اسلام آباد (ویب ڈیسک)تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہاہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان میں کئی لوگوں کیلئے وجہ نزاع ہے کہیں فواد چودھر ی کے ساتھ وہ مسئلہ تو نہیں ہے ؟ نیب تو آئین پاکستان کیخلاف ورزیاں کرتی رہی ہے۔جیونیوز کے پروگرام م”رپورٹ کارڈ“میں گفتگو کرتے ہوئے حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ فواد چودھری
ایران بری طرح پھنس گیا،امریکہ نے ایران سے بدلہ لینے کےلیے نئی چال چل دی ، دنیا حیران
سے مودبانہ گزارش ہے کہ وہ ہاتھ کوتو کنٹرول کریں مگر زبان پر بھی توجہ دیں۔ مجھے تو لگتا ہے پوری کابینہ بھیاب ان کو پاس بیٹھانے سے گھبراتی ہے کہ کہیں غصے میں آکر ہمیں بھی تھپڑ رسید نہ کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ وہ کہنا کیا چاہتے ہیں؟اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان میں کئی لوگوں کیلئے وجہ نزاع ہے کہیں فواد چودھر ی کے ساتھ وہ مسئلہ تو نہیں ہے ؟حفیظ اللہ نیازی کا کہناتھا کہ نیب تو آئین پاکستان کی خلاف ورزیاں کرتی رہی ہے ، پارلیمنٹ کی ترامیم تو سپریم کورٹ پرکھتی رہی ہے لیکن کبھی نیب کودیکھا ہے ، نیب کے پیچھے بڑی سوچی سمجھی سکیم کارفرما رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل 1962میں ایوب خان نے لیاقت علی خان کی تقریر کے مطابق بنائی تھی ، اسلامی نظریاتی کونسل کی ایک آئینی حیثیت ہے اور آئین اس کی حفاظت کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسلام کے مطابق قوانین بنانا اورپرکھنا یہ سب اسلامی چیزیں ہیں او ر آئین کے اندر آتی ہیں، اسلامی نظریاتی کونسل کاکردار تبدیل نہیں کیاجاسکتا ہے ، قر آن وسنت کے مطابق مشورہ دینا ،اسلامی نظریاتی کونسل کا کام ہے ۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نیب قوانین آرڈیننسز کے معاملے پر اہم پیشرفت ہوئی ہے اور حکومت اپوزیشن کے مطالبے پر نیب سے متعلق پہلا ترمیمی آرڈیننس واپس لینے پر تیار ہو گئی ہے۔نجی ٹی وی جیونیوز نے ذرائع کے حوالے سے کہاہے کہ پہلے آرڈیننس میں 5 کروڑ سے زائد کرپشن کے ملزمان کے لیے جیل میں بی کے بجائے سی کلاس کر دی گئی تھی جب کہ دوسرے ترمیمی آرڈیننس میں تاجروں اور سرکاری افسران کو چھوٹ دی گئی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے حکومت نیب کے دوسرے ترمیمی آرڈیننس میں اپوزیشن کی تجاویز کو بھی شامل کرنے پر رضامند ہو گئی ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ قومی اسمبلی میں پاس کردہ 9 آرڈیننسز پر حکومت اور اپوزیشن کا ڈیڈلاک برقرار ہے۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن کا 9 آرڈیننسز کو قومی اسمبلی میں قانون سازی کے ذریعے واپس لینے پر اصرار ہے جب کہ حکومت کا کہنا ہے کہ 9 آرڈیننسز کو صدر مملکت سے سمری کی منظوری کے ذریعے واپس لے لیتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی اراکین کی رائے ہے کہ اگر قانون سازی کے ذریعے آرڈیننسز واپس لئے گئے تو نیا پنڈورا باکس کھل جائے گا۔