اسلام آباد (نیوز ڈیسک) موجودہ حکومت میں سول ملٹری تعلقات گذشتہ حکومتوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ اچھے ہیں جس سے متعلق سینئیر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے اپنے حالیہ کالم میں لکھا کہ قائداعظم اور علامہ اقبال بھی بیرون ملک سے تجربہ و تعلیم حاصل کرکے ہی پاکستان بنا سکے تھے۔ عمران خان اس اثاثے کو استعمال کرنا چاہتے ہیں یاد رہے کہ اگر یہ اثاثہ آج استعمال نہ ہوا تو وقت کے ساتھ ساتھ ضائع ہوتا جائے گا۔انہوں نے اپنے کالم میں لکھا کہ پاکستان تحریک انصاف کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ پچاس سال کے وقفے کے بعد یہ پہلی ایسی حکومت ہے جسے اسٹیبلشمنٹ اس کی پالیسیوں اور سمت کی وجہ سے پسند کر رہی ہے۔ سول ملٹری تضاد کے پچاس سال لڑائیوں میں گزر گئے اور ملک کا قیمتی وقت ضائع ہو گیا، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی شہرت اچھی ہے، ٹیکس اور ریونیوز کے حوالے سے عرصہ دراز سے جن اقدامات کی ضرورت تھی ، عمران خان ہی وہ واحد شخص ہیں جوجرأتمندانہ طریقے سے اپنے مؤقف پر ڈٹے رہ سکتے ہیں ورنہ گزشتہ 15 سال سے ہر حکومت ٹیکسوں کا نظام لانے سے ہچکچا رہی تھی، ہر بار مافیاز کے سامنے جھک کر نئے ٹیکس نظام کو ٹال دیا جاتا تھا۔ظاہر ہے کہ اس طرح ملک نہیں چل سکتا کہ صرف ایک فیصد لوگ ٹیکس دیں اور 99 فیصد صرف باتیں کریں۔ عمران خان سے توقع یہی ہے کہ وہ پہلی بار تاجروں اور بزنس مڈل کلاس کو ٹیکس نیٹ میں لے آئیں گے۔ سہیل وڑائچ کا اپنے کالم میں یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو نوجوانوں اور ایسے لوگوں کی بے پایاں حمایت حاصل ہے جو عام طور پر سیاست سے لاتعلق رہتے ہیں، اس حکومت کے حامیوں کا بیانیہ منفرد، مختلف اور زوردار ہے۔کرپشن کے حوالے سےپاکستان تحریکِ انصاف کا مؤقف اس قدر جاندار ہے کہ ابھی تک پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن دونوں جماعتیں ہی اس کا جوابی بیانیہ تک نہیں بنا سکیں۔ اپنے اس بیانیے پر پاکستان تحریک انصاف ابھی تک قائم ہے اور اسی کے ذریعے سے موجودہ حکومتی جماعت نے آصف زرداری اور نواز شریف کو اپنے حلقہ اثر میں طاقت رکھنے کے باوجود جیلوں میں بند کر رکھا ہے۔