیر اعظم نوازشریف کے شہباز شریف کو لکھے گئے خط کے متن کے مطابق قائد ن لیگ نوازشریف نے پارٹی صدر شہباز شریف کو ہدایت کی ہے کہ آپ جامع پروگرام ترتیب دے کرباقاعدہ اعلان کریں۔