ملک میں ’’کھچڑی‘‘ پک رہی ہے بلکہ سچ پوچھیں جگہ جگہ ’’کھچڑیاں‘‘ تیار ہورہی ہیں تو کالم کی کھچڑی بنانے میں کیا مضائقہ؟ سب سے پہلے سب سے اہم اور توجہ طلب خبر جو چونکا دینے والی بھی ہے کہ پینٹاگون نے دعویٰ کیا ہے کہ چین ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کی حفاظت کے لئے پاکستان میں فوجی اڈا قائم کرے گا۔ چین، افغانستان، خلیجی ریاستوں، جنوب مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل میں بھی فوجی اڈے قائم کرے گا۔ چینی صدر چین کو سپر پاور کی حیثیت سے پوری دنیا میں ا جاگر کرنا، خود کو غیر متنازع رہنما کے طور پر متعارف کرانا چاہتے ہیں۔ جب سی پیک کا شور مچا تو میں نے وقفوں کے ساتھ کچھ کالم سپرد قلم کئے جو آج یاد آرہے ہیں لیکن فی الحال اتنا ہی کافی ہے۔ تھوڑے لکھے کو بوہتا جانیں اورتفصیلات یا تردیدوں کا انتظار کریں جس کے بعد پرانے کالموں کی روشنی میں بات آگے چلائیں گے۔کھچڑی کے دوسرے جزو کا تعلق مونس الٰہی کی اس ٹویٹ کے ساتھ ہے جس میں کہا گیا تھا کہ نئے بلدیاتی نظام سے بڑی تباہی آئے گی۔ کے پی اور پنجاب کاموازنہ غیر منطقی ہے، نئے بلدیاتی نظام سے انتظامی ڈھانچے اور اخراجات میں اضافہ ہوگا اور 8 ارب روپیہ سالانہ ضائع ہوگا وغیرہ وغیرہ۔ جہانگیر ترین نے فون کرکے مونس الٰہی کو منالیا لیکن میں یہ سوچ رہا ہوں کہ منا لینے اور قائل کرلینے میں جو فرق ہے، اسے کون پورا کرے گا۔ مونس ذاتی پروجیکشن سے گریزاں، انتہائی سمجھدار اور اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ہے جس کی بات کو اتنی آسانی سے نظر انداز کرنا مناسب نہیں ہوگا کہ پی ٹی آئی کے کندھوں پر پہلے ہی بہت سے ملبے ہیں، اس لئے انا کا مسئلہ بنانے اور صرف’’منانے‘‘ سے کہیں بہتر ہوگا کہ اگر کہیں کوئی جھول یا کمزوری ہے تو اسے دور کرنے کی زحمت اٹھالی جائے کہ پنجاب کے ساتھ پہلے ہی کچھ ٹھیک نہیں ہورہا اور ’’افواہ‘‘ یہ پھیل رہی ہے کہ سسٹم میں موجود کچھ لوگ باریک بخیہ لگاتے ہوئے پنجاب سے حساب چکانے کی کوشش کرر ہے ہیں۔کھچڑی پارٹ تھری کا تعلق ن لیگ سے ہے جس کے بارے میں چودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ ’’ڈیل تو ہوگئی ہے لیکن عمران خان اور شریف خاندان مانیں گے نہیں‘‘ دلیل یہ دی گئی ہے کہ ن لیگ کی پوری گالم گلوچ بریگیڈخاموش ہے اور کچھ بول نہیں رہی۔ ادھر اعتزاز کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں تو دوسری طرف عمران خان بھی یہ بات پہلی بار نہیں کررہا کہ…….’’کرسی جاتی ہے تو جائے، احتساب سے پیچھے نہیں ہٹوںگا‘‘ اور اس سے پہلے تو عمران ڈیل کو عوام کے ساتھ غداری تک قرار دے چکا تو گڑ بڑ کہاں ہے؟ کیونکہ ڈیل بدبو کی طرح چھپائی نہیں جاسکتی، آج نہیں تو کل یہ لاش سطح آب سطح پر آہی جائے گی۔ زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ عمران اور اعتزاز دونوں ہی اپنی اپنی جگہ درست ہوں۔ ڈیل ہوئی تو معقول مناسب ریکوری کے ساتھ ہوئی ہوگی کہ پلی بارگین کی گنجائش موجود ہے یعنی مال مسروقہ کا مناسب حصہ واپس کرکے جان چھڑالی جائے اور شریف برادران کی تو تاریخ ہی یہ ہے کہ ’’جان بچائو چاہے جدہ جانا پڑے‘‘ فی الحال لندن نہیں جیل جارہے ہیں لیکن حقائق جاننے کے لئے زیادہ دیر انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ تب تک اس قسم کے ڈائیلاگز پر گزر بسر کریں۔’’نواز شریف کسی جرم نہیںعوام کی آواز بننے کی سزا بھگت رہے ہیں۔‘‘موسم گرمی، مہنگائی، مزید مہنگائی، بجٹ اور ری شفلنگ کا ہے۔ پی ٹی آئی نے تو ری شفلنگ کا پرومو ہی چلایا تھا، ن لیگ نے پورا سیریل پیش کردیا ہے جیسے چراغ بجھنے سے پہلے بھڑکتا اور شکار پوری طرح ٹھنڈا ہونے سے پہلے پھڑکتا ہے۔ ہمارے نصیبوں میں تاش کی تبدیلی کہاں؟…..پتوں کو پھینٹنے سے زیادہ کچھ نہیں۔سیاسی پارٹیوں کے درمیان اور ان کے اندر پتوں کا اوپر نیچے ہوتے رہنا ہی’’تبدیلی‘‘ ہے۔اس سے بڑھ کر کسی اور تبدیلی کا تصور ہی ممکن نہیں۔بجٹ سے گھبرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ اب بجٹ قسطوں میں آتا ہے۔ پہلا بجٹ ’’فرینڈلی‘‘ ہوگا جو بتدریج ’’ڈیڈلی‘‘ ہوتا جائے گا……….باقی سب خیریت ہے۔