تحریر: الیاس محمد حسین
5 فروری ہر سال آتا ہے اور آکر چلا جاتاہے شاید کشمیری مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی کیلئے عالمی احتجاج ہم رسماً مناتے ہیں۔۔۔یا یہ فیشن بن گیا ہے ۔۔۔یا پھرسیاست کا ایک انداز ہے ۔۔۔لیکن اگراس بات پر کوئی فتویٰ صادر نہ کیا جائے تو یہ کہنا حق بنتاہے کہ ہم نے 5 فروری بھی سستی شہرت کا ایک اچھا اور سستا ذریعہ بنالیاہے ہمارے بہت سے سیاسی رہنما، سماجی کارکن اور اس قبیل سے تعلق رکھنے والے اس روز زرق برق لباس میں ملبوس ہوکر۔۔ انڈیا کے خلاف نعرے لگاتے جلسے جلوسوں میں حلق پھاڑ کر تقریریں کرتے ہیں۔۔فوٹو سیشن ہوتاہے کچھ جذباتی ہوکر پریس کانفرنس کھڑکاکر چلتے بنتے ہیں اور رات گئے مختلف چینلزپر اپنی کوریج دیکھ دیکھ کر اتراتے ہیں کچھ تھک کر بھارتی فلمیں دیکھ کر منورنجن کرتے ہیں
کچھ صبح سویرے اخبارات کا بنڈل خریدکر اپنی تصویریں اور خبر یں دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور سمجھ لیتے ہیں کہ ہم نے بھارتی ظلم و ستم کے خلاف کشمیری مسلمانوں کا ساتھ دینے کا حق ادا کردیا ۔۔۔ انڈیا پون صدی سے کشمیری مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑرہا ہے ۔۔اس نے۔ جنت نظیر وادی میں قتل و غارت کا بازار گرم کررکھا ہے ۔۔۔ آئے روز کشمیریوں کو ریاستی جبر سے کچلنے کیلئے ان کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے۔۔اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیری اس جدوجہد ِ آزادی کی خاطر شہیدہوگئے ہیں۔۔۔
بھارتی درندے کشمیر کی ہزاروں بیٹیوں کی عصمت پامال کر چکے ہیں اتنا ظلم انسانی حقوق کے کسی ٹھیکیدار کو نظر آتا ہے نہ غیرت۔۔۔ بھارت کو ۔کشمیریوںکے حق استصواب ِ رائے کیلئے اقوام ِ متحدہ کی قرار دادوںکا بھی احترام نہیں امریکہ بہادر جو معمولی جرائم کی پاداش میں سزا دینے کیلئے مختلف حیلوں بہانوں سے اسلامی ممالک پر چڑھ دوڑتا ہے جنوبی ایشیا ء کے اس اہم تنازعہ پر گم سم ہے اور ہم ہیں کہ سال میں چندبار نعرے لگا کر ،تقریریں کرکے سمجھتے ہیں اس طرح کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہو جائے گا؟۔ پاکستان اس اہم اور سنگین تنازعہ کا ایک بڑا فریق ہے اس کے باوجود ہمارے حکمران بھارت کی محبت میں مرے جارہے ہیں بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کی سازش ہورہی ہے۔۔
کوئی امن کی آشا کے گن گارہا ہے۔۔کوئی ملک وقوم کا مفاد پس ِ پشت ڈال کر مفاہمتی بین بجا رہا ہے۔۔ یہ سب کشمیری شہداء کے خون سے بے وفائی کی باتیں ہیں حالانکہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بھارت نے آج تک پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا پاکستان کے مختلف صوبوں میں بد امنی، فسادات،فرقہ واریت اورلسانی جھگڑے، صوبائی عصبیت اور دہشت گردی کے بیشتر واقعات بھارت ملوث ہے۔۔۔یہ بات بھولنے کے قابل نہیں کہ مسئلہ کشمیر کے تناظرمیں پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی مسلح جنگیں ہو چکی ہیں
اسی کش مکش میں پاکستان دو لخت ہوا جس کے نتیجہ میں مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا لگتاہے ہم نے اس سے بھی کوئی سبق حاصل نہیں کیا۔کشمیری مسلمانوں نے بھارتی مظالم کا جواب دینے کیلئے ہتھیار اٹھا لئے تو ہندو بنئے نے انہیں دہشت گرد قراردیدیا یعنی انپے حقوق کیلئے لڑنا بھی جرم بن گیا بانی ٔ پاکستان حضرت قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ قراردیاتھا لیکن ہر پاکستانی حکومت نے تنازعہ ٔ کشمیر کواتنی شدو مد سے اجاگر نہیں کیا جس قدر اس کی ضرورت تھی۔۔۔یہ بات اہم ہے کہ پاکستانی قوم کے اتحاد واتفاق سے 5 فروری کشمیری مسلمانوںسے اظہارِ یکجہتی کیلئے تاریخی حیثیت اختیار کرگیا ہے اور اب اس سے انحراف کسی حکومت کیلئے بھی ممکن نہیں اس روز پاکستان کے قریہ قریہ ،گائوں گائوں شہر شہر تمام سیاسی جماعتیں،انسانی حقوق کی تنظیمیں،سماجی کارکن بھارتی مظالم کو اجاگر کرنے کیلئے جلسے ، جلوس اور ریلیاں نکالتے ہیں
سیمینار،مذاکرے اور تقاریب کاانعقاد کیا جاتاہے ،جبکہ دنیا بھر کے کشمیری مسلمان پوری دنیا میںاپنے حق استصواب ِ رائے کیلئے مظاہرے کرتے ہیںایک لحاظ سے یہ تجدید ِ عہدکا دن بھی ہے اور خوداحتسابی کا موقع بھی ۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ ہمارے حکمرانوں،سیاسی رہنمائوں اور سماجی لوگوں کیلئے 5فروری سستی شہرت کا ایک اچھا، سستا اور اچھوتا ذریعہ بھی ۔بھارتی مظالم کے مقابلے میں۔۔۔ کشمیری مسلمانوںکی قربانیاں ۔۔۔ ہمارا احتجاج ،مظاہرے ،جلسے جلوس ،ریلیاں اوربیانات اپنی جگہ پر ۔۔۔لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیری اورفلسطینی حریت پسندوں کا ساتھ دیا ہے پھر پوری دنیا میں پاکستانی حکومت کشمیر کے معاملے تنہائی کا شکار کیوں ہے؟ اور سب سے بڑا لمحہ ٔ فکریہ ہے کہ اس ضمن میں اسلامی ممالک میں سے کوئی بھی ہمارا ساتھ دینے کیلئے تیار نہیں ہے۔۔۔آخری کیوں؟ ہے کسی کے پاس اس سوال کا جواب؟
تحریر: الیاس محمد حسین