راسپوٹین کو جنسی وحشت کی علامت قراردیا جاتا ہے۔اسے شیطانوں کا پیر بھی کہا جاتا ہے،دنیا کا بدترین گناہ گاراور بدخصلت ترین انسان گردانا جاتا ہے۔راسپوٹین اس شخص کا نام ہے جس نے گزشتہ صدی کے شروع میں روس کے زار حکمرانوں کو اپنی مٹھی میں کررکھا تھا اور زار خاندان کیبادشاہت کے زوال کی بنیاد بھی اس نے رکھی۔اس نے زار ولی عہد کو اپنی روحانی قوت کے بل بوتے پر ناقابل علاج بیماری سے نکالا تو زار خاندان اس کا اس قدر عقیدت مند ہوگیا کہ پورا شاہی خاندان اور عمائدین سلطنت پر اسکی دھاک بیٹھ گئی۔راسپوٹین مختلف قوتوں کا ماہر تھا ۔وہ جس کسی کے زخم پر اپنا لعاب دہن لگاتا تو اسکے زخم مندمل ہوجاتے۔لوگ اسکی آنکھوں میں دیکھنے کی جرات نہیں کرتے تھے۔شہزادیاں اور امرا کی بیگمات اس پر جان نچھاور کرتی تھیں۔وہ عورتوں کا رسیا تھا ۔اسکی غیر معمولی جنسی قوت کا ذکر ہمیشہ زبان زد عام رہا ہے۔شاہی خاندان زار پر جب اسکا اثر بڑھ گیا تو سلطنت کے معاملات میں اسکی دخل اندازی نے کئی اہم امرا اور شہزادوں کوبھی پریشان کردیا اور اسکو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا۔یہ 16 دسمبر 1916ء کی رات تھی۔ شہزادہ فیلیکس یوسفپوف اور گرینڈ ڈیوک دمتیری پاولووچ نے راسپوٹین کو محل کے تہہ خانہ میں دعوت پر بلایا۔اس کمرے میں فیلیکس اور راسپوٹین کے مجسمے بنا کرماحول کو اجاگر کیا گیا تھا۔ راسپوٹین کھانے کی میز پر بیٹھا تھا جبکہ شہزادہ فیلیکس فوجی وردی میں ملبوس اس کے سامنے کرسی پر بازو دھرے کھڑا رہا۔ میز پر کھائے ہوئے کیک کے ٹکڑے اور ریڈ وائن کی بوتل دھری تھی۔ کہا جاتا ہے کہ شراب اور کیک میں بڑی مقدار میں ساینائیڈجیسا مہلک زہر ملا دیا گیا تھا ۔یہ زہر تقریباً 7 لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کیلئے کافی تھا۔ مگر راسپوٹین نہ صرف کیک کھا گیا بلکہ شراب بھی پی گیا اور مرنے کی بجائے کرسی پر بیٹھ کر مسکراتے ہوئے فیلیکس یوسفپوف سے باتیں کرتا رہا۔یہ دیکھ کر فیلیکس بوکھلا گیا۔اور اس سے اجازت لیکر واپس اپنے کمرے میں موجود دوستوں کے پاس گیا اور ساری صورتحال سے آگاہ کیا اور فیصلہ کیا کہ اس کو صبح ہونے سے قبل مارنے کیلئے گولیاں مار دی جائیںچنانچہ فیلیکس واپس تہہ خانے میں پہنچا اور راسپوٹین پر فائر کھول دیا۔ جس سے وہ زمین پر گر گیا ۔کچھ دیر کے بعد جب فیلیکس اس کو چیک کرنے کیلئے آیا کہ یہ مرچکا ہے،تو جونہی شہزادہ اس کے قریب پہنچا تو راسپوٹین نے آنکھیں کھول کر فیلیکس کو گریبان سے پکڑ کر گالیاں دینا شروع کردیں اور جھنجوڑ کر رکھ دیا۔فیلیکس نے بمشکل خود کو اس سے چھڑایا اور محل کے اندر بھاگ گیا جبکہ راسپوٹین زخمی حالت میں تہہ خانے کی سیڑھیاں چڑھ کر لنگڑاتا ہوا، دروازہ کھول کر باہر نکل گیا۔ فیلیکس اور اس کے ساتھیوں نے اس کا پیچھا کرکے اس پر مزید گولیاں چلائیں اور پھر اسے پکڑ کر بستر میں لپیٹا اور وزن سے باندھ کر دریائے میکا میں پھینک دیا۔ چار دن بعد راسپوٹین کی لاش دریائے نیوا سے مل گئی اور پوسٹمارٹم کی رپورٹ سے جو وجہ موت سامنے آئی وہ زہر خوانی سے تھی نہ گولیاں کھانے سے ،بلکہ پانی میں ڈوبنے سے تھی اور یوں یہ پر اسرار کردار مرتے مرتے بھی دینا کو حیران و پریشان چھوڑ گیا۔