counter easy hit

سپین میں خالد محمود بوسال کی طرف سے افطاری کا اہتمام

Iftar Dinner Spain

Iftar Dinner Spain

سپین (میاں عرفان صدیق) رمضان المبارک کے ایام میں افطاریوں کی ریت بہت پرانی ہے مگر ایسی افطاری جس کا اہتمام غریب مستحق اور آفت زدہ بھائیوں کی مدد کے لیے کیا جائے وہ یقیناً رب رحمان کی بارگاہ میں درجہ مقبولیت پاتی ہے۔

ایسی ہی ایک افطاری کا اہتمام سپین میں بسنے والی مسلم کمیونٹی کے نمائندہ اخوت خالد محمود بوسال کی طرف سے کیا گیا۔ اس دعوت افطار میں چیئرمین ٹائون میونسپل کمیٹی مسٹر ہوگو فرر ،مسٹر اہسین،مسٹر ذوہیر(جرنلسٹ‘ فلم میکر)، مس آنا( جرنلسٹ )حافظ عبدالرزاق(سیکرٹری سوشل پارٹی سپین)، عمرفاروق رانجھا(نمائندہ پی پی پی سپین )، حافظ اقبال (نمائندہ پی اے ٹی سپین)،عشرت بوسال، ساجد گوندل، ثاقب لطیف گجر، حق نواز، مہران تارڑ، چوہدری امتیاز لوراں(نمائندہ پی ایم ایل کیوسپین )، گلریز گھیگھا، سرفراز بوسال، خالد وڑائچ اور بہت بڑی تعداد میں ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد بالخصوص بزنس مین شریک تھے۔ ان کے علاوہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

اس افطاری کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں پاکستان کے مثبت پہلوئوں کو اُجاگر کیا گیا اور اس بات کا عزم کیا گیا کہ جب بھی پاکستان کو ہماری ضرورت ہو گی ہم بالضرور حاضر ہونگے۔ پروگرام میں پاکستان پبلک ایڈ ٹرسٹ کے سی ای او اور یورپ میں اخوت کے نمائندے ناصر عباس تارڑ نے خصوصی شرکت کی۔

اس موقع پر پاکستان پبلک ایڈ ٹرسٹ کی جانب سے پاکستان کے دیہی علاقوں میں کئے جانے والے کاموں پر مشتمل شارٹ ڈاکو منٹری بھی چلائی گئی جس میں ان علاقوں میں لوگوں کے لئے تعلیم، صحت ،روزگاراور صاف پانی کے کاموں کا مختصراً احوال پیش کیا گیا تھا جسے حاضرین نے خوب سراہا۔ ناصر عباس تارڑ کا کہنا تھاکہ ہم روشن پاکستان کے لیے دن رات کوشاں ہیں لہذا ہم اخوت کی تحریک جو کہ اخوت یورنیوسٹی کے لیے ہے کو پورے یورپ میں پھیلائیں گے اور کم و بیش دس ہزار افراد کو اس کا ممبر بنائیں گے۔

اس کے ابتدائی مرحلے میں ہم اپنے اورسیز بھائیوں سے التجا کریں گے کہ وہ صرف 100 یورو دے کر اخوت یورنیورسٹی کی تعمیرمیں اپنا حصہ ڈالیں۔ یہ وہ یورنیورسٹی ہو گی جہاں کم وسائل یافتہ قابل اور مستحق طلبہ کو مفت تعلیم دی جائے گی ۔ قومیں اگر ترقی کرتی ہیں تو صرف علم کے زور پر آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس کام کا آغاز اوسلو ناروے سے کر چکے ہیں۔

یہ ہمارا دوسرا پروگرام ہے اور اب ہم مزید پروگرامز بیلجیم اور اٹلی میں کریں گے اور پھر اسی طرح پورے یورپ میں کریںگے۔ اس پروگرام میں لوگوں نے بڑھ چڑھ کر فنڈنگ کی۔ خالد بوسال نے اس یورنیورسٹی کی تعمیر کے لیےاپنی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ ہم ناصر عباس تارڑ کے ساتھ ہیں اور ملکر اس تحریک کو پورے یورپ میں پھیلائیں گے۔

اوورسیز پاکستانی اگرچاہتے ہوں کہ اس یورنیورسٹی کے بانیوں میں اُن کا نام اُس ایک اینٹ پر درج ہو جو اس یورنیوسٹی کی دیوار کا حصہ ہو گی تو وہ عطیات کے لیے ناصر عباس تارڑسے اسی ای میل پر رابطہ کریں۔ tarar.na@gmail.com