اسلام آباد(ایس ایم حسنین)دنیا کو مزید پائیدار اور مستحکم بنانے اور کورونا جیسی وبائوں سے نمٹنے کے لیے معاشرتی ترقی اہم ستونوں میں سے ایک ہے۔ موجودہ دور کی ڈیجیٹل تقسیم ترقیاتی تقسیم کا نیا چہرہ ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری بہت ضروری ہے جو منصفانہ مقابلے اور ضابطے سے عالمی معیشت کو ڈیجیٹلائز کرنے کے لیے لوگوں میں ربط اور بین الاقوامی تعاون پیدا کرتا ہے ۔ یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب و اقوام متحدہ کی اقتصادی و سماجی کونسل کے سربراہ منیر اکرم نے گزشتہ روز نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں کمیشن سماجی ترقی کے اوپننگ سیشن میں کورونا وائرس کے باعث درپیش بحرانوں سے نمٹنے کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔ انھوں نے زور دیا ہے کہ انسانی اور معاشرتی ترقی میں 25 سال کی غیر معمولی پیشرفت ، غربت میں کمی ، اعلی تعلیم کے معیار ، روزگار کی نمو ، بڑھتی ہوئی آمدنی اور سیکڑوں لاکھوں کی طویل عمر ی میں اضافہ کے باوجودآج 26 لوگ دنیا کی آدھی دولت کے مالک ہیں اور کورونا بحران کے باعث آج عدم مساوات اور خطرات کا سامنا ہے اور اس سلسلے میں ہمیں مستحکم تبدیلی کے فروغ کے لیے ایسی پالیسیوں کے انتخاب کی ضرورت ہے جن کے ذ ریعے بڑھتی ہوئی عدم مساوات کی روک تھام ، معاشرتی اور اقتصادی ترقی ، لوگوں کو بااختیار بنانے، کام کے بہتر مواقع پیدا کرنے اور معاشرے کو مزید مستحکم بنان کے لیے اقدامات کیے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی کوئی سرحد نہیں ہے اور یہ یقینی طور پر دکھ کا باعث ہے کہ کورونا وائرس کے باعث پسماندہ اور غریب ممالک اور وہاں کے لوگ انتہائی متاثر ہوئے ہیں لہذا ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک کے مابین محرک پیکجز میں فرق سے کورونا بحران سے بحالی کے وقت کا تعین ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے بچائو کی ویکسینز سے دنیا بھر میں امید کی کرن پیدا ہورہی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی افسوس ناک ہے کہ کورونا ویکیسن کی خریداری کے معاہدوں سے دنیا کے ممالک کے مابین ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم کاخطرہ ہے اور ان ممالک کے لوگوں کو ویکسین کے حصول کے بھی کم مواقع ہیں۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر وولکن بوزکیر نے کہا کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد دنیا کو اقتصادی وسماجی ترقی میں سب سے بڑا دھچکا درپیش ہے اور اگر ہم بروقت اقدامات نہین کرتے تو کئی دہائیوں کے فوائد اور بے حساب وسائل کے خاتمے کا خطرہ ہے جو ناقابل قبول ہے ۔