تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
آج اِس سے دنیا کو کسی بھی صورت انکار نہیں کہ امریکا کی موجودہ برسرِ اقتدار جماعت کا انتخابی نشان گدھا ہے، اَب یہاں یقینی طور پر ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آج اگر گدھا اتناہی احمق اور بدعقل جانورہوتا…؟؟تو دنیا میں سُپر طاقت کہلانے اور ساری دنیا میں اپنا سکہ چلانے والا امریکا کبھی بھی گدھے کو اتنی اہمیت اور قدرنہ دیتا اور حدتو یہ ہے کہ امریکا میں کئی عشروںسے برسرِ اقتدار آنے والی جماعت کا انتخابی نشان کبھی بھی ”گدھا“نہ ہوتا…آج یہ وہ نقطہ ہے جسے ہم سب کو سمجھناہے اور پھر اپنی اصلاح بھی کرنی ہے تاکہ ہم یہ جان سکیں کہ آخر امریکا میں گدھے کو اتنی اہمیت کیوں حاصل ہے…؟؟ جبکہ ہمارے یہاں سب سے معصو م اور محنتی جانورگدھے کو احمق ، نادان، بے وقوف جان کر بیچارے کو گدھاہی سمجھا جاتا ہے۔
بہرکیف …!یہاں قبل اِس کے کہ ہم مزیدکچھ کہیں ایک بات بتادیں کہ ہمارے صاحبزادے کو تمام جانور میں ایک گدھاہی سب زیادہ پسندہے، یہ جانتے ہوئے بھی کہ ہمارے یہاں چار ٹانگوں والے گدھے کو احمق، نادان اور بدعقل سمجھا جاتا ہے مگر اِس کہ باوجود بھی ہمارے صاحبزادے کو گدھوں سے محبت اور اُلفت کیوں ہے…؟آج تک اِس کی یہ بات ہماری سمجھ میں نہیں آسکی ہے حالانکہ یہ پڑھائی میں بھی اچھاہے اور اپنی گلاس میں ہمیشہ اول بھی آتاہے، اچھی ذہانت اور شارپ مائنڈبھی ہے،اَب ایسے میں ہمیں تو کم ازکم کہیں سے بھی یہ احمق ، بدعقل، بے وقوف اور نادان نہیں لگتاہے مگر ہمیں تعجب تو بس …اِس بات کا ہے کہ اتنی ساری خوبیوں کے باوجود بھی یہ گدھے سے اُنسیّت کیوں رکھتاہے…؟؟ آج تک ہم یہ نکتہ نہیں سمجھ پائے ہیں ایسے میں ہمیں کبھی کبھی یہ بھی امریکی لگتاہے کیوں کہ امریکی بھی گدھے سے ایسی ہی الفت اور اُنسیّت رکھتے ہیں جیسی ہماراصاحبزادہ رکھتاہے ۔
خیرمعاف کیجئے گا…!!آج یہاں ہم اپنے مشاہدے اور دل کی ایک بات کہیں توکوئی بُرانہ مانے….(آج ہمیں اُمید ہے کہ یہ بات ہماری طرح کروڑوں پاکستانیوں کے دل اور دماغ میں بھی ہوگی اور یہ ایسے مناظر بھی روزانہ ہی دیکھتے ہوں گے اور دل ہی دل میں یہ کہہ کر خاموش ہوجاتے ہوں گے کہ ایک طرف بیشتر قومی اداروں میں ایسے لوگ ہیں…؟؟اور دوسری طرف وہ گدھے ہیں جواپنی بساط سے بھرکر محنت بھی کرتے ہیں مگر پھر بھی بے قدری اِن کا مقدرہے)۔ آج ویسے ہی اگر ہم اپنے مُلک کے ہر صوبے ہر شہر اور ہر گاو ¿ں کے بیشتر سرکاری اداروں کا طائرانہ جائزہ لیںتو اِنہیں چلانے اور دیگر اُمور انجانے دینے کے لئے خوشامد، چاپلوسی اور پرچی کے سہارے میرٹ کا قتل کرکے ایسے بے شمار احمق، بے
وقوف اور نادان گدھے نظرآئیں گے آج جن کے ہاتھوں میں مُلک اور معاشرے اور اداروں کی باگ ڈور ہے سواَب ذراسوچیں …!کہ ایک طرف اِس شکل میں ہم گدھوں کو مقام و مرتبہ عطا کرتے ہیں اور اگر ہمیں دوسری طرف جانورکی صُورت میں جو گدھا نظرآئے توہم اُسے بے وقوف ، احمق اور نادان جان کر اِس کی بے قدری کرتے ہیں،اَب کیا یہ ہماری ذات اور سوچ کا تضاد نہیں ہے….؟؟کہ ہم اور ہماری سوچ کیا اور کیسی ہوگئی ہے…؟ہم تب ہی تو اپناوہ مقام حاصل نہیں کرپائے ہیں جو ہمارے ساتھ اور ہمارے بعد آزاد ہونے والی ریاستو ں کو حاصل ہو گیا ہے۔
بہرحال …!!چلیں ہم پہلے یہ بتائے دیتے ہیں کہ لغوی معنی میں لفظ ” گدھا“ کیاہے اور یہ کس زبان کا لفظ ہے،تو جان لیجئے کہ گدھا(ہ۔ا۔مذکر)ہندی زبان کا لفظ ہے اِسم ہے اور مذکرہے جس کے (اول) معنی ’خر“ (صف)،(دوئم)”احمق“۔”نادان“کے ہیں اور ہمارے یہاں اِنہی معنی اور مطلب کے اعتبار سے گدھے سے متعلق کہاوتیں اور محاورے بھی ایسے ہی عام ہیںاَب یہاں ہم جن کا تذکرہ کرنا ضروری اور لازمی سمجھتے ہیں تاکہ جو بات ہم آپ کو سمجھانا چاہتے ہیں وہ آسانی سے سمجھا سکیں۔
ہمارے یہاں اردولغت کے لحاظ سے گدھے سے متعلق جتنی مثالیں اور محاورے زبانِ زدِ عام ہیں وہ کچھ یوں ہیں کہ”گدھاپن“ (مذکر) جس کے معنی ”بیوقوفی،، نادانی، حماقت “ کے ہیں اورہم اِس مثل کا سہاراتب لیتے ہیں جب کوئی پلے درجے کی حماقت یا بے وقوفی یانادانی کرتاہے۔ دوسری مثل یہ ہے کہ” گدھاگھوڑاایک بھاو ¿(گدھاگھوڑاایک برابر“ یہ مثل ہم تب بولتے ہیں جب ہم اپنے اردگرد بے انصافی ہوتی دیکھتے ہیں تو قدرشناسی کے موقع پر یہ مثل پیش کرکے انصاف کے تقاضے پورے کرانے یا کرنے کی سعی کرتے ہیں اور معاشرے کو یہ بھی باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ” کیا اچھے بُرے سب برابر ہیں“اور بدقسمتی سے ہمارے معاشرے یا سوسائٹی میںجب کوئی شخص فعل بد کا مرتکب ہوتاہے تو اِسے” گدھے پر چڑھانا“ یا ” گدھے پر چڑھانے “ کا مشورہ دے کر بات پوری کردیتے ہیں جیساکہ یہ جملہ موقع محل اور معنی کے اعتبارسے مشورہ بھی ہے تو مثل بھی ہے یعنی کہ ہمارے یہاں گدھے پر چڑھانے کی سزاتجویذتب کی جاتی ہے
جب کسی کو ”رُسواکرنا،بدنام کرنا، یا اُس کے اعمالِ بد کی سزا دینے کے لئے تشہرکرنایا کراناہوتاہے تو اِس کے لئے ہم کہتے ہیں کہ خطاکارکو بطورمجرم گنجاکرکے گدھے پر چڑھاو ¿اور شہرمیں گھوماو ¿ وغیرہ وغیرہ … اور اِسی طرح ہمارے معاشرے کے بیشتر گھروں میں والدین اور گھر کے بڑے یا سرپرست ایسے بے وقوف اور احمق بچوں کے لئے گدھے کی مثال دیتے ہیں اور محاورتاََ کہتے ہیں جن کا پڑھائی میں دل نہیں لگتاہے یا جنہیں پڑھائی لکھائی سے دلچسپی نہیں ہوتی ہے تواُن کے لئے یہ ایک جملہ بطور مثل” بولتے ہیںکہ” گدھے پر کتابیں لادنا“ جس کے معنی اور مطلب یہ ہیں کہ” بے وقوف کو علم پڑھانا“یا ”لاکھ جتن کرلو یہ احمق پڑھ کر ہی نہیں دے گا“اوراِسی طرح اکثر جب ہمارے معاشرے میں سیاسی طورپر پرچی یا سفارش کی بنیاد پرکسی خوشامدی یا چاپلوس و کام چور یا کسی کندذہن یا احمق کو میرٹ کا قتل کرکے کسی لائق بنا دیا جاتا ہے تو ایسے فرد یا شخص کے لئے یہ مثل دی جاتی ہے کہ”گدھے کو آدمی بنانا‘یعنی یہ کے بے وقوف کو زبردستی کی اہم ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں اوراَب اِسے عقلمند بنا دیا گیا ہے۔
اَب جس معاشرے میں میرٹ کا قتل کیا جائے اور اِن بے وقوفوں کو اعلیٰ عہدے دے کراِنہیں سماج کی بھاگ ڈور سونپ دی جائے تو اِس معاشرے میں ہر اہل شخص کو اپناکام چلانے کے لئے لامحالہ ”گدھے کو باپ بنانا“ ہی پڑتاہے جس کے معنی ” کام نکالنے کے لئے بے وقوف کی منت اور خوشامدکرنا“ کے ہیں۔اور آج کل تو ہمارے مُلک کے ہر صوبے ، ہر شہر اور ہرگاو ¿ں میں حکومتی ایماپر ایسے احمقوںکو اداروں کو چلانے کے لئے بیٹھادیاگیاہے کہ جن پر اردولغت کا یہ محاورہ صادق آتاہے کہ ” گدھے (گدھوں)کے ہل چلانا“ جو مطلب کے اعتبار سے ” کسی شہریا جگہہ کو اُجڑوانا، بربادکرانا“ کے معنوں میں لیا جاتا ہے
اِسی طرح ہمارے معاشرے میں جس کے پاس سفر کے لئے اچھی کاراور رہنے کے لئے کوٹھی بنگلہ ہے ہمارا معاشرہ ایسے شخص کو کاراور کوٹھی بنگلے والاکہہ کر مخاطب کرتاہے جبکہ جس کے پاس ”گدھا“ ہوتو ایسے شخص کو میرے معاشرے اور میری سوسائٹی میں ” گدھے والا“ کہتے ہیں جس کے اول ذکرمعنی کچھ یوں ہیں کہ ”وہ شخص جو کرایہ کے لئے گدھے رکھے“دوئم۔”وہ شخص جو گدھے پر چیزیں لادنے کا کام کرے“ ایسے شخص کومیرامعاشرہ ”گدھے والا“ کہتاہے اور آ ج جہاں میرے مُلک اور معاشرے میں باکثرت گدھے کا مذکر موجودہ ہے تو وہیں اِس کی مونث یعنی کہ ” گدھی “ یا ”گدھیّا“ گدھوں کی نسبت برابرہی پائی جاتی ہیں ہمارے معاشرے میں اِن کی اہمیت اور قدر سوسائٹی میں باکثرت پائے جانے والے گدھوں سے کچھ مختلف نہیں ہے
ہمارے معاشرے اور ہماری سوسائٹی نے تو گدھے کی مونث کو بھی نہیں بخشاہے اِسے بھی بے وقوفی اور احمقوں کے میزان میںرکھ تول دیاہے، اِس بیچاری کا قصوریہ ہے کہ یہ گدھے کی مونث ہے بس …اِس وجہ سے اِس کے حصے میں وہی کچھ آیاہے جوگدھے کو حاصل ہے اور ویسے بھی ہمارے یہاں اردولغت میں گدھی یا گدھیّاکے جو معنی اور مطالب ہیں وہ بھی کچھ یوں ہیں (چلیںاِسے بھی سمجھ لیجئے کہ) گدھی۔گدھیّا(گَ،د ، ہ ، ی..“اور” گَ،دھی، یا“(ہ۔ا۔مونث) ہندی زبان کا لفظ ہے اِسم ہے اورمونث ہے، جس کے اردولغت کے اعتبارسے معنی” گدھاکی تانیث اور احمق عورت کے نکلتے ہیں۔
گو کہ اگر ہم گدھے کی اہمیت اور قدر کا تاریخی جائزہ لیں تو ہمیں ہرزمانے کی ہر تہذیب کے ہر معاشرے کے ہر ماحول میں گدھے سے متعلق ایسی بے شمار مثالیں ،قصے ،کہانیاں اور کہاوتیں ملیں گیں جن میں کہیں گدھے کو تمام جانوروں میں سب سے زیادہ قابل رحم اور محنتی جانور توبیان کیا گیا ہے مگر وہیں اِسے بہت زیادہ ہی احمق بھی دیکھاگیاہے مگر آج ہمیں اپنے معاشرے کے اُن گدھوں کے ساتھ کھلے دل سے اظہارِ ہمدردی کا موقع ہاتھ لگاہے جو محنتی بھی ہیں تو قابلِ رحم بھی ہیں مگراِس کے باوجود بھی اِن کے حصے میں ہم اور ہمارا معاشرنے سوائے بے قدری کے اور کچھ نہیں دیتاہے جبکہ امریکا جیسے دنیا کے صفِ اول کے سُپرپاور مُلک میں گدھے کو جتنی اہمیت اور قدر حاصل ہے اِنہیںاُتنی تو شاید دنیاکے کسی بھی مُلک اور معاشرے میں حاصل نہیں ہے۔
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com: