تحریر: سید علی جیلانی
مجھے قبول ہے، مجھے قبول ہے، تین مرتبہ یہ کہنے کے بعد مولانا عبدالعزیز اور گواہوں کی موجودگی اور نا جانے کتنی حسیناوں کی امیدوں پر پانی پھیر کر ریحام خان قوم کی بھابھی بنی اور میکے سے جدا ہوکر بنی گالا سسرال پہنچی یہ بھابھی کا رشتہ بڑا نازک ہوتا ہے جب لڑکے کی ماں گھر میں موجود ہو تو ساس بہو کی بنتی نہیں ہے اور اگر تین چار نندیں ہوں تو نندوں کی بھی اپنی بھابھی سے کم بنتی ہے ہمارے معاشرے میں اگر لڑکا اپنی مرضی سے اور پسند کی لڑکی سے شادی کر بھی لے لیکن اس میں بہن بھائیوں رشتے داروں کی مرضی شامل نہ ہو تو شادی کم ہی نبھتی ہے جہاں عمران خان اور ریحام خان کی علیحدگی کے کئی پہلو ہیں ان میں ایک عنصر یہ بھی شامل تھا کیونکہ جب عمران خان نے شادی کا ارادہ کیا تو ان کی سگی بہنیں اس کی سگی بہنیں اس شادی سے خوش نہیں تھیں۔
چند قریبی دوست بھی اور انہوں کے اس لئیے شادی میں شرکت بھی نہیں کی لیکن عمران خان نے اس بات کی پروہ نہیں کی حالانکہ یہ بڑا مشکل فیصلہ تھا لیکن عمران کے متعلق مشہور ہے جب وہ کسی چیز کا فیصلہ کر لیتے ہیں تو اس کو کرکے دکھاتے ہیں پہلے ان کو نقصان ہی کیوں نہ ہوجائے لیکن زندگی میں یہ چیزیں آسان نہیں ہوتی اور آخر کئی وجوہات کی بناہ پر یہ شادی ٠١ ماہ میں اختمام پہنچی ریحام خان کی زبان پرہو ، سجنا کیا یہ تیرا میرا پیار ہے ویسے یہ لفظ بھابھی ریحام خان کو بڑا پسند تھا جب کوئی انہیں بھابھی کہ کر بلاتا تھا تو وہ پھولے نہ سماتی تھی بلکہ ہم نے تو یہاں تک سنا کہ کراچی میں ضمنی انتخابات کے دوران انہوں نے جلسہ میں ڈی جے DJ بٹ سے دوخواست کی کہ گانا ، میری بھابھی تم جیو ہزاروں سال ، چلاو اگر عمران خان زندگی میں نظر ڈالیں تو شادی کے معاملے میں وہ اتنے کامیاب نظر نہیں آتے۔
حالانکہ وہ انتہائی پرکشش ایمان دار اور اصول پسند انسان ہیں اگر ہم جمائما خان پر نظر ڈالیں تو وہ نہیں چاہتی تھیں کہ وہ پبلک میں آئیں یا سیاست میں حصہ لیں لیکن ہماری بھابھی ریخام خان کو سیاست میں اور پبلک میں آنے کا بے انتہا شوق تھا اور وہ بھی چاہتی تھیں کہ جہاں بھی عمران خان کا جلسہ ہو وہ وہاں ضرور جائیں اور تقریر بھی کریں جب کے عمران خان اس بات کے خلاف تھے اور انہوں نے بھابھی کو کئی مرتبہ روکا بھی لیکن بھابھی تو خاتون اول کا خواب دیکھ رہیں تھیں وہ بھلہ کیسے رک سکتیں تھیں پھر بھابھی کا عمران خان کے چند دوستوں سے بھی اختلاف ہوگیا تھا۔
اب پبلک کی نظر اس بات پر ہے کہ جمائما بھابھی کی طرح ریحام بھابھی بھی خاموش ہوکر بیٹھ جائیں گی یا اس درامہ کا منظر پبلک میں بیان کریں گی اور یہ اطلاع ہے کہ کچھ معاملات طے پا رہیں ہیں بھابھی کو خاموش کرانے کے لئے دیکھیں یہ کیا رنگ لاتی ہے بس افسوس یہ ہے کہ قوم ایک مرتبہ پھر ایک بھابھی سے محروم ہوگئی ریحام بھابھی کو یہ بھی شکائت تھی کہ عمران خان اب بھی جمائما بھابھی کے لئے نرم گوثر رکھتے ہیں اور بچوں سے ھد بیار کرتے ہیں اور آپ نے تو سنا ہوگا عورت اس عورت بڑی نفرت کرتی ہے اگر اسے بتو چلے کہ اس کا شوہر کسی دوسری عورت اس سے بڑی تعریف کے یا نرم گوثہ رکھے عورت کبھی کبھی اپنی محبت تقسیم نہیں کر سکتی اور کچھ ریخام بھابھی کو شکائت تھی کہ ان کے بچوں کے ساتھ سلوک سحیح نہیں ہورہا کیونکہ ریحام بھابھی کے پہلے سے تین بچے تھے۔
عمرن خان نے کئی مرتبہ ان ک دوستوں نے پوچھا کہ کیا ریحام سیاست میں آنا چاہتی ہیں تو عمران خان نے سختی سے کہا کہ نہیں کیونکہ وہ سیاست خلاف ہیں لیکن عمران خان اور کچھ دوست محسوس کر رہے تھے کہ ریحام یہ چاہتیں ہیں وہ سیاست میں حصہ لیں اور اس مقدمہ کو حاصل کرنے کے لئے وہ پی ٹی آئی کا پلیٹ فارم استمال کر رہی تھیں اور ان رہی سہی کثر خیبر پختوانخواہ میں انہیں پروٹوکول ملنے نے پوری کردی جس پر عمران خان کافی ناراض ہوئے لوگوں کا کہنا ہے کہ کچھ دوستوں نے دونوں کے درمیان بے انتہا غلط فہمیاں پیدا کی ۔آہستہ آہستہ کپتان کو محسوس ہونے لگا کہ ریحام کے ساتھ شادی بہت بڑی غلطی ہے۔
اختلافات بڑھتے چلے گئے اس لئے دونوں نے سوچا کہ اس بات کو ظاہر کریں گے جب تک کوئی مفاہمیت نہیں ہوجاتی اور بہتر ہے کہ الیکشن 2018 تک ٹہرا جائے لیکن بھابھی ریحام نے ایک دن اپنا بوریا بستر اٹھایا اور اہل خانہ کے ساتھ سفر باندھا تو کپتان کو بڑا شک ہوا انہوں نے اس خبر کو پہلے ظاہر کروایا اس سے پہلے بھابھی لندن جاکر کچھ کرلیتیں ۔ویسے تو یہ معاملہ عمران خان کا نجی معاملہ ہے لیکن عمران خان کی شخصیت اس ملک میں اور بین الاقوامی سطح پر ایک حثیت اور مقام رکھتی ہے اور وہ ایک مقبول لیڈر ہیں تو اس طلاق کا اثر تھوڑا بہت تو عوام پر پڑا ہے بعض لوگوں کو اس طلاق سے افسوس ہوا یہ جوڑی اچھی خوبصورت لگتی تھی اور بعض سیاسی لوگ جو اس طلاق سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتے ہے وہ تو اس طلاق سے بڑے خوش ہیں وہ سوچ رہے ھیں۔
اب پی ٹی آئی تنزلی کی جانب رواں رواں ہے اور اب پی ٹی آئی 2018 میں بھی ن لیگ یا پیپلز پارٹی کا مقابلہ نہیں کرسکتی لیکن یہ تو وقت بتائے گا۔لیکن عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ طلاق میرے اور ریحام کے لئے بڑی تکلیف دہ ہے اور اسکا احترام کیا جائے ۔ریحام بھابھی کو بھی چاہیے کہ اگر باہمی رضامندی سے یہ طلاق ہوئی ہے تو گزرے وقت کا احترام کیا جائے اور اپنی اندرونی باتوں اور اختلافات کو پبلک میں زکر نہ کیا جائے ایک دوسرے کا احترام کیا جائے۔
کیونکہ کیچڑ میں پتھر مارو تو چھنٹیں اپنے اوپر آتیں ہیں اور کپتان کے مخالف تو یہ بھی چاہیں گے کہ کس طرح بھابھی منہ کھولیں عمران خان کو بدنام کریں اور سیاسی جماعتیں سیاسی فائدہ اٹھائیںلیکن کسی کی زاتی گھر کی باتوں کو اچھال کر سیاسی فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے بلکہ کئی لوگوں نے یہ یہاں تک بھی کہ دیا کے ریحام کی شادی ہی عمران کے خلاف الیکشن سازش تھی اور بھابھی نے ایک سازش کے تحت عمران خان سے شادی کی ۔ ہم دعا گو ہیں کہ عمران خان جلد اس سانحہ سے نکلیں اور بھر پور عوام کے لئے کام کریں اور بھابھی ریحام پہر گنگنا تی رہیں ہم بھول گئے ہر بات مگر تیرا پیار نہیں بھولے۔
تحریر: سید علی جیلانی