کراچی: وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کا واحد ہیلی کاپٹر درگاہ شاہ نورانی میں ریسکیو کارروائی کے لیے نہیں بھیجا جاسکتا تھا کیونکہ یہ ہیلی کاپٹر اندھیرے میں پرواز نہیں کرسکتا۔
سول ہسپتال کراچی کے بینظیر بھٹو ٹراما سینٹر میں زخمیوں کی عیادت کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے پاس موجود واحد ہیلی کاپٹر پرانی ٹیکنالوجی کا ہے جسے صرف دن کی روشنی میں استعمال کیا جاسکتا ہے، تاہم دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو ہسپتال منتقل کرنے کے لیے ہم نے ایمبولینسیں روانہ کی تھیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ڈاکٹروں کی جانب سے زخمی افراد کی جان بچانے کی تمام کوششیں کی گئیں لیکن دیر سے ہسپتال پہنچنے کے باعث چند زخمیوں کی حالت اتنی نازک تھی کہ وہ جانبر نہ ہوسکے۔
وزیراعلیٰ سندھ کے علاوہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف، وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری، کراچی کورپس کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں مفتاح اسماعیل، ڈاکٹر مصدق ملک، سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحق ودیگر نے بھی درگاہ شاہ نورانی کے زخمیوں کی عیادت کے لیے سول ہسپتال کراچی کا دورہ کیا۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ انہوں نے انتظامیہ کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہیلی کاپٹرخریدنے کے احکامات دیئے تھے تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے خریداری کے حکم کو روک دیا گیا۔
مراد علی شاہ کے مطابق سندھ حکومت کو اس طرح کے حادثات اور صوتحال سے نمٹنے کے لیے جدید ہیلی کاپٹر کی اشد ضرورت ہے، حکومت کے وسائل اس وقت محدود ہیں لہذا اس طرح کی ایمرجینسی کی صورت میں صورتحال کو قابو میں کرنے کے لیے سندھ حکومت اپنی استعداد بڑھانے کی کوشش کررہی ہے۔
وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو، سیکریٹری صحت عثمان چاچڑ اور کراچی کے کمشنر کے ہمراہ سول ہسپتال کے دورے کے موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے صحافیوں کو مزید بتایا کہ لوگوں کی جان سے قیمتی اور کچھ نہیں، اس لیے چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس کو فوری احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ جس طرح ممکن ہوسکے لوگوں کی جان بچائی جائے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ دہشت گرد درگاہوں اور مساجد کو نشانہ بنارہے ہیں کیونکہ یہ جگہیں آسان ہدف ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ تھر، کوہستان اور کچو کے علاقے کے لیے 6 ہزار ڈاکٹرز مقرر کریں گے تاکہ ان علاقوں میں بسنے والے لوگوں کو علاج کے لیے ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل اسٹاف میسر آسکے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ فرانزک لیب کے قیام کے لیے بھی فنڈز مختص کردیئے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ دہشت گرد صرف پاکستان کے ہی نہیں بلکہ اسلام کے بھی دشمن ہیں۔
مراد علی شاہ کے مطابق دھماکے کے فوری بعد زخمیوں کو کراچی منتقل کرنے کے لیے ایمبولینسز بھجوانے کے علاوہ شہر کے بڑے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کی گئی، اکٹروں کو بلا لیا گیا اور خون اور ادویات کا انتظام بھی کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے زخمیوں کو بہترین علاج فراہم کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔
ٹراما سینٹر پہنچنے والی میتوں سے متعلق مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ان کو دی گئی بریفنگ کے مطابق 34 میتیں ٹراما سینٹر لائی گئی تھیں جن میں سے 32 کو شناخت کے بعد ورثا کے حوالے کیا جاچکا ہے۔
اسی دوران وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے بھی سول ہسپتال کراچی کا رخ کیا اور زخمیوں کی عیادت کی۔
ثناء اللہ زہری نے دہشت گردی کے اس واقعے میں زخمیوں کے علاج معالجے میں مدد اور تعاون پر سندھ حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔
دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے بھی پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ سول ہسپتال کراچی کا دورہ کیا اور زخمیوں کی عیادت کی۔
اس موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے خواجہ اظہارالحسن نے سندھ کی تمام درگاہوں میں سیکیورٹی صورتحال بہتر بنانے کا مطالبہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت ایم کیو ایم پاکستان سندھ حکومت کے ساتھ ہے اور صوبے میں امن کے قیام کے لیے بھرپور تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے بھی اپنے دو نمائندگان مفتاح اسماعیل اور ڈاکٹر مصدق مالک کو درگاہ شاہ نورانی دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کے لیے روانہ کیا۔