اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سندھ میں تبدیلیوں کی ممکنہ لہر اب چل نکلی ہے،ایک کراچی ہی نہیں بلکہ پورے سندھ کی سیاست اب کروٹ بدلنے کوتیار نظرآتی ہے ،سندھ میں وہ ہی لوگ پیپلزپارٹی کے خلاف محاز کھڑا کرنے کی تیاریوں میں ہیں جن کا جینا مرنا کبھی پیپلزپارٹی کے لیے ہواکرتا تھا ،سندھ میں صاف پانی ،صحت ،ٹرانسپورٹ اور بلدیاتی نظا م سمیت کچھ بھی بہتر نہیں ہے صوبہ سندھ کی زمین کثیر تعداد میں سیاسی جماعتوں سے بھری بڑی ہے ،ایک وقت تھا کہ پیپلزپارٹی سندھ کی سب سے بڑی سیاسی جماعت تھی مگر اب وہ وقت بدل گیاہے پیپلزپارٹی اپنے کرتوں اور عوامی مسائل سے نظریں چرانے کے باعث سندھ کے عوام کے دلوں سے اتر رہی ہے،اس کے علاوہ سندھ میں مسلسل گیارہ برسوں سے حکومت بنانے والی پیپلزپارٹی نے سندھ کے عوام کا اس انداز میں استحصال کیاہے کہ کہیں سندھ کی عوام بوند بوند پانی کو ترس رہی ہے تو کہیں غذائی قلت کے باعث معصوم بچے دم توڑ رہے غرض بنیادی سہولیات سے محروم سندھ کے عوام اب یہ بات سمجھ چکے ہیں کہ پیپلزپارٹی کے حکمران روٹی کپڑاور مکان دینے کی بجائے یہ تمام چیزیں ان سے چھین رہے ہیں،اندرون سندھ میں تعلیم کا گلہ جان بوجھ کر گھونٹا گیا یعنی لوگ ان پڑھ ہونگے تو خاموش بیٹھے رہیں گے ان کے پاس تعلیم ہوگی تو شعور ہوگا پھر یہ اپنے لیے صحت تعلیم اور صاف ستھرا نظام مانگے اور سب سے بڑھ کر اپنے ووٹ کی اہمیت کو سمجھ سکیں گے اس لیے پیپلزپارٹی نے سندھ کی عوام کو تعلیمی نظام کی بھنک بھی نہ پڑنے دی اور سندھ کی عوام کو اپنے غلاموں میں شامل کرلیا۔ اندرون سندھ کی سرزمین پر قوم پرستوں سمیت دیگر مختلف جماعتوں کا وجود کچھ اس طرح سے ہے کہ جن پر سندھ کی عوام کا کبھی اعتبار نہیں رہااگر ہوتا تو یقیناان میں سے کوئی جماعت تو پیپلزپارٹی کے متبادل کھڑی ہوتی، مگر جس انداز میں گزشتہ چند سالوں میں پاکستان تحریک انصاف کا رول سندھ میں دکھائی دے رہاہے اس نے بہت سے مبصرین کی رائے کو پلٹ کر ہی رکھ دیا ہے۔
سندھ کی زمین پرایک حیرت انگیز ماحول نے جنم لینا شروع کردیاہے احساس محرومیوں کا شکار سندھ کی عوام نے اب اپنے حقوق کے خاطر بولنا شروع کردیاہے لوگ اب سمجھ چکے ہیں کہ پیپلزپارٹی اب وہ جماعت نہیں رہی ہے اب وہ محض چند مفاد پرستوں کا ٹولہ بن چکی ہے جو اپنے گروہی مفادات سے کبھی آگے نہ بڑ ھ سکی ہے جو کسان دشمن جماعت بن چکی ہے ایک ایسی جماعت جن کے وڈیروں سے غریب ہاریوں کی عزتیںتک محفوظ نہیں ہیں ،جہاں غریب سندھیوں کو صدیوں سے غلامی کی زنجیروں میں بندھی عوام سمجھا جاتا رہاہے ،تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے حالیہ دورہ سندھ نے جس اندازمیں ایک نئی تاریخ کو رقم کیا ہے اسے چند لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتاہے ۔میں گزشتہ کئی برسوں سے سندھ کے گوٹھوں کے دورے کرتا رہاہوں ہرجگہ گھوما پھرا لوگوں سے ملااور ان کے تاثرات بھی لیے مگر ان لوگوں کے تاثرات نہ بدلے مگر اس بار ماحول کچھ بدلا بدلا سا لگ رہاہے جن لوگوں سے بھٹو زندہ ہے کہ نعرے سنا کرتاتھا آج وہ ہی لوگ ان کے کرپشن کی داستانیں اس طرح سنارہے ہوتے ہیں جیسے کہ عمرا ن خان مسلسل میڈیا میں چیخ چیخ کر کہہ رہاہوں کہ لوگوں یہ سب چور ہیں ڈاکو ہیں جو ملکی وسائل اور ملکی خزانے کاسارا پیسہ لوٹ کر اپنا خزانہ بھرتے رہے ۔سندھ میں اس وقت کوئی ایک ایسا محکمہ یا شعبہ نہیں ہے جس میں یہ کہا جاسکے کہ اس ادارے کی بدولت سندھ کی عوام کو بہت فائدہ مل رہا ہو۔
سندھ کے ہسپتالوں مکے باہرڈلیوریاں ہونا معمول کا کام ہے میں نے خود یہاں غریبو ں کو ڈیڈھ سو روپے جیب میں نہ ہونے کے باعث مرتے دیکھا ہے جبکہ یہاں تعلیم کا نظام اس قدر بدحالی کا شکار ہے کہ اللہ کی پناہ جس صوبے میں اسکولوں کو گدھے اور گھوڑے باندھنے کی آماجگاہ بنادیا جائے اور جہاں کے صحت کے مراکز مقامی وڈیرو ں کی اوطاقوں میں تبدیل ہو وہاں کی بیمار اور بنیادی سہولیات سے محروم عوام کی زندگیو ںپر کیا گزرتی ہوگی اسے لفظوں میں بیان کرنا بہت مشکل کام ہوگا۔مجھے پیپلزپارٹی کے رہنما رضاربانی کا یہ بیان رہ رہ کر یاد آتاہے جب اس نے کہاتھا کہ پیپلزپارٹی نے 18ویں ترمیم میں 25Aکو شامل کروایااس آرٹیکل کے تحت ریاست ہر شہری کو میٹرک تک مفت تعلیم دینے کی پابند ہے ،گزشتہ گیارہ سالوں سے سندھ اور دو بار وفاق میں حکومت بنانے والوں نے کیا اپنی ہی بنائی گئی اس ترمیم پر عمل کیا؟ ،مقصد یہ کہ جب سندھ میں اسکولوں کی چھت ہی نہیں بیٹھنے کو ٹاٹ تک نہیں ایسے میں بھلا وہ کیا خاک ایک عام شہری کو میٹرک تک مفت تعلیم دلوائینگے میں سمجھتا ہوں کہ سندھ کی عوام اب یہ تمام حربے اچھی طرح سمجھ چکی ہے وہ روز روز کے جھوٹ اور وعدوں کو سمجھ چکی ہے اور یہ جان چکی ہے کہ کہ سندھ اب بدل چکاہے کیونکہ سندھ کی عوام اب اپنے فیصلے خود کرنا چاہتی ہے اپنے حکمران اب خود چننا چاہتی ہے۔
میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ سندھ کے جس جس کونے میں عمرا ن خان کا قافلہ گزرتا رہا لوگ ہزاروں کی تعداد میں گھروں سے نکلتے رہے اور سندھ کی عوام کو اپنا زرخرید غلام سمجھنے والوں کے منہ کھلے کے کھلے رہ گئے ،کیونکہ یہاں کی عوام اب متبادل قیادت کی تلاش میں ہے ان کے لیے عمران خان دورہ کسی خدائی مددگار کی طرح نظر آیا،سندھ کی عوام جان چکی ہے کہ جب یہ حکمران اقتدار سے باہر ہوتے ہیں تو انہیں عوام کا خیال اپنے بچوں سے بھی زیادہ رہتاہے مگر جیسے ہی یہ لوگ ایوانوں میں گھستے ہیں تو انہیں یہ عوام اچھوت دکھائی دینے لگتی ہے جنھیں پاک ہونے میں اگلے پانچ سالوں کے طویل عرصے سے گزرنا پڑتاہے ۔ میں نے سندھ کے مختلف مقامات پر لوگوں سے پوچھا تومحسوس ہوا کہ سندھ کی عوام اب ان لوگوں پر مشتعمل نہیں رہی جن کے لبوں پر بھٹو زندھ ہے کا نعرہ رہتا تھا اب تو بس یہ ہی جملہ سنائی دیتاہے کہ پیپلزپارٹی نے ہمیں دیا ہی کیاہے پچاس فیصد عوام کے لبوں پر یہ بات کہ اب سب کو آزمالیا ہے۔
اب عمران خان کو ووٹ دینگے یہ لمحات خوشی کا باعث نہ سہی مگرحیرت کا باعث ضرور ہیں کیونکہ سندھ کی عوام یہ ضرور سمجھ چکی ہے کہ پیپلزپارٹی اب ان کے کسی مرض کی دوا نہیں رہی ہے لوگوں میں شعور کی تبدیلی میرے لیے اس وقت خوشی کا باعث بنی جب میرا گزر سندھ کے ایک پسماندہ علاقے کھپروسے ہوا جہاں میری ملاقات کھیتوں میں مایوس کھڑے ایک کسان سے ہوئی میں نے پوچھا بابا کیسے ہو تو اس نے جہاں اپنے دکھوں کا زکر کیا وہاں یہ بھی کہہ ڈالا کہ سندھ کی دھرتی اب مزید دکھوں کو برداشت نہیں کرسکتی ہم نے پیپلزپارٹی سمیت سب کو آزمالیا نوازشریف بھی الیکشنوں کے زمانے میں ہی نظرآتاہے وعدے کرتا ہے اور پھر چلاجاتاہے اب ہم ان میں سے کسی کو ووٹ نہیں دینگے سب جھوٹے اور مکار ہیں اب ہم عمران خان کو آزمائینگے ۔ میں کسان کی باتیں حیرانگی سے سن رہا تھا اور سوچ رہاہے تھا کہ لوگوں کا زہن اب تیزی سے بدل رہاہے لوگ اپنے اچھے اوربرے کی تمیز کرنے لگے ہیںعمران خان کا دورہ سندھ یقینا تاریخ کا رخ موڑنے کے مترادف ہے کیونکہ تحریک انصاف کے لیے سندھ کی زمین بنجر نہیں ہے بس تھوڑا ساوقت اورمحنت کی ضرورت ہے۔