کراچی کے مومنین کیخلاف سوشل میڈیا پرمافیا متحرک، جعلی ویڈیو کے ذریعے شیعہ مدرسوں کو بدنام کرنے کی مہم عروج پرپہنچ گئی ، سامری اور اس جیسے جعلی اکائونٹ سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز بنا کر وائرل کر رہے ہیں جن میں پشیہ ور خواتین کو مدرسہ کی طالبات ظاہر کر کے ان کی داستان بیان کی جارہی ہے، ویڈیو وائرل
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ بہت تیزی سے وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک خاتون الزام لگا رہی ہیں کہ ان کے مدرسے کی خاتون معلمہ لڑکیوں سے جسم فروشی کرواتی ہیں، خاتون کا اپنے ویڈیو کلپ میں الزام لگاتے ہوئے کہہ رہی ہے کہ کراچی کی مساجد اور امام بارگاہیں جہاں کے علماء منتظمین ہیں وہ معصوم لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر جسم فروشی کے ناجائز دھندے میں ملوث ہونے پر مجبور کرتے ہیں۔
خاتون نے اپنے ویڈیو کلپ میں بتایا کہ ان علماء کی جانب سے معصوم لڑکیوں کو عباس ٹاؤن کے بااثر گھرانوں کو پیش کردیا جاتا ہے جہاں پر ان لڑکیوں سے جسم فروشی کا کام کرایا جاتا ہے، خاتون نے بتایا کے ان میں سے متعدد کم عمر اور کمسن لڑکیاں ہیں جن کی زندگیاں اس ناجائز دھندے میں ملوث ہونے کے بعد تباہ ہو رہی ہیں۔
#Shia girl accuses a female #Shia seminary instructor in Abbas Town, Karachi, and other #Shia clerics of forcing vulnerable girls into prostitution under the guise of “muta’h” (temporary marriage). pic.twitter.com/55u5cR4Atw
— SAMRI (@SAMRIReports) July 9, 2020
خاتون نے اپنے ویڈیو پیغام میں یہ انکشاف بھی کیا کہ کراچی میں کئی ایسے مدارس ہیں جہاں پر تعلیم دینے والی معلمات بھی اس ناجائز اور ناپاک کام میں ملوث ہیں جو کم سن اور معصوم طالبات کو متعہ کے نام پر اپنا جسم فروخت کرنے پر مجبور کرتی ہیں، خاتون نے اپنی کمیونٹی کی اعلی قیادت خاص طور پر علامہ ساجد نقوی سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سارے معاملے کا نوٹس لے کر اس مکروہ دھندے میں ملوث عناصر کو کڑی سے کڑی سزا دلوائیں اور معصوم بیٹیوں کی زندگیاں ویران ہونے سے بچائیں۔
Allama Mazhar Naqvi, principal of the seminary Jamia Bi’that in Rajoa Sadat, Chiniot, allegedly forced many women into temporary marriages and fled to Iran on getting exposed.https://t.co/QYo4JNtFuY
— SAMRI (@SAMRIReports) July 9, 2020
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے اس ویڈیو کلپ میں واضح طور پر سنا جاسکتا ہے کہ ایک نامعلوم شخص اس خاتون سے سوالات کرتا ہے جس کے جوابات ویڈیو کلپ میں نظر آنے والی لڑکی دے رہی ہوتی ہے، نامعلوم شخص سے گفتگو کرتے ہوئے خاتون کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے مجھے بھی بہت سے لوگوں کے آگے پیش کیا ہے، اگر مجھے امام زمانہ نہ بچاتے تو یہ سلسلہ شاید کبھی نہ رکتا اور میں روز کسی نہ کسی کے آگے پیش ہوتی رہتی۔
Some #Shia men are accusing the girl of being a liar and a “gashti” (prostitute). Another guy points out that Allama Mazhar Naqvi, principal of the seminary Jamia Bi’that in Rajoa Sadat, Chiniot, was expelled for forcing girls into temporary marriages.https://t.co/K9qjMQapXS pic.twitter.com/ZhAHcazcin
— SAMRI (@SAMRIReports) July 9, 2020