counter easy hit

سانحہ شکار پور

Shikarpur Tragedy

Shikarpur Tragedy

تحریر: ساجد حسین شاہ
وحشت اور درندگی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اسے تو بس اپنی نفس کی تسکین کے لیے انسانی خون درکار ہوتا ہے ہمارے ملک کی سرزمین پران درندوں کی بھرمار ہے جو اپنے عقائد کی آڑ میں معصوم لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں اور اپنے آقائوں کی خوشنو دی حاصل کرنے کے لیے انکی بلی چڑ ھا دیتے ہیں اور ایسے لوگ بمعہ اپنے کئی جانوں کے ضیاع کا سبب بنتے ہیں یہ آگ چاہے کوئی بھی لگا رہا ہو جل تو صرف ہم رہے ہیں

افسوس تو اس بات کا ہے کہ اس آ گ کو بھڑ کا نے کے لیے بطور ایندھن ہما رے ہی لو گ استعمال ہو رہے ہیںجو ان نام نہاد دین کے ٹھکیداروں کے بہکا وے میں آ کر انکے آ لہ کا ر بن جا تے ہیںان ظا لموں کا کسی فر قے کے سا تھ یا دین اسلام کے سا تھ کو ئی لینا دینا نہیں انھیں تو بس بدامنی پھیلا نی ہے جسکا معا وضہ یہ و صول کر رہے ہیں ہما را بیرونی دشمن یہ اچھی طر ح جا نتا ہے کہ فر قہ واریت ہما رے معا شرے کی وہ دراڑ ہے جس کی بدولت ایک دو سرے کے خلاف دلوں میں مو جو د منفی جذ با ت کو ابھا را جا سکتا ہے لیکن کچھ بھی ہو یہ کہنا قطعا ً غلط نہ ہو گا کہ ہما رے ملک میں کچھ بر ا ئے نا م علما ء اپنی دکا نیں چمکا نے کے لیے نفر ت کے وہ دیے جلا رہے ہیں جن سے صرف ہر سو اندھیرا پھیل رہا ہے یہی اند ھیرا پھیلا نا انکا مقصد ہے تا کہ ہما ری نا سمجھ قو م انہی اندھیروں میں بھٹکتی رہے مگر شا ید وہ یہ بھول رہے ہیں کہ رو شنی کی ایک کر ن صدیوں پر محیط اندھیروں کو ختم کر دیتی ہے۔

ایسی درند گی کا مظا ہرہ بروز جمعہ شکا ر پور کے علا قہ لکھی در میں اما م با ر گا ہ میںکیا گیا جس میں اکسٹھ افراد لقمہ اجل بنے اور سو سے زائد ز خمی ہو ئے مسجد میں ہر طرف انسا نی اعضا ء بکھر ے پڑ ے تھے اس بر بر یت کی ذمہ داری ایک فر قہ پر ست جما عت نے قبو ل کی آ ج پا کستانی قوم خو اہ اسکا تعلق کسی بھی فرقہ سے کیوں نہ ہو قر با نیاں دینے سے دریغ نہیں کر رہی جب کہ ہماری حکومت جس نے سا نحہ پشا ور کے بعد جر أت کا مظا ہر ہ کر تے ہو ئے سز ا ئے موت کی معطلی کو ختم کر کے اسے بحا ل کیا تھا ایک با ر پھر یہ سلسلہ تھم گیا ہے نہ جا نے وہ کو نسی مجبوری ہے جو ان دہشت گر دوں کو تختہ دار پر لٹکا نے سے روکے ہو ئے ہے اگر یہ بیرونی دبا ئو ہے تو ہمارا وہ مو قف کہاں فوت ہو گیا کہ ہم ان دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے کو ئی بیرونی دبا ئو قبول نہیں کر یں گے۔

ایک طرف تو بیرونی مما لک دہشت گر دی کو ختم کر نے کے لیے بھر پور حما یت کر نے کی یقین دہا نی کروا تے ہیں اور دوسری طرف ایسے اقدا ما ت میں رکا وٹیں ڈا لتے ہیں ہمارے دلوں میں ان سفا کوں کے لیے کو ئی نرم گو شہ نہیں ہو نا چا ہیے جو ہما رے بے گنا ہ لو گوں کی جا نیں لینے سے نہیں کتراتے حکو مت پا کستان نے جو ایکشن پلان تیا ر کیا تھا ابھی تک وہ صر ف کا غذوں کی زینت بنا ہوا ہے جو لو گ اس کمیٹی کے ممبر ہیں وہ صر ف میٹنگوںمیں چا ئے نو ش فر ما نے اور گپ شپ کر نے آ تے ہیں اور دہشت گر د اپنی کا روا ئیوں میں سر گر مِ عمل ہیں یہ فر قہ وارانہ تنظیمیں اپنے پیرو کا روں کو یہ یقین دلانے میں کا میاب دکھا ئی دیتی ہیں کہ یہ ظا لمانہ حر کتیں اسلا م کا حصہ ہیں جبکہ ہمارا دین اسلام ایسی بز دلی جس میں چھپ کر وار کیا جا ئے کاحکم نہیں دیتا اسلام تو وہ دین ہے جس کے مجا ہدین میدان جنگ میںبھی للکا رے بنا حملہ آ ور نہیں ہو تے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ اسلا م ایسے کسی اقدام کی حما یت کر ے جس میں بے گنا ہ بچوں اور عو رتوں کو نشا نہ بنا یاجا ئے ہما ری انہی کمزوریوں کا فا ئدہ صرف پا کستان میں ہی نہیںاٹھا یا جا رہا بلکہ عراق ،شا م ،یمن بھی اسی آ گ میں جھلس رہے ہیں وہ اعرا ب جو چند دہا ئی قبل فر قہ واریت کی اس نفرت سے آگاہ بھی نہ تھے سنی شیعہ سب ہی ایک اما م کے پیچھے سجدہ ریز ہو تے تھے آج اسلا م مخا لف طا قتوں نے ایسی تفر یق پیدا کی کہ ایک دوسرے کے جان کے پے در پے ہو گئے اور اسی نفسا نفسی کے عا لم میں اپنی ملت اور سر زمین کو تبا ہ کررہے ہیں ہلا کو خان نے جب بغداد پر یلغار کی تھی تو کسی سے یہ نہ پو چھا گیا کہ کون سنی اور کو ن شیعہ ہے صرف مسلمان کے نا م پر لا شوں کے انبار لگا دیے گئے آ ج بھی اگر ہم ہو ش میں نہ آ ئے تو بہت سے ہلا کو خان ہیں جوہما ری نسل کشی کے خوا ہش مند ہیں۔

شکا ر پور میں اس سا نحے کے بعد خوف وہراس پھیل چکا ہے جس نے پو رے ملک کو سو گ وار کر دیا ہے ہر پا کستانی ان کے غم میں برابر کا شریک ہے سندھ حکومت نے شہداء کے لیے پا نچ لا کھ روپے امداد کا اعلان بھی کیا اور وزیر اعظم پا کستان نے امام با رگاہ میں ہو نے والے دھما کے کی پر زور مذمت کی اور وزیر دا خلہ سے رپورٹ طلب کر لی مگر بطور پا کستانی عوام ہم اپنی حکومت کو جگا نا چا ہتے ہیں کہ ہمیں ان پیسوں اور مذمت کی کو ئی ضرورت نہیں بلکہ ہم حکومت کے ان وعدوں کے منتظر ہیں جو انہوں نے سا نحہ پشاور کے بعد قو م سے کیے تھے اور ہمیں امید دلا ئی گئی تھی کہ ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک اس ملک سے دہشت گردی کامکمل طور پرخاتمہ نہ کر دیا جا ئے ہمیں میا ں صا حب کی نیک نیتی پراور کا وشوں پر قطعاً کو ئی شک و شبہ نہیں مگر انکے مشیر انتہا ئی کا ہلی اور سستی کا مظا ہرہ کر رہے ہیں حکومت کو اپنے ارد گرد مو جود ایسے لو گوں کی نشا ن دہی کر نا ہو گی جو با عث بدنا می ہیں یہ با ت بھی قا بل ٍستا ئش ہے کہ فرقہ وارنہ تنظیموں اور دہشت گر دوں کے خلا ف کا روائی میں حکو مت کوعوام کی مکمل حما یت حا صل ہے اس امتحان کی گھڑی میں علماء اکرام کو اہم قردار ادا کر نا چا ہیے تا کہ وہ عو ام میں بڑ ھتی ہو ئی اس مسلک پر ستی کو ختم کر کے اتحا د پیدا کر سکیں جیسا کہ اللہ تعا لیٰ قرآن پا ک میں ارشا د فر ما تے ہیں کہ اللہ کی رسی کو مظبو طی سے تھام لو اور تفر قے میں مت پڑو۔

سا نحہ شکا ر پور کے بعد بھی عوام نے اسی عز م کا مظا ہرہ کیا جو سا نحہ پشاور کے بعد کیا گیا تھا اسی اتحاد میں ہی ہما ری جیت اور دہشت گردوں کی شکست ہے آ ج بھی ہر پا کستا نی اپنے وطن عزیز پر قر بان ہو نے کے لیے تیا ر ہے اور دہشت گر دوں کو یہ پیغام دینا چا ہتا ہے کہ جو جنگ ہما رے ملک اور دین کو بد نام کر نے کے لیے انہوں نے شروع کی ہے اسے اپنا خون دے کرہم ختم کر یں گے اور اپنی قو م کے لو گوں کی اور افواج پا کستان کی قر با نیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے انشا اللہ اب وہ منزل اتنی دور نہیںکہ پا کستان کو دنیا میں ایک پر امن اور محفوظ ملک شمار کیا جا ئے گا۔

Sajid Hussain Shah

Sajid Hussain Shah

تحریر: ساجد حسین شاہ
ریاض، سعودی عرب
engrsajidlesco@yahoo.com
00966592872631