تحریر: ممتازملک. پیرس
مجھے آج تک اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ ہم اپنے ملک سے باہر کیا سوچ کر آئے ہیں. پہلے ہمارا نعرہ تھا کہ ہم بیروزگاری سے ستائے ہوئے ہیں اور مفلسی دور کرنے آئے ہیں. اس بنیاد پر ہم نے اپنی نئی زندگی کا بیرون ملک اغاز کیا۔
پھر جب ہمارا پیٹ بھر گیا تو ہمیں بڑے بڑے گھروں کے لئے بہانے ملے ، جب گھر بھی بن گئے تو پھر ٹیکس چرانے اور دو نمبر طریقے سے پیسہ اسلیئے اکھٹا کرنا شروع کیا کہ اپنے پنڈ کے سب سے امیر آدمی کا مقابلہ کرنا ہے اور اس کالے دھن سے یہاں اور وہاں کاروبار شروع ہوئے اور جب ہر طرف سے کالے دھن نے انڈے دینے شروع کر دیئے تو ان انڈوں میں سے” سیاسی کارندے”نام سے چوزے نکالنے کا کاروبار شروع ہوگیا اور پھر ان کالا دھن پیدا کرنے والی مرغیوں نے سیاسی پولٹری فارم تیار کر لیا. اور اب انہیں سیاسی چوزوں نے ہر جگہ گھر باہر، آتے جاتے ،کے دامن پر” بیٹھ “کرنا شروع کر دیا ہے . اور ان مرغیوں کو اس گندگی سے کوئی غرض نہیں ہے کہ اسے صرف اپنے انڈوں اور چوزوں سے ہی مطلب ہے۔
ویسے توہم ہر کام میں ہی نرالی قوم ہیں لیکن کبھی کبھی یہ نرالا پن ہمارے لیئے عذاب اور بدنامی کا باعث بھی بن جاتا ہے. جیسے کہ دنیا کے کسی ملک کی کوئی سیاسی پارٹی اپنے ملک سے باہر گروپ اور ونگز بنائے کام نہیں کر رہی. صرف پاکستانی ہی وہ واحد قوم ہے جس کے افراد نے، عہدے اور کرسی کی عیاشی اور چودہراہٹ کا نشہ پورا کرنے کے لیئے اپنا کالا پیسہ پاکستان سے باہر بھی خاص طور پر فرانس میں استعمال کرنا شروع کر دیا ہے. کہیں مزدوروں پر ظلم، کہیں خواتین کی ہراسمنٹ، ان کے ساتھ ہر ممکنہ پلیٹ فارم سے بدزبانی ،بدتمیزی اور بدمعاشی کے نئے طریقے رائج کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے. اور تو اور یہاں سائبر کرائمز میں بھی یہ لوگ ملوث ہیں جو ہر عورت اور ہر پاکستانی لڑکی کو بدنام کرنے کی مہم پر روانہ ہیں۔
اس سے پہلے بھی یہاں ایک معروف خاتون کیساتھ ایسی ہی گھناؤنی حرکت کی جا چکی ہے اور معاملات پولیس اور عدالت تک جا چکے ہیں . لیکن اب اگر ایسا کچھ ہوتا ہے تو اس میں بڑے بڑے نام نہ صرف پولیس میں بے نقاب ہونگے بلکہ سڑکوں پر بھی یہ معاملہ گھسیٹا جائیگا. اور اس کا سب سے پریشان کن معاملہ یہ ہے کہ اس میں پیرس اور فرانس میں رہنے والے چھڑے (فیملی کے بغیر اکیلے مرد ) سب سے زیادہ استعمال کیئے جا رہے ہیں جن کے دماغ میں ہر وقت کوئی نہ کوئی گندگی پک رہی ہوتی ہے یا پکائی جا رہی ہوتی ہے . اور ان کی خوش فہمی بھی یہ ہی ہوتی ہے کہ جی ہمارے کون سے بیوی بچے ہیں یہاں پر کہ جنہیں ہمارے کرتوت بھگتنے پڑیں گے . جبکہ انہیں آسرا دینے والوں نے انہیں یہ ہرے باغ دکھائے ہوتے ہیں کہ کوئی بات نہیں بیٹا “چڑھ سولی پر رام بھلی کرے گا “۔
لیکن ان لوگوں کی عقل میں اتنی سی بات نہیں آتی کہ انہیں حرکتوں پر اگر یہ پاکستان ڈیبوٹ کر دیئے گئے تو وہاں بھی انہیں اپنا “گھرکا “یا بدمعاش ہی بنا کر استعمال کیا جائیگا.کوئی وزیر اعظم نہیں بنا دیا جائیگا . اور وہاں کے ایسے کارندے جو خوب گناہ اور قتل و غارت اور بڑے کاموں میں استعمال کرنے کے بعد انہیں کے جیسے دوسرےکارندوں کے ذریعے مروا دیئے جاتے ہیں . تو یاد رکھیئے یہ معاملات جو شروع میں انہیں بڑے دلکش اور ہیجان خیز نظر آ رہے ہوتے ہیں وہ انہیں ایک بھیانک دلدل میں اتار دیتے ہیں۔
اگر ہم نے آج ان کے زہریلے دانت نہ توڑے تو کل کو یہ ہمارے بچوں کی زندگی عذاب کر دینگے . سب فرانس کے پاکستانیوں کو اس مہم میں ہمارا ساتھ دینا ہو گا کہ فرانس سے ہی نہیں بلکہ پاکستان سے باہر تمام ممالک سے، تمام پارٹی ونگز کا قلع قمع کیا جائے . کیونکہ یہ ہی سیاست بازیاں ہم تمام پاکستانیوں کو ایک دوسرے سے کاٹنے اور دشمنیاں ڈالنے کا سبب بن رہی ہیں . ہماری چھوٹی چھوٹی سی کمیونٹی ہر ملک میں ان کی وجہ سے انتشار کا شکار ہو رہی ہے. آج کا انتشار کل کے فسادات کا سبب ہی نہ بن جائے . میں نے آواز اٹھا دی ہے . آیئے میرا ساتھ دیجیئے. ورنہ آئندہ چند سال میں ہی یہاں کمیونٹی فسادات کا ایک نیا سونامی جنم لے لے گا . اور اس کی تباہی سے کوئی گھر محفوظ نہیں رہیگا۔
تحریر: ممتازملک. پیرس