اﷲ پاک نے ہر انسان کو خوبصورت،ہنرمند اور کسی مقصد کے تحت پیدا کیا ہے ۔ہر انسان میں کوئی نہ کوئی خوبی خامی ضرور ہوتی ہے۔ مگر ہوتے سب برابر ہی ہیں۔دنیا بھر میں کروڑوں افراد معذور ہیں یا کسی بیماری میں مبتلا ہیں۔اگر ہم اپنے آس پاس نظر دوڑائیں تو ہمیں کئی ایسے لوگ ضرور دکھیں گے جنہیں ہماری ضرورت ہے ۔میں ضرورت کی بات کررہا ہوں ، اسکا یہ مطلب ہرگز یہ نہیں کہ معذور افراد کسی ہمدردی کے طلب گار ہیں۔ نہیں ہر گز نہیں۔اس وقت پاکستان میں 5 ملین افراد بصارت سے محروم ہیں۔
ہم میں سے بہت یہ بات نہیں جانتے کہ نابینا افراد کو کن کن مسائل کا سامنا ہوتا ہے اور وہ کیا سوچ رکھتے ہیں؟اور اپنی زندگی کس طرح گزارتے ہیں؟ بلاگر کاتعلق چونکہ براڈکاسٹنگ سے ہے اور بلاگر خود بصارت سے محروم افراد کے لئے پروگرام پروڈیوس کرتا ہے اس لئے میرے سامنے ایسے قابل اور ٹیلنٹ سے بھرپور طلباء اور مختلف شعبہ ہائے سے تعلق رکھنے والے نابینا لوگ آتے ہیں جن کے کارنامے سن کر ایک عام انسان عش عش کر اٹھے۔کراچی میں آصف پٹیل نامی موٹر مکینک ہیں جو صرف آواز سن کر گاڑی کا مسئلہ بتا دیتے ہیں۔اسی طرح میرے بہت قریبی دوست خالد انور جو کہ جامعہ کراچی کےطالب علم ہیں۔ یہ ایک بہت اچھے ریپر اور گلوکار ہیں۔ اس طرح پشاور کی بینا طالب علم حفصہ جمال نے سونک آئی نامی ڈیوائس جس کا مقصد نابینا افراد کو چلتے وقت آنے والی مشکلات سے نکالنا ہے۔ بیپر سے نابینا فرد کو یہ انداز ہ ہوجاتا ہے کہ کوئی سامنے آرہا ہے یا نہیں آرہا۔
قاری یہ سوچ رہے ہونگے کہ اچانک یہ موضوع ؟جی ہاں اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ حال ہی میں نابینا افراد کا ورلڈکپ کرکٹ 2018 منعقد ہوا۔جس میں پاکستان نے میزبانی کے فرائض انجام دئیے۔نابینا افراد کی 3 بینندی کیٹیگری ہوتی ہیں۔ بی 1, بی 2 اور بی 3
بی 1 کیٹیگری جو مکمل طور پر بصارت سے محروم ہوتے ہیں
بی 2 کیٹیگیری جو 3 میٹر تک دیکھ سکتی ہے۔
بی 3 جو 6 میٹر تک دیکھ سکتی ہے۔خیر یہ بات تو ہوگئی
شروع میں بھارت نے پاکستان آنے سے انکار کردیا تھا اور 5 پاکستانی پلیئرز کے ویزے میں رکاوٹ بھی کرنے کی کوشش کی مگر اس میں کامیاب نہ ہوپائے۔ ورلڈکپ میں پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف 563 رنز بنا کر ورلڈ ریکارڈ بھی اپنے نام کیا وہ بھی صرف 40 اوورز میں۔ کتنی بڑی بات ہے یہ کہ ہماری ٹیم نے کتنا اچھا کھیلا، وہ الگ بات ہے کہ ہم فائنل میں انڈیا سے ہار گئے لیکن گرتے ہیں ہے شہ سوار میدان جنگ میں۔
کیا ہوا اگر ہم ہار بھی گئے تو؟افسوس اس بات کا نہیں کہ ہم ہار گئے۔ افسوس اس بات کا ہے پورا ٹورنامنٹ شروع ہوا ، ختم بھی ہوگیا مگر کوئی خاص میڈیا کوریج نہیں دی گئی۔ پورا میڈیا انٹرنیشنل کرکٹ کے پیچھے لگا رہا اور 5-0 کی شرمناک شکست کا ماتم کرتا رہا یا دوسری جانب پاکستان ہاکی بمقابلہ ورلڈ الیون پر زور رہا۔ اسی طرح 15 اکتوبر کو نابینا افراد کا عالمی دن منایا جاتا ہے جو مظلوم عورتوں کے عالمی دن کی نظر ہوجاتا ہے۔
دل کڑھتا ہے دیکھ کر جب معاشرے کے معذور افراد کو نظر اندازکردیا جاتا ہے۔ حکومت اور میڈیا کو چاہئیے کہ وہ بصارت سے محروم اس طبقے کی طرف بھی اپنی نظر کرے۔