گھر کے جس گوشے کو سب سے زیادہ صفائی ستھرائی کی ضرورت ہوتی ہے، باورچی خانے کا شمار بھی انہی میں ہوتا ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ یہ وہ مقام ہے کہ جس کی ستھرائی پر ذرہ برابر بھی کوئی سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا۔
فرش کی چکنائی:
باورچی خانے میں کبھی سالن وغیرہ گر جانے سے فرش چکنا ہو جاتا ہے، اسے دور کرنے کے لیے پہلے ایک دفعہ تھنر سے فرش صاف کر لیں اور پھر واشنگ پاؤڈر سے دھوئیں تو آپ دیکھیں گی کہ فرش صاف ہو گیا ہے۔
فریج کی صفائی:
یوں تو ہمارا فریج کافی صاف ستھرا رہتا ہے، لیکن بعض اوقات فریج اور ڈیپ فریزر کے اندر مٹی اور دھول کی ایک تہہ سی جم جاتی ہے، جسے صاف کرنا کافی مشکل معلوم ہوتا ہے، چوں کہ فریج کے اندر کا پلاسٹک ذرا نازک ہوتا ہے، اس لیے صفائی کرتے ہوئے اس پر نشان پڑنے یا اس کے ٹوٹنے کا ڈر ہوتا ہے، اسے صاف اور خشک ٹوتھ برش سے صاف کریں گی تو بہ مٹی بہ آسانی صاف ہو جائے گی۔
دیواروں کی چکنائی:
باورچی خانے کی دیواروں پر چولھے کے دھویں کے سبب چکنائی کی ایک تہہ سی جم جاتی ہے، جس پر گرد وغبار جم جاتا ہے اور بے حد بد نما معلوم ہوتا ہے۔ اسے صاف کرنے کے لیے پہلے تھنر کی مدد لیں۔ اس کے بعد کوئی نرم کپڑا یا تولیا میٹھا سوڈے میں بھگو کر آہستہ آہستہ پونچھیں گی تو دیواریں صاف ہو جائیںگی۔
صفائی کے ساتھ یہاں پیش خدمت ہیں کچھ مفید ٹوٹکے۔
٭ انڈے کو ابالنے سے پہلے اگر پانی میں تھوڑا سا نمک ملائیں گی، تو انڈے کا چھلکا پھٹے گا نہیں۔
٭ کریلوں کی تلخی دور کرنے کے لیے ان کو چھیل کر بیج نکال لیں۔ اب ان پر نمک لگا لیں اور آدھا گھنٹے کے لیے چھوڑ دیں، اس کے بعد ان کو ہاتھ سے دباکر پانی نکال لیں، اس طرح کریلوں کی کڑواہٹ کو دور کر سکیں گی۔
٭ مٹر کے دانے فریز کرنے کے لیے پہلے پھلیوں میں سے دانے نکال کر اچھی طرح دھو کر خشک کرلیں۔ اب ان کو کسی پلاسٹک کے لفافے میں ڈال کر فریز کر دیں۔
٭ اگر مچھلی فریزر میں محفوظ رکھنی ہو تو اسے ایلمونیم فوائل میں لپیٹ کر رکھیں۔ اس طرح مچھلی تازہ رہے گی۔
٭ کبھی کافی بچ جائے تو اسے ضائع کرنے کے بہ جائے پودوں میں ڈال دیں۔ یہ پودوں کی نشوونما میں معاون ثابت ہوگی۔
(شرمین مبشر)