counter easy hit

نیند، نشہ و سکون آور ادویات کے نقصانات

Sedatives

Sedatives

تحریر: نعیم الاسلام چودھری
پریشانیاں، غم وغیرہ آج کسی شخص کو لاحق نہیں مگر ان سے نکلنے کیلئے آج بہت سے لوگ نیند، نشہ اور سکون آور ادویات استعمال کرتے ہیں اور اپنے مریضوں کو ڈاکٹروں کے کہنے پر ہیروئن، کوکین اور دیگر نشوں سے بنی ادویات کا عادی کر دیتے ہیں۔ چرس افیون وغیرہ کانشہ کرنا تو کوئی بھی اچھا نہیں سمجھتا مگر انہی خطرناک نشوں سے بنی ادویات آج ڈاکٹر دھڑا دھڑ مریضوں کو استعمال کرا رہے ہیں اور خاندان کے خاندان سکون اورنیند آور ادویات کے نام پر اپنی پریشانیوں سے نکلنے کیلئے نفسیاتی ڈاکٹروں کے لکھے ہوئے نسخوں سے ان خوفناک “قانونی” منشیات کا شکار ہو چکے ہیں۔

جب کسی پر کوئی حادثہ مسئلہ یا پریشانی آجائے تو اس مسئلے کی عقلی اور دین اسلام کی بنیاد پر وجوہات اور علاج دیکھنے کی بجائے ہم نفسیاتی ڈاکٹروں کی طرف دیکھتے ہیں جو ہر ماہ مریض کو آٹھ دس ہزار کی نشہ آور ادویات کے نسخے لکھ دیتے ہیں ۔یہ نشہ آور ادویات Relaxant اور Tranquilizers کیا ہیں؟ بنیادی طور پر نیند لانے اور نشہ پیدا کرنے والی سب ادویات کا مآخذ وہی چرس ، افیون ، ہیرئون ، کوکین ، بھنگ ، الکحل ،شراب وغیرہ ہی ہیں جن کا ہم نام سننابھی گوارہ نہیں کرتے مگر ڈاکٹر کے نسخے پر ان سے بنی نشہ آورادویات کو استعمال کرتے ہیں، ان ادویات کاسہارا لے کر آج ہم سب نے کبوتر کی طرح اپنے شعور کی آنکھیں بند کر لی ہیں، من حیث القوم ہمارا معاشرہ ان ادویات کی وجہ سے تباہی کے اندھے کنویں کی طرف جارہا ہے۔

کئی انگریزی ادویات میں حرام اشیا کے اجزا ء ہوتے ہیں اورالکحل یا شراب تو عام ملائی جاتی ہے جن میں کھانسی کے سیرپ بھی شامل ہیں جبکہ ہماری مذہب کی تعلیمات کے مطابق بھی شراب کا نقصان اسکے فائدے سے کہیں زیادہ ہے مگر ہم سمجھتے ہیں کہ شاید ہیرئون ، چرس ، افیون ونشہ سے بنی ادویات سے ہمیں شفا مل جائیگی۔ اسلام میں ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ اسلام جس کا م سے منع کرتا ہے اس میں دنیا و آخرت دونوں کا فائدہ ہوتا ہے ۔جس دن انسان نیند کی گولی کھاتا ہے وہ اسی دن اپنی قبر کا سنگ بنیاد رکھ دیتا ہے۔

دنیا پریشانیوں اور مصیبتوں کا دوسرا نام ہے اس لیے اگر کسی کا گھر بار، کاروبار ، بیو ی بچے ، ماں باپ، رشتہ دار سب کچھ اجڑ بھی جائے تو اس کو حوصلہ چھوڑ کر منشیات والی ادویات کا سہار ا نہیں لینا چاہیے ورنہ جو کچھ بچا کچھا ،بیوی ،بچے، گھر بار اسکے پاس رہ گیا ہے وہ اس کو بھی کھو دے گا اور اگر انسان صبر و استقامت سے کام لے قرآن، نماز اور دین کی طرف متوجہ ہو تو اس کو حوصلہ بھی مل جاتا ہے اور کامیابیاں بھی۔ اگر کچھ نہ بھی ملے تو نیک نمازی مومن مسلمان کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے آخرت اور جنت کا وعدہ تو لازمی کیا ہی ہے نشے کی ادویات میں اپنی قیمتی زندگی کا وقت و صحت برباد کرنیوالا شخص آخرت میں بھی ہارے ہوئے جواری کی طرح ہوتا ہے اور عام زندگی میں نماز ، روزہ اور معاشرتی و معاشی ذمہ داریاں بھی ادا نہیں کر سکتا۔

تعلیمی ناکامی یا دیگر مسائل کی وجہ سے لوگ نفسیاتی ہسپتالوں میں جاتے ہیں جن کی ادویات کے نشے کی وجہ سے وہ بیوی ،بچوں، صحت، جوانی، کیرئیر، گھراورکاروبارسب سے محروم ہو کر ہیپاٹائٹس بی سی، ایڈز اوردیگر لاتعداد خطرناک بیماریوں کا شکار ہو کر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر بھوکے پیاسے سڑکوں پر دوسرے نشیوں کے ساتھ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ اس کے نقصان کا علم ہو جائے تو کوئی شخص تکلیف برداشت کرنا اور مرجانا پسند کرے مگر نیند یا سکون آور نشہ والی ایک گولی کو بھی ہاتھ تک نہ لگائے۔ اس کی پہلی اور صرف ایک گولی بھی انسان کو چھ فٹ نیچے قبر میں لٹا سکتی ہے۔

Narcotic Drugs

Narcotic Drugs

جس نشہ کی زیادہ مقدار حرام ہے اس کی کم مقدار بھی اسلام میں حرام ہے ۔ااگر عقلی طور پر بھی دیکھا جائے تو جونشے ، شراب ،ہیروئن وغیرہ نشئی کے دل ،گردے ،پھیپھڑے ،جگر،معدہ ، اعصاب،پٹھے اور جسم کا سارا نظام تباہ کردیتے ہیںاور اسکی صحت ،فیملی لائف ، کیرئیر ،کاروبار، زندگی سب کچھ کھنڈر بنا کر اس کوآخر کار موت کے منہ میں دھکیل دیتے ہیں وہی منشیات اگر ہم ادویات کے نام پر استعمال کرینگے تو کیا ہمارا ویسا انجام نہیں ہوگا؟ منشیات یا منشیات والی ادویات دونوں کے مآخذ اور مضر اثرات یکساں ہی ہیںان دونوں کے استعمال سے جسم انتہائی لاغر ہو جاتا ہے۔نشہ آور انجکشن لگوانے سے نبض کی رفتار سست پڑ جاتی ہے، رعشہ اور لرزش پیدا ہو جاتی ہے۔۔کوکین سے بنی ادویات کے کثرت استعمال سے ناک کے پردہ میں سوراخ ہو جاتا ہے ۔دانت بوسیدہ ہو کر گر جاتے ہیں۔ ہارٹ اٹیک ہونے کے امکان بڑھ جاتے ہیں پھیپھڑوں میں سوزش ہو جاتی ہے۔آکسیجن کی کمی سے موت کا سبب بن جاتی ہے۔

ہر نشہ آور غذا، دوا یا انجکشن گردوں اور ان کی نالیوں میں نقص اور درد پیدا کرتا ہے۔ مردوں میں ضعف باہ اور عورتوں میں ترک خواہش کا باعث بنتی ہیں۔ جگر کا کینسر ہو جاتا ہے جو 3 سال کے اندر اندر موت کا سبب بن جاتا ہے۔معدہ اور آنتوں کا السر کسی بھی وقت کینسر میں تبدیل ہو سکتا ہے۔مرگی اور تشنج کے دورے شروع ہو جاتے ہیں۔خواب اور مسکن دوائیں استعمال کرنے والی ماؤں کے بچوں کو مرگی وراثت میں ملتی ہے۔سخت بھوک لگنے سے موٹاپا ہو جاتا ہے جو شوگر کی بیماری باعث بنتا ہے الغرض نشہ جسم کے ہر حصہ کو گھن کی طرح چاٹ جاتا ہے۔آج بھی وقت ہے کہ ہم نشہ آور ادویہ کے استعمال کی اجتماعی خودکشی سے بچ جائیں ۔ مادیت پرستی سے نکل کر دین کی چھتری کے تلے آ کر سکون حاصل کریں ۔دین سے دوری پریشانیوں اور مصائب کاباعث ہے ۔طہارت، صبح شام کے اذکار، پانچ وقت کی باجماعت نماز ،روزہ ،حج،زکوة اداکرنا اور گناہوں سے بچنا، رزق حلال کھانا ، شرک و بدعت ، بے پردگی ، بے حیائی ، ناچ گانے سے بچنا ہی ہمیںپریشانیوں سے بچا سکتا ہے۔ کوئی بھی مسئلہ درپیش ہو باعمل علماء سے رجوع ،قرآن پاک کی تلاوت اور ترجمہ پر عمل ، حدیث و تفسیر دین کا علم حاصل کرنا بچوں کو دنیاوی تعلیم کی جگہ دینی تعلیم دینا چاہئیے ، قرآن پاک ہمیں ہماری غلطی بتائے گا اور اصلاح کا تفصیلی طریقہ حدیث رسولۖ سے ملے گا۔ سورة البقرہ کی مکمل روزانہ بلند آواز میں مستقل تلاوت کرکے بڑے بڑے نفسیاتی تو کیا خطرناک جسمانی بیماریوں ، جادو ،پریشانیوں ،آفتوں ، جنات ، فقروفاقہ ، آتشزدگیوں کے مسائل بھی حل ہو جاتے ہیں۔

بدخوابی ،ڈرخوف یا کسی بھی بیماری کی شدت میں سورة البقرہ باآوازبلند مکمل پڑھتے ہی تکلیف بہت حد تک کم ہو جاتی ہے کیونکہ یہ سورة پریشانی کا باعث بنے والے شیطان کو بھگاتی ہے۔ ہمیں ان نشہ آور ادویات کا انفرادی و اجتماعی بائیکاٹ کرنا چاہیے جنہوں نے لاکھوں زندگیاں ختم کر کے قبرستان آباد کر دئیے ہیں۔ الکحل اور نشہ والی ہردوائی پر حکومت کوسخت پابندی عائد کرنی چاہیے۔ ان کی تیار ی اور فروخت سختی سے منع ہونی چاہیے ۔شیشہ ، تمباکو سگریٹ ، منشیات اورالکحل کی پیداوار کاقلع قمع کرنا چاہیے وگرنہ اگرحکومت نہ کرے تو ہمیں ان کے استعمال کے خلاف آگاہی مہم چلانی چاہیے اور یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم آئندہ آنکھیں کھول کر ادویات استعمال کریں گے اور اپنے گھر ،والدین ، بچوں اور دوستوں، رشتہ داروں سب کو نیند و سکون آور ادویات کے نام پر زہریلی منشیات سے بچائینگے وگرنہ ان ادویات کا انجام بھی ہیپاٹائٹس، شوگر اور ایڈز جیسی لاعلاج و خطرناک بیماریاں اور پھر دردناک والمناک موت ہی ہے۔

Naeem Islam Chowdhury

Naeem Islam Chowdhury

تحریر: نعیم الاسلام چودھری۔ایم بی اے۔ لاہور