اسلام آباد(ایس ایم حسنین) معصوم کشمیریوں کے خلاف بھارتی غیر انسانی مظالم پر خاموشی ایک سوال ہے، جس طرح یورپی یونین بعض امور پر پاکستان کے سامنے انسانی حقوق سے متعلق معاملات کو اٹھاتا ہے، اس اعتبار سے عالمی برداری کو تمام انسانی حقوق کے مسائل پر بات کرنی چاہیے۔ یہ بات وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں عالمی برداری پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی مقبوضہ کشمیر میں معصوم شہریوں کے خلاف بھارتی مظالم پر خاموشی ایک سوال ہے۔ انھوں نے کہا کہ جس طرح یورپی یونین بعض امور پر پاکستان کے سامنے انسانی حقوق سے متعلق معاملات کو اٹھاتا ہے، اس اعتبار سے عالمی برداری کو تمام انسانی حقوق کے مسائل پر بات کرنی چاہیے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ’ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ پاکستان کے لیے انسانی حقوق کے معاملے پر لسٹ بنالی جائے لیکن بھارت کو جو مقبوضہ کشمیر میں کررہا ہے اسے عالمی برداری نظر انداز کردے‘۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’کیا دنیا معاشی فوائد کے لیے بھارت کے خلاف اقدام نہیں کررہی۔ اگر عالمی برداری بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑانے کی اجازت دیں گے تو دیگر ممالک مستقبل میں کسی عالمی قوانین کو تسلیم کرنے سے انکار کرسکتے ہیں۔ انہوں نے عالمی برداری سے کہا کہ اگر آپ پورے انسانی حقوق کے نظام کو تباہ کرنا چاہتے ہیں تو بھارت وہ مقبوضہ کشمیر میں کررہا ہے۔ وفاقی وزیر نے عالمی برداری بلخصوص اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈاکٹر آسیہ اندرابی کا معاملہ سزا ہونے سے پہلے اٹھائیں۔
شیریں مزاری نے کہا کہ ’جلد ہی بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ اندرابی کا فیصلہ آنے والا ہے، اگر عالمی قوانین کا جائزہ لیں تو یہ محض ڈاکٹر آسیہ اندرابی کا جوڈیشل قتل ہوگا‘۔ انہوں نے کہا کہ ’کیا دنیا ایسے تسلیم کرکے خاموش بیٹھی رہے گئی‘۔ وفاقی وزیر نے ڈاکٹر آسیہ اندرابی کو کشمیر کی فریڈم فائٹر قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ کئی برس سے جیل میں ہیں۔ بعدازاں ڈاکٹر آسیہ اندرابی کے بیٹے نے پریس کانفرنس میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں زندگی نارمل نہیں ہے، والدہ سے مہینے میں ایک مرتبہ 10 منٹ کے لیے ملاقات کرائی جاتی ہے اور اس دس منٹ میں پولیس اہلکار بھی موجود ہوتے ہیں اور بتاتے رہتے ہیں کہ کیا بات کرسکتے ہیں اور کیا بات نہیں کرسکتے اپنی والدہ سے۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ منظر انتہائی شرمناک ہوتا ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’کشمیری عوام بھارت سے اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور اسی جدوجہد میں کچھ لوگوں کو جیل اور بعض قبرستان پہنچ جاتے ہیں‘۔ واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس پر زور دیا تھا کہ وہ کشمیری رہنما اور انسانی حقوق کی کارکن کے ’عدالتی قتل‘ کو روکیں اور بھارت کو راضی کریں کہ وہ ان کے خلاف تمام ’من گھڑت الزامات‘ کو واپس لے۔ آسیہ اندرابی جنہیں 18 جنوری کو شام کورٹ کی جانب سے سزا سنائے جانے کا خطرہ ہے کشمیری حقوق گروپ دختران ملت کی بانی ہیں.اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو لکھے خط میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا کہنا تھا کہ دنیا کو کشمیر میں ’جائز اور مقامی تحریک آزادی پر سسٹیمک کریک ڈاؤن‘ کے لیے بھارت کو ’فری پاس‘ دینے سے روکنا چاہیے۔