ایک سال کے عرصے تک روزانہ سخت ورزش میرا معمول رہی جس کے بعد مجھے محسوس ہونے لگا کہ نہ صرف میری ہڈیاں مضبوط ہو رہی تھیں بلکہ میرے جسم میں مسل بھی نشوونما پا رہے تھے۔
لندن: سو سال کی عمر تک تو اول کم ہی لوگ پہنچتے ہیں اور اگر کوئی اتنی عمر پا بھی لے تو کمزوری کے باعث ہلنے جلنے سے بھی معذور ہو جاتا ہے۔ دوسری جانب برطانوی شخص چارلس یوجسٹر کی حیرت انگیز مثال ہے جو 97سال کی عمر کو پہنچ گئے ہیں لیکن صحت ایسی شاندار کہ نوجوان بھی دیکھیں تو رشک کریں۔چارلس نے کہا کہ جب میں 82سال کا تھا تو میری اہلیہ ایلسی دنیا سے رخصت ہو گئی۔ میری زندگی میں یہ سب سے بڑا سانحہ تھا جلد ہی مجھے احساس ہونے لگا کہ میں بہت تنہا رہ گیا ہوں پھرمیں نے اپنی صحت بہتر کرنے کے لئے ہفتے میں چھ بار ورزش کرنا شروع کر دی کچھ عرصے بعد مجھے اندازہ ہوا کہ اگر میں وزن اٹھانے اور پرمشقت کاموں جیسی ورزش کی کوشش کروں تو اپنے مسل بھی دوبارہ سے حاصل کر سکتا ہوں اورمیں نے یہ کام 87سال کی عمر میں شروع کیا۔ایک سال کے عرصے تک روزانہ سخت ورزش میرا معمول رہی جس کے بعد مجھے محسوس ہونے لگا کہ نہ صرف میری ہڈیاں مضبوط ہو رہی تھیں بلکہ میرے جسم میں مسل بھی نشوونما پا رہے تھے۔ انہوں نے کہا 96سال کی عمر میں میں نے برمنگھم میں معمر لوگوں کیلئے 100 میٹر کی ریس برٹش ماسٹر اتھلیٹکس چیمپئن شپ میں حصہ لیا اوریہ فاصلہ 25.76 سیکنڈ میں طے کر کے گولڈ میڈل جیت لیا، اب اس بات کو ایک سال گزر چکا ہے ۔ میری عمر 97سال ہے اور میں اب بھی اپنے آپ کو انتہائی توانا اور تروتازہ محسوس کرتا ہوں۔