کراچی: ملزمان کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے ہے. قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گلستان جوہر الحبیب سوسائٹی سے کالعدم تنظیم کے سات مشتبہ دہشتگرد گرفتارکر لئے جبکہ ایک فرار فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ کالعدم تحریک طالبان کیلئے کام کرنے والے گرفتار افراد کا تعلق کوئٹہ سے ہے، ملزموں سے اسلحہ بھی برآمد کرلیا گیا۔
کاروائی کے بعد کے مناظر:
دوسری جانب، کراچی میں پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنانے والی دہشت گرد تنظیم انصار الشریعہ کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کریک ڈاؤن جاری ہے، گزشتہ روز قانون نافذ کرنے والے ادارے نے کراچی کے علاقے ناظم آباد سےانصار الشریعہ کے مبینہ دہشتگرد اور سہولت کاری کے الزام میں پولیس اہلکار کو حراست میں لیا۔
اس سے قبل ملتان سے انصار الشریعہ کے مفرور دہشتگرد طلحہ انصاری کو گرفتار کیا گیا ۔ طلحہ انصاری پیشے کے لحاظ سے انجینئر ہے جو عبدالکریم سروش کا قریبی ساتھی اور ٹارگٹ کلنگ ٹیم کا شوٹر تھا ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کوئٹہ میں چھاپہ مار کر انصار الشریعہ کے اہم کارندوں بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز کے پروفیسر مشتاق اور حیدرآباد میں مدرسے کے معلم مفتی حبیب اللہ کو گرفتار کیا جبکہ جامعہ کراچی کی رہائشی کالونی سے دانش کو گرفتار کیا ۔
تنظیم کے سربراہ شہریار عرف عبداللہ ہاشمی کو کنیز فاطمہ سوسائٹی سے گرفتار کیاگیا جامعہ کراچی اپلائیڈ فزکس سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کرنے والاعبداللہ ہاشمی ہی ٹارگٹ کلنگ کی منصوبہ بندی ، پلاننگ اور ریکی کرتا تھا۔ تنظیم میں دوسرا نمبر حسان کا تھا ۔ جو پولیس پر ہونے والے تمام حملوں میں ملوث رہا۔ تیسرےنمبر پر تھا عبدالکریم سروش روفی روز پیٹل میں پولیس مقابلے کے دوران فرار ہونے والا سروش فنڈ جمع کرنے ، ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں اور اسلحہ رکھنے کا ذمہ دار تھا۔