مغربی بنگال کے ضلع اسلام پورکی عدالت میں پہلی خواجہ سرا کوجج مقررکردیا گیا۔
کولکتہ کی29 سالاخواجہ سرا ء جوئتا مالا مونڈال نے اسکول میں امتیازی سلوک کے باعث 2009ءمیں اپنا گھرچھوڑکرشمالی بنگال کے ضلع اسلام پورمیں رہائش اختیارکرلی تھی اور یہاں سے خواجہ سرائوں کے حقوق کیلئے تنظیم قائم کی جس میں 2ہزار سے زیادہ خواجہ سراشامل ہوئے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے2014ء میں خواجہ سرائوں کو تیسری جنس کے طورپرشناخت دیتے ہوئے حکومت کو احکامات جاری کئے تھے کہ خواجہ سرائوں کو ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں مخصوص کوٹہ جاری کیا جائے۔
عدالتی احکامات کے تحت خواجہ سراء جوئتا مالامونڈال کو بنگال کے ضلع اسلام پور کی لوک عدالت کی پہلی خواجہ سر اء جج مقررکردیا گیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق خواجہ سراء جج جوئتامونڈال کاکہناتھا کہ خواجہ سرئواں کومعاشرے میں امتیازی سلوک کاسامنا کرنا پڑتاتھا یہ ایک تکلیف دہ موقع تھا، لوگوں کے تضحیک آمیز رویے کے باعث تعلیم شروع کی اور قانون کی ڈگری حاصل کی۔ جوئتامالامونڈال کاکہنا تھا کہ معاشرے سے ملنے والی عزت پربہت خوش ہوں، اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب تک مالک مکان اورکرایہ داروں سمیت بینک لون کے چارمقدمات کو کامیابی سے مکمل کیا ہے اورامید کرتی ہوں کہ اپنی ذمہ داریوں کو پوری ایمانداری سے جاری رکھوں گی۔