پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں شیعہ زائرین نے فوری طور پر براستہ ایران عراق جانے کی اجازت نہ ملنے کے خلاف احتجاج کیا ہے۔
یہ مظاہرہ میجر محمد علی روڈ پر کیا گیا جس میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔
٭ کوئٹہ میں بس پر فائرنگ سے چار شیعہ خواتین ہلاک
مظاہرے میں شریک زائرین کا تعلق پاکستان کے مختلف علاقوں سے تھا۔ سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والی خاتون فرح ناز نے بتایا کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ آٹھ نومبر کو کوئٹہ آئی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ پیغمبر اسلام کے نواسے امام حسین کے چہلم میں شرکت کے لیے عراق جانا چاہتے ہیں لیکن انھیں کوئٹہ سے آگے جانے نہیں دیا جا رہا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ان کے عراقی ویزے کی معیاد 20 نومبر تک ہے اگر انھیں نہیں جانے دیا گیا تو ان اس کی مدت ختم ہو جائے گی۔
فرح ناز کا کہنا تھا کہ ’25 خواتین کے ہمراہ کوئٹہ میں ایک کمرے میں رہائش پذیر ہیں، جتنے پیسے تھے کوئٹہ میں خرچ کیے۔ آگے جا کے کیا خرچ کریں گے۔‘
فرح ناز نے استفسار کیا کہ معلوم نہیں انھیں کیوں نہیں جانے دیا جارہا ہے؟
پنجاب سے تعلق رکھنے والی ایک اور خاتون مریم نے بتایا کہ یہاں سرکاری حکام یہ کہہ رہے ہیں کہ سکیورٹی خدشات ہیں جن کی وجہ سے انہیں نھیں جانے دیا جا رہا ہے۔
مظاہرے کے موقع پر سرکاری حکام نے میڈیا سے بات نہیں کی تاہم بلوچستان میں زائرین پر ہونے والے حملوں کی وجہ سے زائرین کو گذشتہ ڈیڑھ دو سال سے سخت سکیورٹی میں قافلے کی شکل میں کوئٹہ سے ایران سے متصل بلوچستان کے سرحدی شہر تفتان تک لے جایا جاتا ہے۔
اسی طرح عراق اور ایران سے آنے والے زائرین کو واپسی پر تفتان سے سخت سکیورٹی میں کوئٹہ لایا جاتا ہے۔
سرکاری حکام کے مطابق زائرین کی سیکورٹی کے پیش نظر انھیں کوئٹہ یا تفتان میں کچھ دنوں کے لیے روکا جاتا ہے۔