اسلام آباد: شریف خاندان کی جانب سے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر کیے جانے والے کچھ اعتراضات کو پاناما کیس میں سپریم کورٹ کا عملدرآمد بینچ پہلے ہی مسترد کرچکا ہے۔
29 مئی کو وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز کی جے آئی ٹی کے دوارکان کیخلاف درخواست مستردکرتے ہوئے عدالت نے خواجہ حارث کو یقین دلایا تھا کہ جے آئی ٹی ارکان پر اعتماد کرکے ذمے داری سونپی گئی ہے، اگر تفتیش کے کسی مرحلے پر محسوس ہوا کہ ٹیم کا کوئی رکن غیر جانبدار نہیں تو اسے تفتیش سے الگ کردیا جائے گا۔ اسی درخواست میں جسٹس اعجاز افضل خان نے ریمارکس دیے تھے کہ جے آئی ٹی کی عبوری یاحتمی رپورٹ کا جائزہ لیتے وقت کسی رکن کی جانبداری مشکوک محسوس ہوئی توکارروائی کی جائے گی۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے تھے ہم کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونے دیں گے اور نہ کسی کو تفتیش پر اثر انداز ہونے دیں گے چاہے وہ ایک فریق ہو یا دوسرا۔