سوشل میڈیا واٹس ایپ پر معروف اُرد’و تنظیم ”گلوبل وادیٔ سخن” کے زیرِ اہتمام
شاندارعالمی مشاعرہ
مشہور و معروف تنظیم ”وادیٔ سخن” کے زیرِاہتمام سوشل میڈیا واٹس ایپ پر فروغِ اردو کی غرض سے ایک عظیم الشّان عالمی مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا جس میں ملک و بیرونِ ملک کے نامور شعراء و ادباء نیزشاعرات نے آن لائن شرکت فرماکر ایک تاریخ ساز یادگار مشاعرہ بنایا اس آن لائن مشاعرے کی صدارت عالیجناب عرفان ستار صاحب نے فرمائی اور نظامت کی ذمہ داری جناب عامرقریشی صاحب نے بخوبی انجام دیا نیز مہمانِ خصوصی معروف عالمی شہرت یافتہ شاعر محترم عقیل نعمانی صاحب رہے۔
صدارتی خطبہ دیتے ہوئے محترم عرفان ستار صاحب نے فرمایا کہ آج کے مصروف ترین دور میں اُرد’و ادب کیلئے سوشل میڈیا پر وقت صرف کرنا اور باقاعدہ تنظیم قائم کرکے ادب کیلئے متحرک و فعال رہنا اور بنائے رکھنا اردو کے مستقبل نیک فال ہونے غماز ی کرتا ہے اسلئے میں تمام ہی شرکائے محفل جو آن لائن ہوکر اُردو کی نمایاں خدماتانجام دے رہے ہیں میں اُنھیںخلوصِ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں بعد ازیں’ پیرس ادبی فورم فرانس’ کی صدراور” گلوبل وادیٔ سخن”کی نگراں محترمہ سُمن شاہ صاحبہ نے آجکل ہونے والے آن لائن مشاعروں اور ادبی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گلوبل وادیٔ سخن جہاں ادب کی خدمت کیلئے اردو زبان اور مشاعروں کا اہتمام کر رہا ہے وہیں دنیا بھر کے شعرا ء وادباء کوبزم میں متعارف کرواکر ادب کے بل کابھی کام دے رہاہے۔
جس کے ذریعے دنیا کے گوشے گوشے میں مقیم شعراء کا نا صرف کلام سننے کو ملتا ہے بلکہ ادبی تحریریں ‘شخصیات پر مضمون اور ادبی خبروں سے بھی آگہی دینے کا کام کرتاہے جس سے شعراء کا باہمی تعلق اور پہچان کا خوبصورت سلسلہ بھی فراہم کرتا ہے ادبی تنظیم”اربابِ فکر وفن کویت” کے صدر اور’گلوبل وادیٔ سخن’ کے پریسیڈنٹ محترم عالم افروز صاحب نے اردو مشاعروں کے گرتے معیار پرمزید روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ اس الکٹرانکس ترقی کے دور میں اہم ضرورت ہے کہ نیٹ کے ذریعے اردو ادب کے لئے سنجیدہ ہوکرشانہ بشانہ قدم بقدم دامے درمے قدمے سخنے ہر طور سے کوشش کی جانی چاہئے تاکہ اردوادب کی فضا خوشگوار ہو سکے ۔میں ندیم نیر جیسی فعال شخصیت کو مبارکباد دیتا ہوں جنھوں ‘گلوبل وادیٔ سخن ‘جیسی ادبی تنظیم قائم کرکے بے لوث ادبی کارنامہ انجام دے رہے ہیں جو لائقِ ستائش ہے اس مشاعرہ کی نظامت عامر قریشی نے فرمائی اور بطورِ معاون دیداربستوی صاحب نے بھی ذمہ داری نباہی۔
محترمہ ریحانہ روحی (پاکستان) نے بھی آن لائن رہ کر اس عالمی مشاعرے سے متعلق مختصراََ مگر جامع تحریرسے اظہارِ خیال فرمایا اس عالمی مشاعرہ میںجن شعراء و شاعرات نے آن لائن اپنی شرکت فرمائی ان میں خصوصاََصدرِتنظیم جناب افروزعالم( کویت) جناب اسلام فیصل’ محترمہ ڈاکٹر قمر سرور صاحبہ’ جناب فہیم جوگاپوری ‘ محترمہ شگفتہ یاسمین’ عرشی بستوی’ محترمہ تبسم انوار’ عامرقدوائی اسلم چشتی’اسلم محمود’ سالک ادیب’ محترمہ سمن شاہ ‘عرفان ستار’ مہتاب ماہر’ نہال جالب’ شفیق رائے پوری’ منصور عثمانی’ ایم قدسی عقیل نعمانی’ شاہد جمال’ وقاص عزیز صاحب ‘اشرف یعقوبی’ محترمہ انجم اختر’ ضیاء ضمیر ‘ سلیم تابش’ دیدار بستوی’محترمہ رضیہ حیدر’ حمید گوہروغیرہ کے نام قابلِ ذکر ہیں۔
مشاعرہ کے اختتام پر جناب اسلم چشتی(پونہ مہاراشٹر) نے منعقدہ پروگرام پر بھر پور روشنی ڈالتے ہوئے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عرصہ بعد ایک بار پھر عالمی مشاعرہ کا انعقاد یقیناََ نیک فال ہے ۔مشاعرے میں شریک تمام شعرائے کرام نے اپنے اپنے طور پر فنِ شاعری کے جوہر پیش کئے ۔خوشی ہوئی کئی اشعار ایسے تھے جن میں جدّت بھی تھی اور ندرت بھی’ معانی بھی تھے اور اور گہرائی بھی ‘ جس کی نشاندہی اور وضاحت کیلئے کئی صفحات درکار ہیں۔مختصر طور پر یہ کہنا چاہوں گا کہ مجھ ایسے معیاری اشعار پسند کرنے والے کو اس مشاعرے سے تسکین پہونچی۔میں شرکائے مشاعرہ کو دل کی گہرائیوں سے داد بھی دیتا ہوں اور دُعا بھی’اس امید کے ساتھ کہ ”گلوبل وادیٔ سخن” کی یہ محفل ہری بھری اور شاداب رہے گی۔
انشاء اللہ
ساتھ ہی ساتھ دوست ندیم نیر اور افروز عالم صاحبان جو وادیٔ سخن کے ذمہ داران افراد ہیں مبارکباد اسلئے دینا ضروری سمجھتا ہوں کہ ان کے اعلی شعری ذوق کی میں قدر کرتاہوں اور اسی ذوق کے سبب ہم جیسے دوستوں کے دلوں میںسخن کے دِیے روشن ہیں اور روشن رہیں گے اخیر میں تنظیم کے بانی جناب ندیم نیرصاحب اور صدر افروز عالم صاحب نے تمامی شرکاء شعراء و شاعرات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مشاعرہ کے اختتام کا اعلان کیا شعرائے کرام و شاعرات کے منتخب پسندیدہ اشعار مندرجہ ذیل قارئینِ کرام کی نذر ہیں۔
سوال تھا اس طرف انا کا وقار کا مسئلہ ادھر تھا نہ در پہ خانہ خراب پہونچے نہ گھر سے عالی جناب نکلے۔۔۔عقیل نعمانی(بریلی انڈیا)
آگہی نے مجھے بخشی ہے یہ نارِ خود سوز اک جہنم کی طرح خود ہی بھڑکتا ہوں میں۔۔۔۔۔عرفان ستار( ٹورینٹو کناڈا)
دیر تک خلائوں جب بھی دیکھتا ہوں میں کچھ نئے خیالوں کے زاوئے نکلتے ہیں۔۔۔۔عامر قدوائی (کویت)
سوشل میڈیا واٹس ایپ پر معروف اُرد’و تنظیم ”گلوبل وادیٔ سخن” کے زیرِ اہتمام
٭ شاندارعالمی مشاعرہ ٭
میںنے کاغذ پہ حرف کھینچے تھے یک بیک جل اٹھے خیال دِیئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وقاص عزیز(پاکستان)
بارشوں نے اس طرح چو’ما ہے کلیوں کا بدن چھو’ رہی ہیں اب چمن کو خوشبوؤں کی آہٹیں۔۔۔سمن شاہ( فرانس)
جن کے گھر میںروز ہے ماتم ان سے پوچھیں گے کیا ہوتا ہے ہجرت کا غم ان سے پوچھیں گے۔۔ڈاکٹر قمر سرور (ممبئی)
میں اس کو چاند بھی کہتے ہوئے جھجکتا ہوں کہ یہ مثال بھی اس کو کہیں بری نہ لگے۔۔۔۔۔۔۔حمید گوہر (انڈیا)
دیا جلانے کو شعلہ دکھانا پڑتا ہے چراغ خود نہیں جلتے جلانا پڑتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ریحانہ روحی (پاکستان)
خدا یا بخش دے مجھکو میں عاصی ہوں میں خاطی ہوں مری آنکھوں کے پاکیزہ نگینے بول پڑتے ہیں۔۔نہال جالب(مئو انڈیا)
میر و غالب دفتر اُرد’و میں ننگے ہوگئے کوڑیوں کے بھاؤ میں سب کو کباڑی لے گیا۔۔۔۔۔دیدار بستوی( انڈیا)
درد بھی سہنا تبسم بھی لبوں پر رکھنا مرحبا عشق ہمیں یہ بھی ہنر آتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ضیاء ضمیر
سخن طراز ہوں صبح سے لیکے شام تلک غزل نوا ہے جو راتوں کے درمیاں میں ہوں ۔۔۔۔تبسم انوار
قینچیاں چاہتی ہیں گیسوئے اُردو کٹ جائے کیا یہ ممکن ہے کہ تلوار سے خوشبو’ کٹ جائے۔۔فہیم جوگا پوری (بہار)
چاند کا حسن تو تم سے نہیں ہو سکتا بیاں کم نگاہو’ شبِ ظلمات پہ تنقید کرو۔۔۔۔۔۔سالک ادیب(اڑیسہ)
وہ زندگی کا بھلا حق ادا کریں گے کیا جو حق پڑوس کا پڑوسی کا اپنے ادا نہیں کرتے۔۔۔۔سلیم تابش (لکھنؤ)
زندہ ہے یہ دل تیری ہی یادوں کے سہارے کیا کم ہے کہ میرا بھی کوئی سینہ سپر ہے۔۔۔۔عرشی بستوی(کشی نگر)
بس اک چراغ رات سے نبرد آزما رہا اندھیرے اس کے سامنے سے ہاتھ مل کے آگئے۔۔۔فرید قمر (گورکھپور)
گالیاں سن کے بھی رہے خاموش بے زبانی اسی کو کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔مہتاب ماہر (طنز و مزاح)
ذات اس کی مجھ پہ روشن ہو گئی اشک اب میرے بھی گوہر ہوگئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔شگفتہ یاسمین (کلکتہ)
کل خواب میں دیکھی ہے طلسمات کی دنیا تربوز کی ہر قاش سے کاجو’ نکل آیا ۔۔۔۔۔۔ذکی انجم (دیوبند)
کچھ تو ہم نے سنبھال کر رکھا ہو گیا عشق رائیگاں کچھ کچھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔رضیہ حیدر خان (دہلی)
ماتم کدۂ تیرگی ٔ شب بھی ہے مجھ میں ہنستا ہوا خورشید فروزاں بھی مرا ہے۔۔۔۔۔۔اسلم محمو’د (کانپور)
اخیر میں تنظیم کے صدر اور ادبی تنظیم ”اربابِ فکر و فن کویت” کے صدر جناب افروز عالم صاحب اور” گلوبل وادیٔ سخن”کے بانی جناب ندیم نیر صاحب نے تمام ہی آن لائن شعرائے کرام و شاعرات نیز شرکائے بزم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مشاعرے کے اختتام کا اعلان کیا۔
خیر اندیش۔ عر شی بستوی