پٹنہ (پریس ریلیز) واٹس ایپ کے مشہور ادبی گروپ ‘بزم غزل’ کی طرف سے یوم آزادی کے موقع پر ایک شاندار آن لائن بین الاقوامی مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا۔ اس مشاعرہ میں ہندوستان سمیت دنیا بھر میں مقیم ہندوستانی شعراء نے اپنے کلام پیش کیے۔ مشاعرہ کی صدارت ریٹائرڈ پولیس آفیسر اور معروف شاعر مرغوب اثر فاطمی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض نوجوان شعراء ایم آر چشتی، کامران غنی صبا اور انعام عازمی نے مشترکہ طور پر انجام دئیے۔
مشاعرہ میں جن شعراء و شاعرات نے اپنے کلام پیش کئے ان کے اسمائے گرامی ہیں: مرغوب اثر فاطمی، احمد کمال حشمی، ذو الفقار نقوی،خورشید الحسن نیر، ایم آر چشتی، فوزیہ رباب، نور جمشیدپوری، کامران غنی صبا، اصغر شمیم، جہانگیر نایاب، منصور قاسمی، رہبر گیاوی، انعام عازمی، نیاز نذر فاطمی، بشر رحیمی، جمیل ارشد خان کھام گانوی، سید سرفراز الہدی قیصر، منصور اعظمی اور ثاقب ریاض۔ صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے مرغوب اثر فاطمی نے مشاعرہ کی کامیابی پر منتظمین بزم غزل کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہندوستانی خوش قسمت ہیں کہ قدرت نے ہمیں دنیا کے بہترین خطے کے آزاد شہری ہونے کا انعام عطا کیا۔ آزادی کے حوالہ سے نوجوان شعراء کے کلام کی انہوں نے خاص طور پر ستائش کی۔احمد اشفاق ، ڈاکٹر شہاب ظفر اعظی،ڈاکٹر فضل اللہ قادری،حبیب مرشد خان، شاہ اجمل فاروق ندوی، ڈاکٹر اشرف کمال، ممتاز شیریں، نرجس فاطمہ، محمد حسین، مشرف محضر، انجمن اختر، شاہ نواز اختر، شاہ عمران حسن، شارق خان، شاہد صابری، سید سرتاج احمد، فردوس علی،سید فیاض بخاری سمیت دنیا بھر سے سیکڑوں کی تعداد میں باذوق حاضرین بھی دیر رات تک مشاعرہ سے محظوظ ہوتے رہے۔ مشاعرہ میں پیش کیے گئے کلام کا منتخب حصہ پیش خدمت ہے:
مرغوب اثر فاطمی
دل سے مایوسیاں نکال کے رکھ
حوصلے دل میں اپنے پال کے رکھ
سرحدوں پر جمی رہیں آنکھیں
شان ارض وطن سنبھال کے رکھ
احمد کمال حشمی
وطن سے پیار کرنا بھی
مرے ایماں کا حصہ ہے
خورشید الحسن نیر
ائے فصل چمن، ائے نکہت گل، ائے قمری، بلبل فکر نہ کر
افتاد جو آئی تجھ پہ کبھی ہم جاں کا بھی دیں گے نذرانہ
ذو الفقار نقوی
کل تلک گاندھی تھا تو، تو ہی بھگت، آزاد تھا
آج غدار وطن ہے، چور کہلانے لگا
ایم آر چشتی
بہایا خون مظلوموں کا پانی کی طرح جس نے
وہی اب فخر سے کہتا ہے ہندوستان میرا ہے
فوزیہ رباب
اک دوجے کا دکھ سکھ بانٹیں، بانٹیں ہر سو پیار
نفرت دل سے دور کریں ہم بن جائیں دلدار
اصغر شمیم
ہر اک دل میں الفت جگانا پڑے گا
دلوں سے کدورت مٹانا پڑے گا
کامران غنی صبا
ہے امن و محبت کا گلشن یہ میرا چمن یہ میرا وطن
ایثار و وفا کا آئینہ ہے رشک بہار صدر گلشن
جہانگیر نایاب
خوشبو بسی ہوئی ہے بھارت کی سرزمیں میں
کانوں میں گونجتا ہے اقبال کا ترانہ
منصور قاسمی
ہمارا بھی ہے خوں شامل یہاں کے ذرے ذرے میں
وہ دشمن امن کا ہے جو کہے رہنے نہیں دیں گے
رہبر گیاوی
ہر دل میں الفتوں کا جلاتے رہو چراغ
نفرت کی آندھیوں سے بچاتے رہو چراغ
نور جمشید پوری
یہ بھارت دیش ہے اپنا، ہمیں اس سے محبت ہے
اگر آنچ آئی اس پر خون کا دریا بہا دیں گے
انعام عازمی
آزادی کا مطلب کیا ہے؟
مائوں کی عصمت لوٹو/ بہنوں کو ننگا کر دو/ آزادی ہے
نیاز نذر فاطمی
آزادی کا جشن منائیں
آئو مل کر جشن منائیں
بشر رحیمی
کہہ دے دشمن سے کوئی سر نہ اٹھانے دیں گے
ملک پر اپنے کبھی آنچ نہ آنے دیں گے
جمیل ارشد خان
جذبۂ حب الوطن بس رہ گیا اب نام کا
قتل و غارت کر رہے ہیں نام لے کر رام کا
ثاقب ریاض
ہم جہاں کہیں رہیں وطن ہمیں عزیز ہے
ہند اپنا دل جگر ہے ہند اپنی جان ہے
سرفراز الہدی قیصر
وہ ہادیٔ امن و اماں و جاں نثار ہند تھے
وہ رہنمائے قوم تھے وہ جانثار ہند تھے
رضوان احمد
وطن کی خاک سے نسبت محبت ایسی ہے محکم
اسی پر رہنا ہے سب کو اسی میں سب کو سونا ہے