کراچی(ویب ڈیسک)پیپلزپارٹی کی قیادت نے سندھ کے مختلف حلقوں سے سرکاری ٹھیکیداروں کو ٹکٹوں سے نوازدیا، جس پر پارٹی کے مقامی رہنما اور کارکن سخت بے چینی کا شکار ہیں۔ علی حسن زرداری، قاسم سراج سومرو اور ممتاز چانڈیو کے خلاف پارٹی کے سینئر رہنما آزاد حیثیت سے مقابلے کے لئےمیدان میں اتر آئے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے ضلع ٹھٹھہ کے حلقہ پی ایس 78 سے الیکشن لڑنے کے لئے نوابشاہ سے تعلق رکھنے والے حاجی علی حسن زرداری کو نامزد کیا ہے ، حاجی علی حسن زرداری پارٹی امیدوار کی حیثیت سے سامنے آئے ہیں، جب کہ اس سے پہلے ان کے پاس پارٹی کا کوئی عہدہ نہیں تھا۔ وہ سابقہ سندھ حکومت خصوصاً محکمہ آبپاشی میں اربوں روپے کے ٹھیکوں کے اجراء کے معاملات میں مبینہ طور پر سیاہ سفید کے مالک رہے ہیں ۔ الزامات کی بنیاد پر ان کے خلاف نیب سندھ میں تحقیقات شروع ہوئیں، ان پر یہ بھی الزام رہا ہے کہ انہوں نے روہڑی کینال کی لائننگ کے آٹھ ارب روپے لاگت کے منصوبے اور دیگر ٹھیکوں کے اجراء میں اہم کردار ادا کیا ، حاجی علی حسن زرداری پر یہ بھی الزام رہا ہے کہ وہ حکومت سندھ کو سیلاب زدگان کی امداد کے لئے ملنے والی ایمبولینسز کو ذاتی مسافر ویگنز میں تبدیل کرکے چلاتے رہے ، نیب نے تین سال پہلے چھاپہ مارکر ایسی گاڑیاں بھی برآمد کی تھیں، علی حسن زرداری نے نیب کی گرفتاری سے بچنے کے لئے ہائی کورٹ سے ضمانت بھی کرائی تھی اور 2016 ء میںبیرون ملک نکل گئے تھے ۔ یہ کیسز نیب میں پچھلے تین برس سے زیر تحقیقات ہیں، روہڑی کینال کے ٹھیکے میں گھپلے کا اعتراف کرتے ہوئے محکمہ آبپاشی کے ایک سپرنٹنڈنگ انجینئر رضاکارانہ طور پر نیب کو کرپشن کی رقم واپس بھی کرچکے ہیں، تاہم علی حسن زرداری کے خلاف نیب آج تک کوئی انکوائری فائنل نہیں کرسکا اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی ریفرنس دائر ہوسکا ہے ۔ علی حسن زرداری 2008 ء سے پہلے نوابشاہ شہر میں دودھ بھی فروخت کرتے تھے ۔ لیکن اب الیکشن کمیشن میں جمع کردہ اپنے حلف نامے میں انہوں نے بتایا ہے کہ وہ 41 کروڑ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں، پچھلے ڈھائی برس کے دوران انہوں نے صرف دوماہ ملک میں گزارے ،باقی پورا عرصہ بیرون ملک میں رہے ۔ 2016 ء اور2017 ء میں انہوں نے متحدہ عرب امارات ، برطانیہ،سعودی عرب، فرانس اوردیگر ممالک کے دورے کیے ، 2017 ء میں انہوں نے 415دن ملک سے باہر گزارے ،رواں سال 2018 ء میں بھی انہوں نے تین ماہ سے زائد عرصہ باہر گزارا ہے ۔ انہوں نے ڈھائی برس میں مختلف ممالک کے 49 دورے کیے ، جن میں سے 9 بار برطانیہ گئے ۔
علی حسن زردارینے 41 کروڑ روپے کے اثاثے ظاہر کیے ہیں اور کہا ہے کہ اس سال انہوں نے ایک کروڑ روپے کا زرعی انکم ٹیکس اداکیا ہے ، پیپلزپارٹی کی قیادت نے ضلع ٹھٹھہ کے اس حلقے سے دوسری بار کسی مقامی رہنما کے بجائے باہر کے شخص کو نامزد کیا ہے ،پچھلے انتخابات میں اسی حلقے سے کراچی سے تعلق رکھنے والے اویس مظفر ٹپی نامی شخص کو جتوایا گیا تھا ، جن کی وجۂ شہرت پیپلزپارٹی کے سربراہ آصف زرداری کے منہ بولے بھائی اور ان کے خاص آدمی کی تھی ۔ اویس مظفر ٹپی پچھلے تین برس سے ملک سے باہر ہیں۔ پیپلز پارٹی گزشتہ دس برس کی حکومت کے دوران ٹھٹھہ میں پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں کرسکی۔ 2008 ء میں اس حلقے سے پیپلزپارٹی کے رہنما حاجی عثمان جلبانی مرحوم کامیاب ہوئے تھے ، اس بار حاجی عثمان جلبانی کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر حاجی علی حسن زرداری کے مقابلے میں نامزدگی فارم جمع کرایا ہے ، تاہم ان کو الیکشن لڑنے سے دستبردار کرانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پارٹی قیادت کی جانب سے دوسری بار پھر اسی حلقے سے الیکشن لڑنے کے لئے غیرمقامی شخص کو
ٹکٹ سے نوازنے پر پارٹی کے مقامی کارکنوں نے سخت تشویش کااظہار کیا ہے ۔ پیپلزپارٹی کی قیادت نے ننگر پارکرکے صوبائی حلقے سے الیکشن لڑنے کے لئے ارب پتی ٹھیکیدار سراج قاسم سومرو کے بیٹے قاسم سراج سومرو کو پہلی بار ٹکٹ دیا ہے ۔ ان کے والد سراج سومروحکومت سندھ کے اربوں روپے لاگت کے منصوبوں کے ٹھیکیدار رہے ہیں، جن میں میرپورخاص سے وایا نبی سر تھر کول فیلڈ تک پانی پہنچانے کا 32 ارب روپے لاگت والا منصوبہ بھی شامل ہے ، اس منصوبے کے ٹھیکے جاری ہوجانے کے بعد منصوبے کے کاموں میں ردوبدل کی گئی ۔ اس منصوبے کے ایک حصے کے تحت نبی سر سے وجیہار کے مقام تک 60 کلومیٹر لمبی پائپ لائن بھی بچھائی گئی ہے ۔ ٹھیکوں کے ورک آرڈر جاری ہوجانے کے بعد منصوبے میں تبدیلی کرکے کم قیمت والے پائپ کی جگہ تین گنا مہنگا ایسا پائپ بچھانے کا فیصلہ کیا گیا جو منصوبے کے ایک حصے کے ٹھیکیدار حاجی سراج سومرو کی ہی فیکٹری میں تیارہورہا تھا ۔ اس طرح منصوبہ تعمیر کرنے والا ٹھیکیدار منصوبے کے لئے سامان کا سپلائر بھی بن گیا، جو مفادات کے تصادم کے زمرے میں آتا ہے ۔ یہ منصوبہ چار بار تبدیل ہوا،
اس منصوبے پر نیب سندھ سے تین سال پہلے تحقیقات کے سلسلے میں نوٹسز جاری ہوئے ، تاہم نیب کی سطح پراس معاملے کا کوئی نتیجہ تاحال سامنے نہیں آسکا۔ اس حلقے سے غیر مقامی ٹھیکیدار کے بیٹے کو ٹکٹ ملنے پر مقامی رہنما سخت ناراض ہیں۔ ننگر پارکر سے تعلق رکھنے والے پارٹی کے سینئر رہنما عبدالغنی کھوسو نے آزاد امیدوار کی حیثیت میں قاسم سراج سومرو کا مقابلہ کرنے کا اعلان کردیا ہے ۔ اس حلقے سے بھی پیپلزپارٹی نے تیسری بار غیر مقامی شخص کو الیکشن کے لئے نامزد کیا ہے ۔ اس سے پہلے الیکشن 2008 ء میں شرجیل انعام میمن اور الیکشن 2013 ء میں ضلع مٹیاری سے تعلق رکھنے والے مخدوم نعمت کو نامزد کیا گیا تھا۔ پیپلزپارٹی نے پی ایس 35 نوشہروفیروز سے ٹھیکیدار ممتاز چانڈیو کو پہلی بار الیکشن ٹکٹ سے نوازا ہے ، نوابشاہ شہر میں سوا ایک ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے مدر اینڈ چائلڈ کیئر اسپتال کے منصوبے کے ساتھ حکومت سندھ کی فنڈنگ سے تعمیر ہونے والے دیگر کئی بڑے منصوبوں کے ٹھیکے ممتازچانڈیو کی کمپنی کے پاس ہیں ۔ ممتاز چانڈیو کا تعلق صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 36 سے ہے ، غیر مقامی ٹھیکیدار کو پارٹی ٹکٹ ملنے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی کے سینئر مقامی رہنما اور سابق صوبائی وزیر عبدالحق بھرٹ ان کے مقابلے میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔