جنوبی اور شمالی کوریا کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔ معاملات اتنے سنگین ہو چکے ہیں کہ جنوبی کوریا کی حکومت نے دشمن ملک کے حکمران کم جونگ اُن کو قتل کرنے کے لیے ٹیم تشکیل دینے کا اعلان کر دیا ہے۔
جنوبی کوریا میں تناؤ کے اثرات راہ چلتے عوام کے چہروں پر واضح دیکھے جاسکتے ہیں۔ شہری ہراساں دکھائی دیتے ہیں کہ پڑوسی ملک کے ساتھ کب جنگ چھڑ جائے اور اس کا انجام نہ جانے کیا ہو۔ کشیدگی کی بوجھل فضا میں عوام کو حوصلہ دینے کے لیے جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن ریڈیو پر براڈ کاسٹر بن گئے اور عوام کو ٹریفک کی صورت حال سے آگاہ کرتے رہے۔ پڑوسی ملک کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کی فضا میں مون جے اِن عوام کے زیادہ سے زیادہ قریب ہونے کی کوشش کررہے ہیں، ان کا یہ اقدام اسی مہم کا حصہ تھا۔ دارالحکومت سیؤل میں دو روز قبل وہ ٹریفک براڈکاسٹ سسٹم پہنچے۔ یہ ریڈیو اسٹیشن مقامی حکومت کی ملکیت ہے اور ملک بھر میں ٹریفک اور سفر سے متعلق خبریں نشر کرتا ہے۔ یہ شام کا وقت تھا جب صدر نے ریڈیواسٹیشن میں قدم رکھا۔ انتظامیہ نے ان کے پہلے ہی انتظام کررکھا تھا۔ چناں وہاں پہنچتے ہی انھیں براڈکاسٹر کی نشست پر لے جایا گیا۔
جنوبی کوریا میں ان دنوں فصلوں کی کٹائی کا موسم ہے۔ اس موسم میں لوگوں کی بڑی تعداد اپنے آبائی علاقوں کا رخ کرنے کے لیے سفر کرتی ہے۔ دوران سفر لوگ ٹریفک براڈکاسٹ سسٹم سے رہنمائی لیتے ہیں۔ جب انھوں نے اپنے صدر کی آواز سنی تو حیران رہ گئے، جو کہہ رہے تھے،’’ ہیلو! میں مون جے اِن بول رہا ہوں۔ آپ ضرور حیران ہورہے ہوں گے کہ میں براڈکاسٹر بن گیا ہوں۔ مجھے بھی آپ سے اس طرح رابطہ کرنا اچھا لگ رہا ہے۔‘‘ اس کے بعد صدر نے ڈرائیور حضرات کو سیٹ بیلٹس باندھنے کی تاکید کی۔ اس کے علاوہ انھوں نے کہا کہ طویل سفر کے دوران اس بات کا خیال رہے کہ گاڑی چلاتے ہوئے نیند نہ آجائے۔ ایسی صورت میں پہلے آرام کرلیں اور پھر سفر جاری رکھیں۔ اس اقدام سے مون جے اِن اپنا مقصد حاصل کرنے میں کام یاب رہے۔ اس کا اندازہ سوشل میڈیا پر لوگوں کے بیانات سے ہوتا تھا۔ بہت سے لوگوں نے خوش گوار حیرت ظاہر کرتے ہوئے صدر کے لیے اپنائیت کا اظہار کیا۔