ٹون کولی…. عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کی جانب سے مغربی افریقہ کو ایبولا کے وائرس سے آزاد قرار دیئے جانے کے محض چند گھنٹوں بعد ہی سیرا لیون میں ایبولا وائرس سے ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ۔
سیرا لیون کو توگزشتہ سات نومبر کو ہی ایبولا سے آزاد قرار دیا گیا تھا لیکن گزشتہ روز لائبیریا کو بھی ایبولا وائرس سے آزاد قررار دیتے ہوئے اس پورے خطے کو ہی اس وبا سے پاک قرار دیا گیا لیکن سیرا لیون میں محکمہ صحت کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ شمالی سیرا لیون میں جس لڑکے کی موت واقع ہوئی تھی اس کے دو ٹیسٹ سے اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ اس کی موت ایبولا وائرس کی وجہ سے ہوئی۔ابھی یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا اس لڑکے کی موت کب ہوئی تھی۔محکمہ صحت کے ترجمان سیڈی یحی تونس کے مطابق لڑکے کی موت شمالی ضلع ٹون کولی میں ہوئی تھی اور اس کی جانچ ایک برطانوی ماہر صحت نے کی ہے۔عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے جمعرات کو اس علاقے کو ایبولا سے آزاد قراد دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ علاقے میں اب بھی چھوٹے پیمانے پر اس وبا کے ابھرنے کا خدشہ ہے۔عالمی ادارہ صحت اسی وقت کسی ملک کو ایبولا سے آزاد قراد دیتا ہے جب 42 روز تک اس وبا سے کوئی انسان متاثر نہیں ہوتا اور کوئی نیا کیس سامنے نہیں آتاہے۔دسمبر 2013 میں ایبولا وائرس پھیلنے کے بعد سے سیرا لیون میں چار ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ اس پورے خطے میں اس وبا سےتقریبا 11000 لوگ ہلاک ہوئے۔اس سے زیادہ تر اموات مغربی افریقہ کے لائبیریا، گنی اور سیرا لیون جیسے ممالک میں ہوئیں۔سن 2015 کے جون میں بھی افریقی ملک لائبیریا کو ایبولا سے آزاد قرار دئیے جانے کے چھ ہفتے بعد وہاں 17 سال کے ایک نوجوان کی ایبولا وائرس سے موت ہوئی تھی۔ایبولا پر نظر رکھنے والے ماہرین نے گزشتہ برس بتایا تھا کہ ایبولا وائرس اپنا حلیہ تبدیل کر رہا ہے اور یہ نئی شکل میں ابھر سکتا ہے