پنجاب پولیس نے چھوٹو گینگ کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے۔ چھ اہلکاروں کی شہادت کے بعد آپریشن دوسرے روز بھی معطل، چوبیس اہلکاروں کو اب تک بازیاب نہ کرایا جا سکا ، رہائی کیلئے مذاکرات
راجن پور: (یس اُردو) راجن پور میں چھوٹو گینگ کے خلاف آپریشن دوسرے روز بھی معطل رہا۔ گینگ نے ایس ایچ او سمیت پانچ اہلکاروں کی لاشیں پولیس کے حوالے کر دی ہیں جبکہ چار زخمی بھی چھوڑ دیے ہیں تاہم 24 اہلکار تاحال یرغمال ہیں جن کی رہائی کیلئے مذاکرات جاری ہیں۔ پولیس نے چھوٹو کے دست راست پہلو پٹھانی سمیت تین ڈاکوؤں کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔
مذاکرات کے بعد چھوٹو گینگ نے پانچ اہلکاروں کی لاشیں تھت پتن کے مقام پر پولیس کے حوالے کیں۔ ان میں ایس ایچ او حنیف غوری، شکیل، اجمل، طارق اور امان اللہ شامل ہیں جبکہ چار زخمی پولیس اہلکاروں کو بھی چھوڑ دیا ہے جنہیں شیخ زید ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ چوبیس یرغمالی اہلکاروں کے نام بھی سامنے آ گئے ہیں۔ ان میں اسد اللہ، فیاض، ریحان، شفیق، الطاف، منیر، مظہر، اختر، کلیم، غلام دستگیر شامل ہیں۔ الٰہی بخش، راشد، علمدار، محمد سجاد، سراج، نعیم، مجاہد، رفیق، صدیق، لیاقت، عبدالمجید، افتخار اور عاصم بھی یرغمالیوں میں شامل ہیں۔ دوسری طرف پولیس کا کہنا ہے کہ آپریشن میں تین ڈاکو مارے گئے۔ ان میں چھوٹو کا دست راست پہلو پٹھانی، مجید سیکھانی اور بگی بقرانی شامل ہیں۔ کچے کے علاقے میں آپریشن ضرب عضب کے باعث شمالی وزیرستان سے بھاگ کر آنیوالے دہشتگردوں نے پناہ لے رکھی ہے جس کی شہید ایس ایچ او حنیف غوری نے بھی تصدیق کی تھی۔ چھوٹو گینگ میں 80 سے 100 افراد ہیں جن کے پاس بھارتی ساختہ اینٹی ایئرکرافٹ گنیں بھی موجود ہیں۔اس صورت حال کے پیش نظر سندھ پولیس کے ایس ایس ملیر راؤ انوار نے پنجاب پولیس کو مدد کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب پولیس چاہے تو مدد فراہم کرنے کو تیار ہیں۔ جرائم پیشہ افراد جہاں بھی ہوں ان کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے تیار ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ ابھی تک پنجاب پولیس نے رابطہ نہیں کیا۔ اگر افسران نے کہا تو ٹیم کے ہمراہ کارروائی کے لیے جاؤں گا۔ انہوں نے کہا آپریشن کی حکمت عملی بہتر نہیں تھی جس سے نتائج حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ سب سے پہلے ڈاکوؤں کی سپلائی لائن کو کاٹنا چاہیے تھا۔دوسری جانب ذرائع کے مطابق چھوٹو گینگ کیخلاف آپریشن میں ناکامی کا بھانڈا پھوٹ گیا ہے۔ لڑنے والے پولیس اہلکاروں کے پاس اسلحہ بھی ناکافی تھا اور ایک اہلکار کو صرف ڈیڑھ سو راؤنڈز دیئے گئے تھے۔ اہلکاروں نے انکشاف کیا کہ تین دن بھوکے پیاسے لڑتے رہے مگر کھانے کو کچھ نہیں ملا۔ بھوک سے نڈھال اہلکار قاضی عبید اللہ نے کچا جمال جانے سے انکار کیا تو نوکری سے نکالنے کی دھمکی دی گئی جس کے بعد مقابلے کے دوران قاضی عبید اللہ شہید ہو گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ چھوٹو گینگ کے رشتہ دار پولیس کے ساتھ تعاون سے بھی گریزاں ہے اور وہ انفارمر کا کام کرتے ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کے زیر صدارت اہم اجلاس ہوا جس میں محکمہ داخلہ اور پولیس کے افسران شامل تھے۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب کو راجن پور میں جاری چھوٹو گینگ کے خلاف آپریشن پر بریفنگ دی گئی۔ چھوٹو گینگ کے خلاف آپریشن میں ناکامی پر شہباز شریف حکام پر برہم ہوئے اور غلط رپورٹ پیش کرنے پر افسران کی سرزنش کی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ اگر آپریشن میں پولیس کے پاس ہتھیار کم تھے تو پہلے ہی تیاری کیوں نہیں کی گئی؟۔ ان کا مزید کہنا تھا اگر زیادہ پولیس کی ضرورت تھی تو پہلے کیوں نہیں ایلیٹ بھیجی گئی۔