کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں جھوٹی رپورٹ پیش کرنے پر پولیس پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ من گھڑت رپورٹ پیش کرنے پر عدالت نے پولیس افسر پر برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس آفتاب گورڑ نے ریمارکس دیے کہ پولیس افسران لاپتہ افراد کے مقدمات میں جان بوجھ کر من گھڑت رپورٹس پیش کرتے ہیں۔
جسٹس آفتاب گورڑ نے کہا کہ اب تحقیقات کے بغیر اگر کسی تفتیشی افسر نے رپورٹ پیش کی تو معطل کردیاجائے گا، جب وردی اترے گی اور تنخواہ بند ہوگی تو سب کے دماغ ٹھکانے پر آجائیں گے، لاپتہ افراد بازیاب نہیں کراتے اور کام نہ کرنے کے بہانے تلاش کرتے ہیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ لاپتہ شہری یاسین جبار ملیر کے علاقے سے لاپتہ ہوا تھا، اس کی تلاش کا عمل جاری ہے، عدالت نے لاپتہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کرلی۔ ہائیکورٹ نے محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اور دیگر کو ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔