لاہور (نیوز ڈیسک ) معروف صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ شاہ محمود قریشی کو وزیراعلیٰ بنانے کا رسک اس لئے نہیں لیا جا رہا ہے کہ وہ محنت کریں گے تو ڈلیور ہو گا اور پھر خطرہ یہ ہے کہ وہ کل کو وزارت عظمیٰ کے امیدوار بھی ہوں گے اور عمران خان کو بھی چیلنج کریں گے۔تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ نے کہا کہ سچ بات تو یہ ہے کہ کسی بھی لیڈر کو یہ سوٹ کرتا ہے کہ اس کے نیچے دو گروپ رہیں اور اختلاف رائے موجود رہے لیکن اچھا لیڈر ہو ہوتا ہے جو ان گروپوں کو اپنے مفاد میں استعمال کرے مگر ابھی تک عمران خان گروپ بندی کی حد تک وہی کچھ کر رہے ہیں جو نواز شریف کرتے ہیں یا محترمہ بینظیر بھٹو کرتی تھیں، وہ تمام گروپوں کو ساتھ لے کر چلتی تھیں اور عمران خان بھی ایسا ہی کر رہے ہیں لیکن ان کا بہتر استعمال کرنے سے قاصر ہیں۔سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی کو وزارت خارجہ دی گئی ہے جو بہت اہم ہے لیکن شاہ محمود قریشی خوش ہیں اور نا ہی وزیراعظم عمران خان خوش ہیں۔ جہانگیر ترین کچھ ڈلیور کر سکتے تھے اور وہ پہلے بھی پارٹی چلا تھے لیکن نااہل ہو گئے جس کے بعد آہستہ آہستہ ان کا کردار ختم ہو گیا لیکن اب پھر اسے بڑھایا جا رہا ہے لیکن نااہلی کے باعث ان کا کردار پس پردہ ہی ہو سکتا ہے اور وہ ایسا کوئی کردار ادا نہیں کر سکتے کہ وزارت اعلیٰ چلائیں یا وزارت عظمی چلائیں، وہ زیادہ سے زیادہ بریفنگ دے سکتے ہیں یا مختلف شخصیات سے متعلق بتا سکتے ہیں لیکن 100 فیصد ان کی بھی نہیں مانی جاتی۔سہیل وڑائچ نے کہا کہ شاہ محمود قریشی اگر وزیراعلیٰ پنجاب ہوتے تو محنت کرتے اور اگر محنت کرتے تو ڈلیور ہوتا لیکن پھر خطرہ یہ تھا کہ کل کو وزارت عظمیٰ کے بھی امیدوار ہوں گے اور عمران خان کو بھی چیلنج کریںگے اس لئے انہیں وزیراعلیٰ بنانے کا رسک بھی نہیں لیا جا رہا۔