کراچی: سندھ، کے پی کے اور بلوچستان کے نومنتخب اراکین اسمبلی نے حلف اٹھالیا۔ سپیکر آغا سراج درانی نے سندھ، پریذائڈنگ افسر سردار اورنگزیب نلوٹھا نے کے پی کے جبکہ سپیکر راحیلہ درانی نے بلوچستان کے اراکین اسمبلی سے حلف لیا۔
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے منتخب ارکان سے حلف لیا۔ 165 ارکان سندھ اسمبلی کی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری کئے گئے، جن میں جنرل نشستوں پر 127 امیدوار کامیاب ہوئے، سندھ اسمبلی میں 29 خواتین اور 9 اقلیت کی مخصوص نشستیں ہیں، سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی 97 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے، تحریک انصاف 30، متحدہ قومی موومنٹ 21، جی ڈی اے کی 13، تحریک لبیک کی 3 اور متحدہ مجلس عمل کی ایک نشست ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں تبدیلی آگئی، تحریک انصاف کو صوبے کی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ کرحکمرانی کرنے کا دوسرا موقع ملاہے، منگل کے روز 124 کے ایوان میں سے 113 ارکان اسمبلی نے حلف اٹھالیا۔ سپیکر اسد قیصر کی عدم موجودگی کے باعث گورنر کے نامزد کردہ پریذائیڈنگ افسر سردار اورنگزیب نلوٹھا نے ارکان اسمبلی سے حلف لیا۔
اپوزیشن ارکان انتخابی نتائج کے خلاف بازووں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر ایوان میں آئے اور حلف برداری سے قبل ایوان سے واک آوٹ کیا۔ واک آوٹ کے بعد پریذائڈنگ افسر کو دوبارہ اپوزیشن ارکان سے حلف لینا پڑا، سات ارکان اسمبلی تاخیر سے پہنچے جن سے تیسری بار حلف لیا گیا۔ ایوان میں نئے چہرے بھی نظر آئے جن میں متعدد خواتین اور کیلاش سے اقلیتی نشست پر منتخب ہونے والے وزیرزادہ بھی شامل تھے۔
حلف برداری کے بعد اپوزیشن اور حکومتی ارکان کی جانب سے ہنگامہ آرائی بھی ہوئی، حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی جانب سے نعرے بازی کی گئی۔ اسمبلی کا اجلاس 15 اگست صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے کاغذات نامزدگی 14 اگست تک وصول اور جمع کرائے جاسکیں گے۔ 15اگست کو دونوں نشستوں پر خفیہ رائے دہی کے ذریعے انتخاب عمل میں لایاجائے گا۔
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راحیلہ درانی کی صدارت میں شروع ہوا جس میں انتخابات کے بعد 65 میں سے نومنتخب 59 اراکین اسمبلی نے حلف اٹھایا۔ اسپیکر راحیلہ حمید درانی نے اراکین سے حلف لیا۔ بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری تقریب حلف برداری میں شریک نہ ہوئے۔
پی بی 31 سے میر سراج رئیسانی کی شہادت کے بعد انتخابات ملتوی ہوئے۔ پی بی 40 سے اختر مینگل نے قومی اسمبلی کی نشست اپنے پاس رکھتے ہوئے صوبائی سیٹ چھوڑ دی تھی۔ پی بی 41 کے نتائج الیکشن کمشین کی جانب سے روک دیے گئے جبکہ پی بی 26 سے احمد کوہزاد کی شہریت کے معاملے پر انکی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔ بلوچستان اسمبلی کی مخصوص نشستوں میں سے 10 خواتین جبکہ 4 اقلیتی ارکان نے بھی حلف اٹھایا۔ اسمبلی میں 19 نئے چہرے آئے ہیں۔