counter easy hit

سال 2014 کا مختصر جائزہ

Year 2014

Year 2014

تحریر: ساجد حسین شاہ
نیا سال نئی امنگ نئی خواہشات اور نئی امیدوں کے ساتھ آنے کو ہے گزرتے ہو ئے سال میں ہمنے بہت کچھ کھویا مگر بہت کچھ پایا بھی ہے اس سال کو اگر معصو م شہداء کی قر با نیوں کا سال کہیں تو بجا ہو گا سال 2014 کے آغا زکے بعد بھی دہشت گردوں کی کاروائیاں جوں کی توں رہیں جنوری کے مہینے میں دہشت گردی کی نذر ہو نے والے لوگوں کی تعداد پچاس تھی اور اسی طرح پورے سال ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھے اسی مہینے میں چودہ سالہ نڈر پاکستانی طالب علم اعتزاز حسن نے جام شہادت نوش فرمایا اس بہادر معصوم مجاہد نے لشکر جھنگوی کے ایک خودکش حملہ آور کو اپنے اسکول میں داخل نہ ہو نے دیا اور اسے اسکول کے مین گیٹ پر ہی جہنم وصال کر دیا اس سال کے آغاز کی طرح اختتام بھی تاریخ کی سب سے بڑی درندگی سے ہوا جب تحریک طالبان پاکستان نے معصوم بچوں کو اپنی وحشت کا نشانہ بنایا اور اس طرح سال 2014 کا آغاز اور اختتام معصوم شہداء کی قربانیوں سے ہوا۔

یہ سال مو جودہ حکو مت کے لیے اپنے سا تھ بہت سے کٹھن مر حلے لے کر آ یا سال کے آ غا ز سے ہی حکو مت کے قدم سیا سی میدان میں لڑ کھڑانے لگے تھے سیا ست کے اس اتا ر چڑھا ئو نے عوام کے ذہنوں کو اپنی لپیٹ میں لیے رکھا 2014 کے ابتدا سے شروع ہو نے والا سیا سی انتشار آ ہستہ آہستہ بڑھتا گیا اور اپریل ،مئی میں اپنے عروج پر جا پہنچا لندن میں ہو نے والی سیا سی رہنما ئو ں کی ملا قا توں نے اس کشمکش اہم کردار ادا کیا سا نحہ ما ڈل ٹا ئون کے نا حق بہا ئے جا نے وا لے خون نے حکومت کو مزید مشکلا ت سے دو چار کر دیا ایسے معلوم ہو نے لگا جیسے حکو مت اپنی آ خری سانسیں گن رہی ہے ہر طرف بوٹوں کی آ وازیں سنا ئی دینے لگی ہر پل یہی گماں گزرتا تھا کہ کسی بھی وقت اس سسٹم کو لپیٹ لیا جا ئے گا اور فوجی حکمرانوں کا دور ایک بار پھر پا کستان پر مسلط ہو جا ئے گاحکومت مخا لف ہوا پہلے اندھی اور پھر طوفان کی شکل اختیار کر چکی تھی عمرا ن خا ن اور طا ہر القادری کا سا تھ دینے کچھ ایسی سیاسی جماعتیں بھی میدان میں اتر آ ئی تھیں جنکا سیا سی مستقبل سوا ئے اندھیرے کے کچھ نہ تھا پا رلیمنٹ کی تمام جما عتوں کا جمہوریت کو بچا نے کے لیے یکسو ہو جا نا بھی کسی معجزہ سے ہر گز کم نہ تھا چو دہ اگست کو عمران خان صا حب نے نئے پا کستان اور آ زا دی کا نعرہ بلند کیا۔

اپنا لشکر لا ہور سے لے کر اسلام آ باد روانہ ہو گئے خان صاحب تو اپنامطلو بہ ہدف حا صل کر نے میں ناکام رہے مگر قا دری صا حب کے سنگ نے انکی ڈوبتی کشتی کو سہارا دے دیا دونوں جما عتوں نے انتہا ئی اتحاد کا مظا ہرہ کر تے ہو ئے اپنے ڈیر ے اسلام آباد میں ڈال دیے عمران خان صا حب کے تھرڈ امپا ئر کے اشارے اور قا دری صا حب کے الٹی میٹم نے یہ فضا پیدا کر دی تھی جیسے سب پہلے سے طے ہو بس کسی اشارے کا انتظار ہے جیسے ہی سگنل گرین ہو گا حکومت کا تختہ الٹ دیا جا ئے گا اس وقت سیا سی تنا ئو کی کیفیت وقت بوقت نئی اشکال سے نمودار ہو رہی تھیں دوسری جا نب حکومت اور اسکی حا می جما عتیں پا رلیمنٹ سر جوڑ کر اتحاد کا مظاہر ہ کر رہیں تھیں اور صرف جمہوریت کو مضبوط کرنے کے عہد و پیمان ہو رہے تھے الٹی میٹم کی بلا وجہ ایکسٹینشن اور تاریخ پر تاریخ لو گوں کی دلچسپی اور تعداد میں کمی کا سبب بنی تو ان جماعتوں نے اپنے احتجاج میں نئی روح پھونکنے کی غر ض سے وزیراعظم ہا ئوس اورپا رلیمنٹ ہائو س پر دھاوا بول دیا سیکورٹی اہلکاروں اور احتجاج کر نے والوں کے درمیان خوب میدان گرم رہا۔

اس خو نی رات میں تین لوگوں نے جان کا نظرانہ پیش کیا تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے لوگوں نے پی ٹی وی ہا ئوس پر چڑ ھائی کر دی وہاں اپنی فتح کے جھنڈے گا ڑتے ہو ئے چینل کی نشریا ت بند کر دی لیکن جلد ہی فو جی جوانوں کے دستے کی آ مد نے انھیں قبضے سے دست بردار ہو نے پر مجبور کر دیاحالا نکہ اس وا قعے نے حکومت کے ہاتھ اور مظبوط کیے جب دھرنوں سے خا طر خواہ نتائج حا صل نہ ہو ئے تو شہر در شہر جلسوں کا اعلا ن کیا گیا حکومت اپنی خا مو شی سے اپنی رٹ قا ئم کرنے میں بری طر ح نا کا م نظر آ ئی مگر اس بات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کے حکومت کی اسی حکمت عملی نے غیر جمہوری قوتوں کو آ نے کا موقعہ فراہم نہیں کیا۔

پھر وہ وقت بھی آیا جب قا دری صا حب تھک ہا ر کر اپنے ملک کینیڈا جا نے کی تیا ریا ں کر نے لگے اور دھرنا ختم کرنے کا اعلا ن کر دیا اصل دھرنا اسی دن اختتام پذیر ہوا کیو نکہ ڈی چوک کی رونقیں قا دری صا حب کے دھرنا کی وجہ سے تھیں تحریک انصاف تو صرف سپوزٹرکا کردار ادا کر رہی تھی قا دری صا حب کا جا نا تھا کے حکومت نے سکھ کا سا نس لیا اور سب طے ہو تا ہوا نظر آ نے لگا دسمبر کا مہینہ کڑا امتحان لے کر آ یا خان صا حب کی ملک بند کر نے کی کا لز اور فیصل آبادمیں ہو نے والے ہنگا موں نے ایک بار پھر سقو ط ڈ ھا کہ کی یا د دلا دی اس سیا سی ہنگا موں نے کئی بیگنا ہ پاکستانیوں کی جا نوں کو ہڑپ کر لیا سا نحہ پشا ور کی چوٹ خان صا حب کے دل پر ایسی اثر انداز ہو ئی کہ ملکی سلا متی کو مد نظر رکھتے ہو ئے دھرنا ختم کر نے کا اعلان کر دیا پوری قوم خان صا حب اور میا ں صا حب کی شکر گزارکہ انہوں نے اس تکلیف کی گھڑ ی میں اپنے سیاسی مفادات کو ایک طرف رکھ کر قوم کے سا تھ آن کھڑے ہو ئے۔

آج پوری قوم کا ایک صف میں کھڑا ہو نا قا بل تحسین ہے ہمیں نئے سال میں اب اسی عزم سے داخل ہو نا ہے رواں سال کی ساری غلطیوں کو تا ہیوں سے سیکھنا ہو گا افواج پا کستان اور حکومت کی موجودہ حکمت عملی مؤثر ثا بت ہو تی ہو ئی نظر آ رہی ہے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تمام سیاسی جما عتوںاتحاد اسی طر ح قا ئم رہنا اشد ضروری ہے مگر تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے مذاکرات کسی کروٹ بیٹھتے نظر نہیں آرہے اگر یہ مذاکرات نا کام ہو ئے تو ہمیں ایک نئے سیا سی بحران کا سا منا کر نا پڑ سکتا ہے جسکے متحمل ہم ابھی ہر گز نہیں ہو سکتے ان دونوں جما عتوں کو اس با ت کو سمجھنا ہو گا اور وطن عزیزکی خاطر انا کی اس جنگ سے دستبر دار ہونا ہو گا۔

Sajid Hussain Shah

Sajid Hussain Shah

تحریر: ساجد حسین شاہ ریاض، سعودی عرب
engrsajidlesco@yahoo.com
00966592872631