راولپنڈی (ویب ڈیسک) سابق خاتون اول بیگم کلثوم نواز گذشتہ روز انتقال کر گئیں۔ بیگم کلثوم نواز کے انتقال کی خبر اڈیالہ جیل پہنچی تو سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز آبدیدہ ہو گئے ۔ نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو بیگم کلثوم نواز کے انتقال کی خبر کے بعد،
جیل کے کانفرنس روم میں اکٹھا کر دیا گیا۔ نواز شریف صاحبزادی کو دلاسہ دیتے رہے۔ اس موقع پر وفاقی حکومت نے شریف خاندان کے ساتھ مکمل تعاون کرنے اور قانون کےمطابق ان کی مدد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو بیگم کلثوم نواز کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے پیرول پر رہائی دینے کا اعلان کیا تھا لیکن اڈیالہ جیل میں موجود نواز شریف نے پیرول پر رہائی لینے سے انکار کر دیا تھا جبکہ مریم نواز نے بھی ان کے فیصلے کی تائید کی تھی۔نواز شریف نے اپنے فیصلے پر قائم رہتے ہوئے پیرول کی درخواست پر دستخط کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا، نواز شریف کے انکار کے بعد ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف نے خود پیرول کی درخواست پر دستخط کیے۔ شہباز شریف نے پیرول پر رہائی کے لیے نواز شریف سے پُر زور اصرار کیا۔ لیکن نواز شریف نے پیرول پر رہائی نہ لینے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جو نقصان ہونا تھا ہو چکا ، اللہ کو یہی منظور تھا۔شہباز شریف نے نواز شریف سے کہا کہ یہ بہت بڑا حادثہ ہے ، پیرول پر رہائی کی اجازت قانون دیتا ہے۔ یہ وقت گزر گیا تو ساری عمر کا پچھتاوا رہ جائے گا۔ شہباز شریف نے اصرار کیا کہ آپ لوگوں کو کلثوم بھابھی کا آخری دیدار کرنا چاہئیے۔ نواز شریف قائل نہ ہوئے تو شہباز شریف نے پیرول پر رہائی کے لیے اپنی طرف سے درخواست دی اور درخواست پر دستخط بھی خود کئے جس کے بعد گذشتہ رات سابق وزیراعظم نواز شریف،، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو ابتدائی طور پر 12گھنٹے کے لیے پیرول پر رہائی دی گئی اور تینوں افراد رہائی ملنے کے بعد اڈیالہ جیل سے روانہ ہو گئے ۔