سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے خواتین کو اپنی صلاحیتیں دکھانے اور پیسے کمانے کے وہ ذرائع فراہم کیے ہیں، جو انھیں دفاتر میں شاید ہی کہیں میسر آسکتے ہیں۔ مزید برآں، سوشل میڈیا پر انھیں صنفی تفریق کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑتا اور نہ ہی انھیں مردوں کے مقابلے میں کم معاوضہ ادا کیا جاتا ہے۔ دراصل، سوشل میڈیاکی ’بلٹ اِن‘ بلاتفریقی پالیسی نے ایسی خواتین کو سامنے آنے کا موقع اور پلیٹ فارم فراہم کیا ہے، جن کے لیے روایتی حالات میں کام کرنا ممکن نہیں تھا۔
ایسی ہی خواتین میں ایک آسٹریلوی یوٹیوبر سورِیلے اَمور بھی ہے، جس نے زندگی گزارنے کے پائیدار طور طریقوں اور سیاحت پر اپنی سلطنت کھڑی کی ہے۔ اس کے پاس فوٹوگرافی کا ہنر ہے، وہ اپنے اس ہنر کا استعمال کرتے ہوئے دُنیا کے دور دراز مقامات پر ویڈیوز بناکر یوٹیوب پر اَپ لوڈ کردیتی ہے۔ ان ویڈیوز کے ذریعے وہ زندگی گزارنے کے لیے کم سے کم وسائل کے استعمال اور زیرو ویسٹ لائف اسٹائل (اس طرح زندگی گزارنا کہ آپ فضلہ پیدا کرنے کا باعث نہ بنیں) گزارنے کے گُر بتاتی ہے۔ وہ یہ بھی سکھاتی ہے کہ ایک ’پرفیکٹ سیلفی‘ کس طرح کھینچی جاتی ہے۔
اَمور پر کامیابی کے دروازے فوری طور پر نہیں کھُلے، اس کے لیے اسے کافی محنت کرنا پڑی۔ اس آسٹریلوی لڑکی نے اپنی عمر کے 20سالوں میں کئی کام آزمائے۔ اس نے کئی چیزوں کی مارکیٹنگ کی، اپنا آن لائن فیشن بزنس شروع کیا اور پھر فوٹوگرافی کی ایک ممتاز ایجنسی میں کام کیا۔ تاہم، اسے لگا کہ اس میں سے کچھ بھی کام نہیں کررہا۔ جب وہ اپنی عمر کے 27ویں سال میں داخل ہوئی تو اس نے یورپ کے لیے ایک طرفہ ٹکٹ بُک کروایا، وہ آئس لینڈ کی طرف چلی گئی اور یوٹیوب پر کیریئر کا آغاز کردیا۔
یوٹیوب اِنفلوئنسر بننے کا سفر
آئس لینڈ پہنچنے کے بعد اَمور اپنے فیصلے سے ایک طرف جہاں خوش تھی، وہاں وہ کچھ ڈری ہوئی بھی تھی۔ آئس لینڈ رہنے کے لیے ایک مہنگا ملک تھا، جہاں اسے اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے کافی پاپڑ بیلنے پڑے۔ ایسے میں اس کے بھائی کی طرف سے موصول ہونے والی ایک ای میل نے اس کی زندگی بدل دی۔ اس کے بھائی نے اسے ’بیسٹ جاب آن دا پلینٹ‘ نامی مقابلے کے بارے میں اطلاع دی۔ اَمور نے ایپلی کیشن تیار کی اور بہترین کی امید رکھتے ہوئے Pressبٹن کو دَبا دیا۔ اَمور کی حیرانی کی اس وقت کوئی انتہانہ تھی، جب اسے بتایا گیا کہ وہ یہ مقابلہ جیت گئی ہے۔
اَمور نےمقابلے میں شریک 17ہزار انفلوئنسرز کو شکست دی، وہ3مہینے کے لیے دنیا کی سیر کرنے کے لیے منتخب ہوگئی تھی۔سیر کے دوران اَمور نے کئی ویڈیوز بنائیں اور 12ممالک میں پُرتعیش گھروں کی فوٹوگرافی کی۔ اسے ایک مہینے کے10ہزار ڈالر مل رہے تھے، جس کا اس نے کبھی سوچا نہ تھا۔
یوٹیوب پر کامیابی
اگر آپ یوٹیوب پر کیریئر بنانے میں دلچسپی رکھتی ہیں تو اَمور کے مشورے یقیناً آپ کے لیے مشعلِ راہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں، ’’ہم ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں جہاں یوٹیوب پر آپ کی شخصیت ہی سب سے اہم ہے۔ آپ میں کوئی صلاحیت ہونہ ہو، بس آپ کو متاثرکن شخصیت کا مالک ہونا چاہیے‘‘۔ وہ کہتی ہیں کہ یوٹیوب پر اب ہر روز نئے نئے لوگ آرہے ہیں لیکن وہ کہتی ہیں کہ بڑھتے مقابلے کے باوجود کامیابی اسی کو ملے گی، جس کے کام میں تسلسل ہوگا۔ ’’آپ نے ہر روز کیمرہ لے کر نکلنا ہے اور کچھ بناکر آنا ہے‘‘، وہ کہتی ہے۔
پلاسٹک استعمال نہ کرنا
اَمور دنیا کو پلاسٹک سے پاک جگہ بنانے کے لیے بھی کام کررہی ہے۔ اس موضوع پر ویڈیو بنانے کے دوران، وہ اپنے فالورز کو بتاتی ہے کہ پلاسٹک استعمال نہ کرنے کے لیے اسے کس قدر جتن کرنے پڑتے ہیں۔ مثلاً وہ گوشت یا گری دار میوے خریدنے کے لیے شیشے سے بنے یا دوبارہ استعمال کے قابل کنٹینر استعمال کرتی ہے، تاہم پھل (جو پلاسٹک کے کارٹن میں پیک نہ ہو) خریدنے کے معاملے میں اسے کافی تلاش کرنی پڑتی ہے۔
خود پر سرمایہ کاری کرنا
گزشتہ سال اَمور کی یوٹیوب سے آمدنی 3لاکھ ڈالر رہی، جس پر اسےفخر ہے۔ ’’مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہوتی ہے کہ لگن سے کام کرنے اور اپنی پسند کے کام کرنے سے بھی آپ پیسے بناسکتی ہیں۔ میں زندگی میں پہلی بار مالی استحکام محسوس کررہی ہوں‘‘۔
اسے اندازہ ہے کہ سوشل میڈیا ایک پُرخطر شعبہ ہے، جہاں ہر آئے روز رجحانات بدل جاتے ہیں، ایسے میں یہ ممکن ہے کہ کل اس کی وہ آمدنی نہ رہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اخراجات سوچ سمجھ کر کرتی ہے۔ ’’مجھے اپنے لیے گاڑیاں اورفیشن نہیں چاہیے۔ میں انٹرنیٹ سے حاصل ہونے والی آمدنی کو اپنی تعلیم یا اپنے کاروبار میں لگاتی ہوں‘‘، وہ بتاتی ہے۔ اس کے علاوہ، وہ اپنی آمدنی کو پراپرٹی، سونے اور چاندی خریدنے میں بھی لگاتی ہے۔’’میں اپنی زندگی کے اچھے دور سے گزر رہی ہوں۔ مجھے یہ پتہ لگانا ہے کہ میں اس آمدنی کو کس طرح مستقل بناسکتی ہوں۔ کچھ لوگ سمجھتے ہیں، اچھے حالات ہمیشہ ایک جیسے رہتے ہیں، یہ سوچے بغیر کہ ان کی شہرت 15منٹ کی بھی ہوسکتی ہے‘‘۔